قسط 28,29
مگر اب کی بار میں نے اپنے ہوش و حواس پر قابو رکھا اور لیلی میم کی پینٹی سے نظریں ہٹا کر جو ٹانگ انکی نیچے زمین پر تھی اس ٹانگ کی سائیڈ والے چوتڑ پر اپنا ہاتھ رکھ کر میم کو اوپر اٹھنے میں مدد دی تو لیلی میم نے دوسری ٹانگ اٹھا کر بھی ٹیوب ویل کے حوض کی دیوار پر رکھ لی اور پھر وہیں پر بیٹھ گئیں۔ اس طرح بیٹھنے پر نہ صرف مجھے لیلی میم کی پینٹی بہت واضح نظر آرہی تھی بلکہ انکی کلیویج اور مموں کی گہرائی بھی بہت واضح نظر آرہی تھی۔ پھر میں نے لیلی میم کو اندر آنے کو کہا تو انہوں نے ایک ہلکی سی جھرجھری لی جیسے انہیں ڈر لگ رہا ہو۔ میں نے کہا کیا ہوا میم؟ تو وہ بولیں پانی بہت ٹھنڈا ہوگا اور مجھے تو ویسے ہی بہت ٹھنڈ لگتی ہے۔ یہ سن کر میں نے میم کو کہا پھر آپ ایسا کریں اپنا برا بھی اتار دیں بس بنیان ہی پہنے رکھیں ورنہ بعد میں برا گیلا ہونے کی وجہ سے بھی آپکو ٹھنڈ لگے گی۔ میم نے کہا اب تو میں نے بنیان پہن لی اب دوبارہ اتار کر میں برا نہیں اتار رہی۔ میں نے کہ ایک منٹ میں آپکا برا اتار دیتا ہوں بغیر برا اتارے۔ یہ کہ کر میں نے میم کی کمر پر ہاتھ رکھ کر انکی بنیان اوپر اٹھائی اور انکی نرم و ملائم کمر پر ہاتھ پھیرنے کے بعد میم کے برا کی ہک کھول دی اور بنیان واپس نیچے کر دی۔ اس دوران میم نے مجھے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پکڑا ہوا تھا۔
برا کی ہک کھولنے کے بعد میں نے میم کے برا کی سٹرپ انکے دونوں ہاتھ سے ایسے نکالی کہ وہ بنیان کے نیچے سے ہی نکلے اور اسکے بعد آگے سے میم کی بنیان میں ہاتھ ڈال کر اپنے دونوں ہاتھ میم کے مموں پر رکھ کر انکے برا کو پکڑ لیا اور مموں کو غیر محسوس طریقے سے دبا کر برا اتار لیا اور بینان واپس نیچے کر دی، پھر میں نے میم کو کہا آپ ذرا سنبھل کر بیٹھیں میں آپکا برا پائیپ پر لٹکا دوں، یہ کہ کر میں میم سے پیچھے ہٹا تو انہوں نے حوض کی دیوار پر اپنے ہاتھ رکھ لیے مگر حوض میں اترنے کی ہمت نہیں کی۔ میں نے میم کا برا ٹیوب ویل کے پائپ پر اپنی نیکر کے ساتھ لٹکا دیا اور واپس آکر میم کو پکڑ لیا۔ پھر میں نے ایک ہاتھ میم کے چوتڑوں پر رکھا اور ایک کمر پر رکھ کر میم کو اپنی گود میں اٹھا لیا تو میم نے مجھے مضبوطی سے پکڑ لیا جیسے انہیں گرنے کا ڈر ہو۔ میں نے پھر میم کو آہستیگی کے ساتھ حوض میں اتار دیا جس سے انکی ایک سسکی نکلی۔ یہ سسکی ٹھنڈے پانی کی وجہ سے تھی جیسے ہمیں شاور کے نیچے ہوتے ہوئے ایک دم سے جھرجھری آتی ہے اور سسکی نکلتی ہے۔ پانی میں جاتے ہی میم نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے سینے پر باندھ لیے اور آںکھیں بند کر لیں۔ جبکہ میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر میم کے سیکسی جسم کو دیکھ رہا تھا اور میرا دل کر رہا تھا ابھی اپنا 8 انچ کا لن باہر نکالوں اور میم کی نازک چوت میں ڈال دوں جو کافی عرصے سے لن کے لیے ترس رہی ہے۔ مگر میں ایسا نہیں کر سکتا تھا، ایسا کرنے کے نتیجے میں میم کو اگر غصہ آجاتا تو وہ میری دکان بھی مجھ سے خالی کروا سکتی تھیں اس لیے مجھے انتظار کرنا تھا کہ کب میم خود میرے لن کی ڈیمانڈ کریں۔ کچھ دیر تک میں ایسی ہی لیلی میم کو دیکھتا رہا پھر میں نے میم سے کہا کہ آپ پانی سے اتنا ڈرتی کیوں ہیں؟ میم نے آںکھیں کھولیں اور بولیں میں پانی سے نہیں ڈرتی بس مجھے سردی زیادہ لگتی ہے۔ میں نے کہا چلیں اب تو آپ پانی میں آگئی ہیں آب ایک ڈبکی بھی لگا لیں پانی میں ۔ یہ کہ کر میں نے میم کو انکے سر سے پکڑ کر نیچے کی طرف دھکیلا اور انکا منہ پانی میں ڈال دیا ، پانی میں جانے سے پہلے میم نے ہلکی سی چیخ ماری مگر جیسے ہی انکا منہ پانی میں گیا انہوں نے اپنا منہ بند کر لیا اور کوئی چیخ نہیں نکلی۔ چند سیکنڈ پانی میں رہنے کے بعد میم واپس باہر نکل آئیں اور اب انکے بدن پر کپکی طاری تھی اور آنکھوں میں چمک بھی تھی۔ انہیں شاید اچھا لگ رہا تھا ٹیوب ویل میں نہانا۔ البتہ اب کی بار میں نے میم کو غور سے دیکھا تو ایک بار پھر نظریں ہٹانا بھول گیا۔ میم نے میری جو بنیان پہن رکھی تھی وہ بہت باریک تھی اور انکا برا تو میں اتار ہی چکا تھا نیچے سے۔ بنیان گیلی ہونے کی وجہ سے انکے بدن سے چپک گئی تھی اور انکے ممے اور چھوٹے چھوٹے براون نپل بنیان میں سے بہت واضح نظر آرہے تھے۔ میم اس بات سے بے خبر کے میری نظریں انکے مموں پر ہیں اور میں انکے نپل دیکھ رہا ہوں پانی کی طرف دیکھ کر خوش ہورہی تھیں۔ پھر میم نے میری طرف دیکھا اور بولیں تمہیں سردی نہیں لگ رہی، تم نے تو صرف انڈر وئیر پہن رکھا ہے۔ میں نے کہا نہیں میم میں تو نہاتا رہتا ہوں ٹیوب ویل کے پانی میں مجھے سرد ی نہیں لگتی، یہ کہ کر میں ٹویب ویل سے نکلنے والے پانی کے نیچے جا کر کھڑا ہوگیا اور اپنا چہرہ میڈیم کی طرف کر لیا۔ پانی میرے سر پر گر رہا تھا اور پریشر کی وجہ سے پانی سر پر گرنے کے بعد پھیل کر آگے میم کی طرف جا رہا تھا۔
میم مجھے پانی کے نیچے دیکھ کر خوش ہورہی تھیں ، انہوں نے اب کی بار خود ہی پانی میں ایک ڈبکی لگائی اور کچھ سیکنڈ تک پانی میں رہنے کے بعد پھر باہر نکل آئیں ، انکے سر سے پانی چہرے سے ہوتا ہوا نیچے گر رہا تھا اور وہ اپن دونوں ہاتھوں کو چہرے اور آنکھوں پر پھیر کر پانی صاف کر رہی تھیں۔ کہ اچانک انکی نظر اپنے مموں پر پڑی جہاں انکے نپلز بہت واضح نظر آرہے تھے، پھر انہوں نے چونک کر میری طرف دیکھا اور میری نظریں اس وقت میم کے ہلکے براون نپلز پر ہی تھی۔ لیلی میم تھوڑی شرمندہ ہوئیں اور بولی یہ بنیان تو بہت باریک ہے، اس سے تو سب کچھ نظر آرہا ہے۔ تم نہاو، میں جا رہی ہوں۔ یہ کہ کر میم حوض کی دیوار کی طرف جانے لگیں ، انکا نکلنے کا ارادہ تھا مگر میں نے آگے بڑھ کر میم کو پکڑ لیا اور کہا اسمیں ایسی کونسی بات ہے میم، میں بھی تو محض انڈر وئیر میں ہی نہا رہا ہوں۔ آپ نے تو پھر بھی بنیان پہن رکھی ہے۔ میں نے میم کو انکے پیٹ کے گرد ہاتھ ڈال کر روکا تھا۔ میم نے اس پر تو مجھے کچھ نہیں کہا البتہ میری طرف منہ کر کے بولیں تم لڑکے ہو، تمہاری خیر ہے، مگر میں عورت ہوں اور میری وہ جگہ صرف میرے شوہر ہی دیکھ سکتے ہیں۔ میں نے کہا ارے میم اس میں بھلا اتنا گھبرانے والی کونسی بات ہے۔ اصل میں بنیان باریک بہت ہے اس لیے ایسے آپکے نپل نطر آرہے ہیں، لائیں میں صحیح کر دیتا ہوں۔ یہ کر کہ میں نے میم کی پہنی ہوئی بنیان کو نیچے سے پکڑ کر اٹھا کر انکے مموں پر رکھ دیا اور اسکا نچلا حصہ بنیان کے اوپری حصے کے ساتھ موڑ دیا، بنیان اب تھوڑی موٹی ہوگئی تھی البتہ اب میم کی ناف، یعنی کے دھنی نظر آرہی تھی جو بہت خوبصورت تھی، میں نے ایک بار پھر بنیان کو نیچے سے پکڑا اور اسکو دوبارہ سے فولڈ کر کے میڈیم کے مموں پر چڑھا دیا۔ اب بنیان کافی موٹی ہوگئی تھی اور لیلی میم کے ممے نظر آنا بند ہوگئے تھے البتہ انکا پورا پیٹ ننگا ہوگیا تھا۔ اور بنیان اب برا کی شکل اختیار کر چکی تھی جو صرف لیلی میم کے مموں کو ڈھانپ رہی تھی۔ بنیان سیٹ کرنے کے بعد میں نے لیلی میم کے پیٹ پر ہاتھ رکھ کر پھیرا اور انہیں کہا میم ویسے آپ کے جسم کو دیکھ کر لگتا نہیں کہ آپ 32 سال کی عورت ہیں۔ لیلی میم میری بات سن کر مسکرائیں جیسا کہ ہر لڑکی اور عورت اپنی تعریف سن کر خوش ہوتی ہے۔ لیلی میم نے کہا پھر میں کتنے سال کی عورت لگتی ہوں؟؟؟ میں نے کہا ارے میم عورت تو آپ لگتی ہی نہیں، آپ کی فِٹ باڈی اور فگر دیکھ کر تو لگتا ہے کہ اپ 23، 24 سال کی جوان لڑکی ہیں۔ میری بات سن کر لیلی میم کے گالوں پر سرخی آگئی تھی اور وہ بولیں، لگتا ہے لڑکیاں پٹانے کا کافی تجربہ ہے تمہیں۔ انکی بات سن کر میں بھی ہنسنے لگا اور بولا کہاں میڈیم آپکو تو آج تک پٹا نہیں سکا اور لڑکیوں کو کیا خاک پٹاوں گا۔ یہ کہ کر میں بھی ہنسنے لگا اور لیلی میم بھی میری بات سن کر ہنسنے لگیں اور پھر دوبارہ سے پانی میں ایک ڈبکی لگائی اور اب کی بار وہ تیراکی کرنے لگی تھیں۔ انکو تیراکی کرتا دیکھ کر میں نے بھی تیراکی شروع کر دی اور ایسے ہی ہم حوض کے دوسرے کنارے پر ہنچ گئے۔ یہاں پر حوض کی گہرائی تھوڑی سی زیادہ تھی اور پانی ہمارے سینے تک آرہا تھا۔ لیلی میم کا قد کاٹھ اچھا تھا، وہ قریب قریب میرے برابر ہی تھیں۔ پانی انکے مموں کو چھو رہا تھا یہاں بھی۔
یہاں پاس ہی حوض میں وہ سوراخ تھا جہاں سے حوض کے پانی کا اخراج ہوتا ہے۔ میں اسکے سامنے جا کر بیٹھ گیا اور پانی کا راستہ روک لیا۔ اب پانی کا اخراج بہت کم اور ٹیوب ویل سے نکلنے والا پانی حوض کو بہت تیزی سے بھر رہا تھا۔ لیلی میم نے اپنے شوہر کے بارے میں بتایا کہ وہ بھی اسی طرح پانی روک کر حوض میں پانی اتنا کر لیتے تھے کہ بس ہمارا چہرہ ہی پانی کے باہر رہ جاتا تھا۔ میں نے کہا نہانے کا مزہ ہی ایسے آتا ہے خالی پیٹ تک پانی ہو تو اس میں مزہ نہیں۔ کچھ ہی دیر میں پانی کی سطح کافی بلند ہوگئی اور پانی لیلی میم کی گردن تک پہنچ چکا تھا اور انہیں یہاں کھڑے ہونے مشکل ہونے لگا تھا، وہ واپسی کے لیے مڑیں تبھی میں سوراخ سے پیچھے ہٹ گیا اور پانی کا بہاو تیزی سے سوراخ کی طرف بڑھا اور پانی نکلنے لگا۔ پانی کے اس پریشر کی وجہ سے لیلی میم تھوڑی سی لڑکھڑائیں تو میں نے آگے بڑھ کر انکو پکڑ لیا اور انہوں نے بھی میرے جسم کے گرد اپنے بازو لپیٹ لیے۔ یہاں میں تھوڑا سا نیچے جھکا اور اپنا چہرہ پانی کے اندر لے گیا، پانی کے اندر آنکھیں کھول کر میں نے لیلی میم کا جسم دیکھنا شروع کیا۔ پانی میں انکا گیلا بدن اور بھی مست لگ رہا تھا اور نیچے انکی گوری گوری بالوں سے پاک ٹانگیں تو بہت ہی خوبصورت تھیں۔ میں نے آگے بڑھ کر اپنے ہونٹے لیلی میم کی ناف پر رکھ کر وہاں ایک بوسا دیا اور پھر لیلی میم کو انکی کمر سے پکڑ کر واپس پانی سے باہر آگیا۔ لیلی میم نے اپنی ناف پر میرے ہونٹوں کا بوسہ محسوس کر لیا تھا جسکی وجہ سے انکے چہرے کی لالی میں اضافہ ہوگیا تھا۔ پھر میں نے لیلی میم کے چوتڑوں کے گرد اپنے بازو ڈال کر انہیں اوپر اٹھا لیا اس طرح لیلی میم کے ممے میرے چہرے کے بالکل سامنے تھے اور میں نے تھوڑی ہمت سے کام لیتے ہوئے لیلی میم کے مموں پر اپنا چہرہ رکھ کر دبا دیا، مگر لیلی میم نے مجھے اس حرکت سے منع نہیں کیا۔ پھر میں نے لیلی میم کو ایسے ہی اٹھا کر 2 قدم حوض کی دیوار کی طرف بڑھائے اور پھر حوض کی دیوار پر پاوں رکھ کر ایک زور دار جمپ لگایا جس سے لیلی میم میری گود میں ہی اوپر اٹھتی چلی گئیں اور جم میری محض نیچے والی ٹانگ پانی میں رہ گئ تو میں نے پیچھے کی طرف اپنا وزن ڈال دیا جس سے لیلی میم اور میں ہوا میں اڑتے ہوئے واپس پانی پر آن گرے، اور اس دوران لیلی میم نے بھی مجھے گرنے جانے کے خوف سے مضبوطی سے پکڑ لیا تھا۔ ہم دونوں واپس پانی پر آکر گرے اور پھر پانی کی گہرائی تک گئے تو لیلی میم نے مجھے چھوڑ کر اپنے ہاتھ پاوں مارے اور تیراکی کرتی ہوئیں ٹیوب ویل کے پائپ کی جان جانے لگیں، اس پوزیشن میں لیلی میم کا پہلے پیٹ میرے چہرے سے ہوتا ہوا گزرا اور پھر انکی چوت اور اسکے بعد انکی ٹانگیں میرے چہرے پر لگتی ہوئی گزر گئیں۔ جب لیلی میم کی چوت میرے چہرے کے بالکل اوپر ہوئی تو میں نے ہاتھ بڑھا کر انکا وہ دوپٹہ پکڑ لیا تھا جو انہوں نے اپنی پینٹی کے اوپر سے باندھ رکھا تھا۔ دوپٹہ بہت زیادہ مضبوطی سے نہیں باندھا گیا تھا اس لیے وہ فورا ہی کھل گیا اور میرے ہاتھ میں آگیا۔ ٹیوب ویل کے قریب جا کر لیلی میم جب پانی سے باہر نکلیں اور میری طرف دیکھا تو انکا دوپٹہ میرے ہاتھ میں لہرا رہا تھا، میرے ہاتھ میں دوپٹہ دیکھ کر لیلی میم نے مصنوعی غصے کا اظہار کیا اور بولیں یہ کیا حرکت ہے؟؟؟ گو کہ وہ یہ بات غصے کا اظہار کر کے بول رہی تھیں مگر انکے چہرے پر خوشی بھی نمایاں تھی۔ اور میں جانتا تھا کہ لیلی میم کے جسم کے ساتھ میری چھیڑ چھاڑ انہیں اچھی لگ رہی ہے۔
لیلی میم کی بات پر میں نے مسکراتے ہوئے کہا کچھ نہیں میم، بس ایسے ہی یہ دوپٹہ آپکے جسم پر اچھا نہیں لگ رہا تھا، آپکی خوبصورتی کو چھپا رہا تھا اس لیے میں نے اسے اتار دیا۔ میری بات سن کر لیلی میم بولیں ایسے تو تمہارا انڈر وئیر بھی تمہاری خوبصورتی کو چھپا رہا ہے۔ انکی یہ بات سن کر میں نے فورا کہا تو کوئی بات نہیں آپ اتار دیں میرا انڈر وئیر۔ میری بات سن کر لیلی میم مسکرائیں اور بولیں، نہیں مجھے اسکی کوئی ضرورت نہیں۔ میں نے نہیں دیکھنی تمہاری خوبصورتی۔ میں نے کہا ٹھیک ہے آپ نہیں اتارتیں تو میں خود اتار دیتا ہوں۔ یہ کہ کر میں نیچے جھکا تو لیلی میم فورا پانی میں تیرای کرتے ہوئے میرے قریب آگئیں اور میرے ہاتھ پکڑ کر روک دے اور بولیں نہیں یہ حرکت نہیں کرو۔ میں تو ایسے ہی مذاق کر رہی تھی۔ میں نے ایک قہقہ لگایا اور کہا تو میں کونسا واقعی میں اتارنے لگا ہوں ، میں بھی تو مذاق ہی کر رہا ہوں۔ یہ کہ کر میں نے لیلی میم کی کمر میں ہاتھ ڈالا اور انہیں ٹیوب ویل کے پائپ کی جانب لے جانے لگا۔ وہاں جا کر میں لیلی میم کے پیچھے آگیا اور انکو پیٹ میں ہاتھ ڈال کر پکڑ لیا اور انہیں تھوڑا سا آگے دھکیل کر پانی کے نیچے کیا تو لیلی میم اپنی گانڈ باہر نکال کر جھک گئیں اور ٹیوب ویل سے نکلتا ہوا تیز پانی انکے سر پر گرنے لگا جبکہ لیلی میم کی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ میرے لوڑے کے بالکل اوپر تھی اور اسکو چھو رہی تھی۔
یقینی طور پر لیلی میم کو بھی اپنی گانڈ پر میرے لن کا دباو محسوس ہوا ہوگا مگر وہ مسلسل اسی پوزیشن میں جھکی رہیں اور پانی کا مزہ لیتی رہیں۔ کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا سر پانی کے نیچے سے نکال لیا مگر وہ مسلسل اسی پوزیشن میں جھکی رہیں، پھر کچھ دیر سانس لینے کے بعد لیلی میم نے دوبارہ سے اپنا سر پانی کے نیچے کر دیا، اور میں نے اپنے لن کا دباو لیلی میم کی گانڈ پر بڑھا دیا، اس بار لیلی میم نے بھی اپنی گانڈ کو تھوڑا سا گھما کر میرے لوڑے کے اوپر مسلا۔ اگر باہر سے کوئی اس وقت ہم دونوں کو اس پوشیشن میں دیکھ لیتا تو وہ یہی سمجھتا کہ میرا لن لیلی میم کی گانڈ میں جا چکا ہے۔ میں نے لیلی میم کی کمر پر ہاتھ رکھا ہوا تھا اور انکو مظبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور اپنے لن سے 2 گھسے لیلی میم کی گانڈ پر لگا دیے تھے۔ 2 گھسے کھانے کے بعد لیلی میم نے اپنا سر دوبارہ پانی کے نیچے سے نکال لیا اور سیدھی کھڑی ہوگئیں، پھر وہ واپس مڑیں اور ہنستے ہوئے کہا بہت مزہ آیا۔ وہ پانی کی بات کر رہی تھیں کہ پانی کے نیچے آکر مزہ آیا، مگر اس دوران انہوں نے چور نظروں سے میرے لن کی طرف بھی دیکھنا چاہا ، مگر پانی کے اندر ہونے کی وجہ سے انہیں وہاں کچھ نظر نہیں آیا۔ میں نے ذو معنی انداز سے لیلی میم سے پوچھا میم واقعی مزہ آیا آپکو؟؟؟ میم میری بات سمجھ گئیں مگر تھوڑا انجان بنتے ہوئے بولیں، ہاں بہت مزہ آیا۔۔۔۔ میں نے کہا پھر ایک بار دوبارہ سے ہوجائے؟؟؟ تو لیلی میم بولیں، نہیں ابھی نہیں۔ بلکہ اب تم آو پانی کے سامنے دیکھتے ہیں تم پانی کا کتنا پریشر برداشت کر سکتے ہو۔۔۔
بریزر والی شاپ
قسط 29
میں نے کہا کیا مطلب؟؟؟ لیلی میم بولیں مطلب یہ کہ تم نے پانی کے سامنے آنا ہے اور جھکنا نہیں بلکہ اپنے سینے پر پانی کے پریشر کو برداشت کرتے ہوئے آگے بڑھنا ہے۔ دیکھتے ہیں تم کتنا آگے بڑھ سکتے ہو۔ یہ سن کر میں نے کہا ٹھیک ہے آج یہ تجربہ بھی کر لیتے ہیں۔ یہ کہ کر میں ہاتھ پھیلا کر پانی کے سامنے آگیا اور آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگا۔ پانی کا پریشر بہت تیز تھا اور پانی میرے سینے سے ٹکرا کر سائیڈ پر پھیل رہا تھا اور بہت سارا پانی ٹیوب ویل کے حوض سے باہر بھی گر رہا تھا۔ میں آہستہ آہستہ آگے بڑھتے ہوئے ایک جگہ پر جا کر رک گیا۔ لیلی میم نے کہا کیا ہوا اور آگے نہیں جا سکتے؟؟؟ میں نے کہا نہیں میم پریشر زیادہ ہے اس سے آگے نہیں جا سکتا۔ لیلی میم نے ایک قہقہ لگایا اور بولیں، یہ تو کچھ بھی نہیں ، میرے شوہر تو بالکل پائپ کے قریب پہنچ جاتے تھے، اور جتنا آگے تم گئے ہو اتنی آگے تو میں بھی جا سکتی ہوں۔ میں نے کہا میم اس وقت پانی کا پریشر کم ہوتا ہوگا ، مگر اب بہت زیادہ ہے۔ میم نے کہا بہانے نہ بناو زیادہ۔ میں پانی کے آگے سے ہٹ گیا اور کہا چلیں دیکھتے ہیں کہ آپ یہاں تک جا سکتی ہیں یا نہیں۔ میری بات سن کر لیلی میم تھوڑا آگے ہوئیں تو پانی انکے پیٹ پر گر رہا تھا ، وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھنے لگیں تو میں انکے قریب ہوگیا، اور میں نے کہا میں آپکو سہارا دیتا ہوں، کہیں آپ گر نہ جائیں۔ یہ کہ کر میں نے اپنا ایک ہاتھ انکے کمر کے پیچھے رکھ لیا اور انہیں آہستہ آہستہ آگے کی جانب دھکیلنے لگا۔ پانی جو پہلے انکے ناف کے نیچے ٹکرا رہا تھا اب جیسے جیسے میم قریب ہورہی تھیں پانی ناف سے ہوتا ہوا اب انکے سینے سے کچھ نیچے ٹکرا رہا تحا اور یہاں پانی کا پریشر بہت زیادہ تھا۔
لیلی میم کی آنکھیں بند تھیں اور وہ قریب قریب اسی جگہ پر پہنچ چکی تھیں جہاں تک میں گیا تھا۔ وہ یقینا ابھی اور آگے جا سکتی تھیں مگر اب انہیں اپنے سینے پر پانی کا پریشر زیادہ محسوس ہونے لگا تھا اس لیے وہ تھوڑا سا پیچھے کی جانب جھکی تھیں۔ میں اسی لمحے کے انتظار میں تھا، جیسے ہی لیلی میم پیچھے کی طرف جھکیں ، میں نے انکو سہارا دیا اور وہ میرے بازو پر لیٹے والی پوزیشن میں آگئیں، وہ مکمل لیٹی تو نہیں تھیں، مگر کافی حد تک پیچھے جھک چکی تھیں اور میں نے اسی لمحے انکو تھوڑا سا مزید آگے دھکیلا تو پانی انکے مموں سے ٹکرانے لگا اور لیلی میم ہنسنے لگ گئیں اور بولیں واقعی یہاں پانی کا پریشر زیادہ ہے مگر میں مزید آگے جاوں گی، یہ کہ کر لیلی میم تنے ایک قدم مزید آگے بڑھایا تو پانی کے پریشر کی وجہ سے لیلی میم کی بنیان انکے مموں سے اتر کر انکے سینے کی جانب چلی گئی اور انکے 36 سائز کے بڑے خوبصورت اور سڈول ممے میری آنکھوں کے سامنے تھے۔ میں نے آج پہلی بار لیلی میم کے یہ خوبصورت ممے دیکھے تھے۔ پانی کے پریشر کی وجہ سے شاید لیلی میم کو احساس نہیں ہوسکا کہ انکی بنیان اتر گئی ہے اور انکے ممے اس وقت ننگے ہیں، وہ مسلسل ہنس رہی تھیں اور میں لیلی میم کے سڈول مموں کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے میں مصروف تھا۔ پھر اچانک نجانے مجھے کیا ہوا کہ میرا ایک ہاتھ لیل میم کی طرف بڑھنے لگا۔ میں نے اپنا ہاتھ لیلی میم کے پیٹ پر رکھا اور آہستہ آہستہ اپنے ہاتھ کو اوپر کی جانب لیجانے لگا۔ جب میرا ہاتھ لیلی میم کے مموں کے قریب پہنچا تو لیلی میم بولیں بس بھئی اب اور برداشت نہیں ہوتا بہت زیادہ پریشر ہے، یہ کر کر لیلی میم پیچھے ہٹنے لگیں مگر تب تک میرا ہاتھ لیلی میم کے مموں کو چھو چکا تھا، اور میں نے اپنا ہاتھ لیلی میم کے ایک ممے پر رکھ کر اسکو پکڑ لیا تھا۔ جیسے ہی میں نے لیلی میم کے ممے پر اپنا ہاتھ رکھا، انہیں جیسے ایک کرنٹ لگا اور وہ فورا پیچھے ہوئیں اور اپنے مموں کی طرف دیکھنے لگیں تو وہ مکمل ننگے تھے ، پھر لیلی میم نے میری طرف دیکھا تو میری نظریں انکے مموں پر ہی تھیں، لیلی میم نے گھبراہٹ میں دوبارہ سے اپنے مموں کی طرف دیکھا مگر ابھی تک انہوں نے بنیان واپس مموں پر نہیں کی تھی، پھر اچانک انہیں خیال آیا تو انہوں نے جلدی سے اپنی بنیان مموں کے اوپر کر لی۔ تبھی میں بولا سوری میم، وہ میں آپکی بنیان ہی ٹھیک کرنے لگا تھا کہ اچانک آپ پیچھے ہٹ گئیں اور میرا ہاتھ آپکے مموں پر لگ گیا۔ یہ سن کر لیلی میم نے سر جھکایا اور بولیں کوئی بات نہیں۔۔۔ مگر اسکے بعد لیلی میم دوبارہ پانی کے قریب نہیں آئیں اور پیچھے ہوکر کھڑی ہوگئیں اور کچھ دیر تک چپ چاپ کھڑی رہیں، میں لیلی میم کے قریب گیا اور کہا سوری میم اگر آپکو برا لگا تو۔ لیلی میم نے کہا نہیں کوئی بات نہیں اس میں تمہاری تو غلطی نہیں، وہ تو پانی کی وجہ سے اتر گئی بنیان۔ میں نے کہا چلیں اب اپنا موڈ تو صحیح کریں ، یہ کہ کر میں نے لیلی میم کو کندھوں سے پکڑ کر دوبارہ پانی میں ایک غوطہ دلوا دیا۔ لیلی میم نے پانی سے نکلنے کی کوشش کی مگر کچھ لمحے میں نے انہیں پانی کے اندر ہی رہنے دیا، تبھی مجھے محسوس ہوا کہ میرے لن سے کوئی چیز ٹکرائی ہے۔ بلکہ ٹکرائی نہیں، لن پر آکر رک گئی ہے۔
یہ لیلی میم کا ہاتھ تھا جو انہوں نے پانی کے اندر سے ہی میرے کھڑے ہوئے لن پر رکھ دیا تھا۔ گو کہ میں نے انڈر وئیر پہنا ہوا تھا مگر پھر بھی میرے لن میں اس وقت جتنی سختی تھی وہ انڈر وئیر سے چھپائی نہیں جا سکتی تھی۔ لیلی میم نے میرے لن پر صرف اپنا ہاتھ رکھا نہیں تھا بلکہ اسکو پکڑ کر دبا بھی دیا تھا۔ تبھی میں نے لیلی میم کو چھوڑا تو وہ پانی سے نکلیں اور ہنسنے لگیں اور بولیں، اب چھوڑا ہے نہ جلدی سے۔ اگر میں تمہارا یہ نہ پکڑتی تو تم تو مجھے نکلنے ہی نہ دیتے پانی سے۔ میں نے کہا نہیں میم میں کونسا آپکو مارنے لگا تھا، بس تھوڑی دیر آپکو تنگ کرنا تھا۔ لیلی میم بولیں کسی کو زیادہ دیر تک اس طرح پانی میں نہں رکھنا چاہیے اگر پانی منہ میں چلا جائے تو کھانسی بھی شروع ہوجاتی ہے اور پھر طبیعت بگڑ جاتی ہے۔ یہ کہ کر لیلی میم تیراکی کرتی ہوئی دوسری جانب چلی گئیں میں بھی تیراکی کرتے ہوئے دوسری جان چلا گیا۔ دوسری جانب جا کر لیلی میم حوض کی دیوار کے ساتھ کمر لگا کر کھڑی ہوگئیں اور میں بھی انکے بالکل قریب جا کر انکے گردن میں اپنی بانہیں ڈال کر کھڑا ہوگیا، میرا جسم لیلی میم کے جسم سے ٹکرا رہا تھا اور شاید میرا لن انکی چوت کے بالکل اوپر ہی تھا۔ میرے ہونٹ لیلی میم کے ہونٹوں کے بالکل قریب تھے، میں نے بے اختیار اپنے ہونٹوں کو لیلی میم کے ہونٹوں پر رکھ کر انہیں چوس لیا اور حیرت انگیز طور پر لیلی میم نے منع کرنے کی بجائے اپنے ہاتھ میری کمر کے گرد لپیٹ کر مجھے اپنے اور بھی قریب کر لیا۔ میں نے حیران ہوکر لیلی میم کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ ہٹائے تو انکے چہرے پر مسکراہٹ تھی۔ انہوں نے کچھ دیر اپنی نظریں نیچے رکھیں اور پھر اپنے ہونٹوں کا گول دائرہ بنا کر میرے قریب ہونے لگیں اور اب کی بار انہوں نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انہیں چوسنا شروع کر دیا۔ میں تو کب سے یہی سب کچھ چاہتا تھا، اب کی بار میں نے ایک ہاتھ لیلی میم کی کمر کے گرد اور دوسرا انکے چوتڑوں پر رکھ کر انہیں زور سے پکڑ لیا اورانکے ہونٹوں کو چوسنا جاری رکھا۔ ٹھنڈے پانی میں اب ہم دونوں کے جسم گرم ہورہے تھے۔ اور اگر کہا جائے پانی میں آگ لگ چکی تھی تو غلط نہ ہوگا۔ کافی دیر تک لیلی میم اور میرے درمیان یہ کسنگ جاری رہی۔ پھر میم نے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے ہٹایا اور میرے سینے کی طرف دیکھنے لگیں، اور پھر میرے سینے پر جھک کر اپنے ہونٹوں کو میرے سینے پر رکھ دیا۔ اب لیلی میم ایک ہاتھ میرے سینے پر پھیر رہی تھیں اور اپنے ہونٹوں سے میرے سینے پر پیار بھی کر رہی تھیں، جبکہ میرا ایک ہاتھ لیلی میم کے چوتڑ پر تھا اور میں اسے آہستہ آہستہ دبا رہا تھا۔ اسی دوران لیلی میم نے اپنے ہونٹ میرے نپلز پر رکھ کر انکو چوسنا شروع کر دیا اور پارٹی والے دن کی طرح ہی اپنی زبان سے بھی میرے نپلز کو رگڑنا شروع کر دیا جسکا مجھے بہت مزہ آنے لگا۔ میں اب ایک ہاتھ لیلی میم کی کمر پر پھیر رہا تھا جبکہ دوسرا ہاتھ مسلسل انکے چوتڑ پر رکھے اسے دبا رہا تھا۔ لیلی میم نے کچھ دیر میرے نپل کو چوسنے کے بعد چھوڑ دیا اور سیدھی کھڑی ہوکر گہرے سانس لینے لگیں تو اب کی بار میں نے اپنے ہونٹوں کو لیلی میم کی گردن پر رکھ دیا اور اپنے دونوں ہاتھ میم کے چوتڑوں پر رکھ کر انکو تھوڑا سا اوپر اٹھا لیا اور انکو دبانا بھی شروع کر دیا ۔ گردن پر پیار کرتے کرتے میں آہستہ آہستہ نیچے آنے لگا اور اب میرے ہونٹ اور زبان لیلی میم کے سینے پر مموں سے کچھ اوپر انکو چومنے اور چوسنے میں مصروف تھے۔
پھر میں نے لیلی میم کے چوتڑوں کو چھوڑا اور اپنے دونوں ہاتھ انکے مموں پر رکھ کر انکو دبانے لگا جس سے لیلی میم کی ہلکی ہلکی سسکیاں نکلنے لگیں۔ پھر میں نے اپنے ایک ہاتھ سے لیلی میم کی بنیان اوپر کر کے انکے مموں کو دوبارہ سے ننگا کر دیا اور دوسرا ہاتھ لیلی میم کی کمر پر رکھ دیا۔ کچھ دیر میں لیلی میم کے مموں کو دیکھتا رہا اور پھر ایک ہاتھ سے انکے ایک ممے کو پکڑ کر اس پر ہاتھ پھیرنے لگا اور میم سے کہا میم آپکے ممے بہت خوبصورت ہیں، یہ دیکھ کر تو دل کرتا ہے کہ انکو کھاجاوں میں۔ لیلی میم کچھ نہ بولیں بس اپنے مموں کو اور مجھے دیکھتی رہیں۔ میں خوش تھا کہ آج لیلی میم موڈ میں ہیں اور آج تو میرا لن لیلی میم کی چوت میں جا کر انکی پیاسی چوت کو سیراب کر دے گا۔ تبھی میں نے اپنی انگلی اور انگوٹھے سے لیلی میم کے ایک نپل کر پکڑ کر اسے مسل ڈالا جس سے لیلی میم کی ایک خوبصورت سیکسی سسکی نکلی اور پھر میں نے اپنی زبان لیلی میم کے نپل کے اوپر رکھ کر اسکو تھوڑا سا چھیرڑنے کے بعد انکے نپل کو اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ میری اس حرکت سے لیلی میم کی سسکیوں میں اضافہ ہوگیا تھا، مگر پھر اچانک ہی انہوں نے مجھے روک دیا اور اپنی بنیان نیچے کر کے بولیں، بس اوپر اوپر سے ہی کر لو۔ اس سے زیادہ نہیں۔ میں نے دل میں سوچا کہ لیلی میم اب سیکس کے لیے تیار تو ہیں، لہذا کچھ دیر اوپر سے کر کے انکی چوت کو چھیڑتا ہوں پھر یہ دوبارہ سے راضی ہوجائیں گی۔ اب میں نے لیلی میم کی بنیان کے اوپر سے ہی انکے نپل کو منہ میں لے لیا اور اسکو چوسنا شروع کر دیا۔ اسکا وہ مزہ تو نہیں تھا جو ڈائریکٹ لیلی میم کے نپل چوسنے کا تھا مگر پھر بھی مجھے اتنی تسلی تھی کہ لیلی میم کا خوبصورت مرمری بدن اس وقت میری بانہوں میں ہے۔ میں کچھ دیر لیلی میم کے مموں کو بینان کے اوپر سے ہی چوستا رہا، پھر لیلی میم نے میرا چہرہ پکڑ کر اپنے مموں سے ہٹا دیا اور پھر سے انہوں نے میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ تھوڑی دیر میرے ہونٹ چوسنے کے بعد لیلی میم نے مجھے حوض کی دیوار کی طرف لگا دیا اور اب دوبارہ سے وہ میرے نپلز کو منہ میں لیکر چوسنے لگ گئیں تھیں۔ جبکہ میں اپنے دونوں ہاتھ لیلی میم کے مموں پر رکھ کر انہیں دبا رہا تھا۔ میرا لن مسلسل مذی چھوڑ رہا تھا جبکہ مجھے یقین تھا کہ لیلی میم کی چوت بھی اس وقت گیلی ہوگی اور انکا چکنا پانی لیلی میم کی پینٹی کو بھی گیلا کرچکا ہوگا۔ پھر میرے نپلز کو چوستے چوستے میم ایک دم میرے سے پیچھے ہٹ کر کھڑی ہوگئیں اور گہرے گہرے سانس لینے لگ گئیں۔ میں کچھ دیر لیلی میم کو دیکھتا رہا پھر مجھے ایک جھٹکا لگا جب لیلی میم نے حوض کی دوار پر ہاتھ رکھ کر ایک جمپ لگایا اور دیوار پر چڑھ کر فورا ہی دوسری جانب اتر گئیں۔
میں نے چونک کر لیلی میم کو دیکھا اور کہا یہ کیا؟؟؟ لیلی میم بولیں بس اب گھر چلتے ہیں بہت دیر ہوگئی ہمیں یہاں۔۔۔ میں نے کہا لیکن میم۔۔۔۔۔ لیلی میم بولیں بس یار، مجھے بھوک بھی بہت لگ رہی ہے، تمہیں بھی لگ رہی ہوگی اب گھر چلیں گھر جا کر ناشتہ کرتے ہیں۔ میں بھی حوض سے باہر نکل آیا اور کہا لیکن میم ابھی تو نہانے کا مزہ آنے لگا تھا۔ میری طرف دیکھ کر لیلی میم مسکرائیں اور بولیں، زیادہ مزہ بھی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ بس جتنا مزہ لے لیا ہے وہ کافی ہے۔ چلو اب جلدی کرو چلیں۔ یہ کر کو لیلی میم نے ٹیوب ویل کے پائپ سے اپنا برا اتارا اور ساتھ پڑی کرسی سے اپنی قمیص اور شلوار اٹھا کر اندر حویلی میں چلی گئیں جبکہ میں باہر اپنا سا منہ لیکر کھڑا رہا۔ مجھے ایک بار پھر سے لیلی میم پر غصہ آرہا تھا کہ اگر سیکس کرنا نہیں ہوتا تو موڈ کیوں بناتی ہیں سیکس کا۔ اچھا خاصا موڈ بنا کر آج پھر بیچ میں ہی کام ادھورا چھوڑ دیا تھا۔ کچھ دیر اپنی قسمت کو کوسنے کے بعد میں نے بھی اپنا کچھا اور شرٹ اٹھائی اور ٹیوب ویل بند کر کے اندر حویلی میں چلا گیا جہاں لیلی میم اپنا جسم خشک کرنے کے بعد شلوار اور برا پہن چکی تھیں ۔ انکی نظر مجھ پر پڑی تو وہ ایک بار مسکرائیں اور پھر اپنی قمیص پہننے لگیں۔ قمیص پہننے کے بعد بولیں، تمہارا چہرہ دیکھ کر تو لگ رہا ہے جیسے تم ابھی رو پڑو گے۔
میں نے برا سا منہ بناتے ہوئے کہا یار یہ اچھی بات نہیں ہے، جب مزہ آتا ہے آپ پیچھے ہوجاتی ہے۔ میں نے پہلی بار لیلی میم کو میم کی بجائے یار کہ کر بلایا تھا۔ میم مسکرائیں اور پھر بولیں بس پتہ نہیں مجھے کیا ہوجاتا ہے، مگر تم بھی جانتے ہو کہ ہم جو کر رہے تھے وہ غلط تھا میں ایک شادی شدہ عورت ہوں اور تمہاری بھی منگنی ہوچکی ہے۔ اگر ہماری اس حرکت کے بارے میں میرے شوہر یا تمہاری منگیتر کو معلوم ہوگیا تو ہم دونوں کے لیے مسئلہ بنے گا۔ اس لیے بہتری اسی میں ہے کہ جتنا مزہ لے لیا ہے اتنا کافی ہے۔ اب گھر چلتے ہیں۔ اس دوران لیلی میم نے دوبار اپنی نظریں میرے انڈر وئیر پر ڈالی تھی جہاں لن اب تک لیلی میم کی چوت کے انتظار میں کھڑا تھا۔ لیلی میم اپنے کپڑے پہن چکی تھیں اور انہوں نے میری بنیان ایک کرسی پر پھیلائی ہوئی تھی جبکہ ساتھ ہی انکی پینٹی بھی پڑی تھی جسکا مطلب تھا کہ اب انہوں نے پینٹی نہیں پہنی ہوئی۔ میں نے بھی غصے میں لیلی میم کے سامنے ہی اپنا انڈر وئیر اتار دیا۔ انڈر وئیر اترا تو میرا لن پھنکارتا ہوا لیلی میم کے سامنے کھڑا ہوگیا اور لیلی میم پھٹی پھٹی نظروں سے میرے لن کی طرف دیکھنے لگیں، مگر میں نے انکی نظروں کی پرواہ کیے بغیر اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی نیکر پہن لی اور اسکے بعد اپنی ٹی شرٹ بھی پہن لی۔ اور پھر اپنا انڈر وئیر اور بنیان اٹھا کر ساتھ پڑے ایک شاپر میں ڈال دیں۔ لیلی میم نے اپنی پینٹی اٹھائی اور بولیں ابھی یہ بھی اسی میں ڈال دو، مگر انکی نظریں ابھی تک میرے تنے ہوئے لن پر تھیں جسکا تناو نیکر میں بھی واضح نظر آرہا تھا۔ میں لیلی میم کی حالت سمجھ سکتا تھا، وہ ایک شریف اور اپنے شوہر کی وفادار بیوی تھیں، مگر کافی عرصے سے لن نہ ملنے کی وجہ سے انکی چوت لن کی پیاسی تھی جو انہیں مجبور کرتی تھی میرے ساتھ سیکس کرنے پر۔ مگر پھر سیکس کرتے کرتے انکی شرم اور شوہر کی محبت جاگ اٹھتی اور وہ بیچ میں ہی کام ادھورا چھوڑ دیتی تھیں۔ اور اب جس طرح لیلی میم بار بار میرے لن کو دیکھ رہی تھیں اسکا مطلب تھا کہ انہیں میرے لن کی لمبائی پسند آئی ہے اور وہ اس سے چدنا چاہتی ہیں، مگر وہ مجبور تھیں کہ وہ ایک شریف گھریلو خاتون تھیں۔
بحرحال کچھ ہی دیر میں ہم حویلی کا گیٹ بند کر کے بائیک پر دوبارہ لیلی میم کے گھر کی طرف جا رہے تھے۔ راستے میں ہمارے درمیان کوئی خاص بات نہ ہوئی، شہر میں داخل ہوکر کینٹ سے ہم نے ناشتہ خریدا اور لیلی میم کے گھر جا کر میم نے مجھے ایک کمرے میں بٹھا دیا اور خود کھانا لیکر کچن میں چلی گئیں۔ کچھ دیر بعد لیلی میم ہاتھ میں برتن لیے آئیں اور میرے سامنے کھانا رکھا۔ تبھی کمرے میں ایک جوان لڑکی داخل ہوئی۔ یہ نرس تھی جو لیلی میم کی غیر موجودگی میں انکے شوہر کا خیال رکھتی تھی۔ لیلی میم نے اس سے پوچھا کہ انہیں ناشتہ کروا دیا تھا تو نرس نے کہا جی لیلی جی ابھی کچھ دیر پہلے ہی انہوں نے ناشتہ کیا ہے۔ یہ سن کر لیلی میم نے اسے کہا ٹھیک ہے اب تم جاو شام کو آجانا۔ یہ سن کر وہ نرس چلی گئی جبکہ لیلی میم میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کرنے لگیں۔ ناشتہ کرتے کرتے میں نے کہا میم آپ سے ایک بات پوچھوں؟؟؟ انہوں نے کہا ہاں پوچھو، میں نے کہا میم اتنا تو مجھے پتا ہے کہ آپکو سیکس کی طلب ہے، مگر آپ اپنے شوہر کی محبت میں کسی سے بھی سیکس کرنے کے لیے تیار نہیں۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ کس مشکل سے اپنے اوپر کنٹرول رکھتی ہونگی، مگر یہ بتائیں کہ آپکے جو شوہر ہیں، وہ بے شک اٹھ نہیں سکتے، مگر دل تو انکا بھی کرتا ہوگا سیکس کو۔ وہ کیسے گزارہ کرتے ہیں۔ لیلی میم میری بات سن کر تھوڑا اداس ہوگئیں اور کافی دیر خاموش رہیں، پھر بولیں انکی ضرورت میں پوری کر دیتی ہوں۔ میں نے کہا کیا مطلب؟؟؟ آپ تو کہ رہی تھیں کہ وہ اس قابل نہیں کہ سیکس نہ کر سکیں۔ پھر کیسے آپ انکی ضرورت پوری کرتی ہیں؟؟؟
میری بات سن کر لیلی میم نے کہا میں انکی ضرورت پوری کرتی ہوں مگر وہ میری ضرورت پوری نہیں کر سکتے۔ انکا کھڑا تو ہوتا ہے، میں انکو فارغ کروا دیتی ہوں، لیکن میں خود اس سے اپنی ضرورت پوری نہیں کر سکتی۔ میں نے کہا مطلب آپ ہاتھ سے ۔۔۔۔ یا منہ میں لیکر۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟ لیلی میم نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور بولی ہاتھ سے بھی اور منہ سے بھی۔ لیکن ایک بار میں انکے اوپر بیٹھی تو انکو بہت تکلیف ہوئی تھی کیونکہ میرا وزن ابھی وہ برداشت نہین کر سکتے۔ میں کچھ دیر خاموش رہا اور پھر کہا میم آپکی ویسے ہمت ہے، اور یہ آپکا پیار ہی ہے کہ آپ اپنی ضرورت پوری نہ ہونے کے باوجود انکو فارغ کروا دیتی ہیں۔ اس پر وہ بولیں، ہاں جب وہ صحیح تھے تو وہ میرا بہت خیال رکھتے تھے، کبھی انہوں نے مجھے کوئی تکلیف نہیں ہونے دی، اب اگر وہ تکلیف میں ہیں تو میرا فرض بنتا ہے میں انکی دیکھ بھال کروں۔ پھر میں نے کہا اچھا میم ایک اور بات پوچھوں؟؟؟ لیلی میم نے کہا ہاں پوچھو؟؟ میں نے کہا آپ نے حویلی میں میرا دیکھا ہے، کیسا لگا آپکو؟؟؟ لیلی میم نے کہا کیا کیسا لگا؟؟ میں نے اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ، یہ کیسا لگا آپکو۔ اب کی بار لیلی میم مسکرائیں اور بولیں تمہاری سوئی ابھی تک وہیں اٹکی ہوئی ہے۔ پھر خود ہی بولیں کہ تمہیں دیکھ کر لگتا نہیں کہ تمہارا اتنا بڑا ہوگا۔ میں نے کہا مطلب آپکو اچھا لگا؟؟؟ لیلی میم نے کہا ہاں اچھا ہے۔ لمبائی بھی اچھی ہے اور موٹائی بھی۔ میں نے کہا تو پھر آپکا دل نہیں کیا دیکھ کر؟؟؟
لیلی میم پھر مجھے دیکھ کرمسکرانے لگیں اور بولیں دل تو بہت کرتا ہے، مگر یہ غلط ہے۔ میں نے کہا اچھا ایک کام تو کر سکتی ہیں آپ۔ لیلی میم نے کہا وہ کیا؟؟ میں نے کہا اس دن پارٹی میں بھی آپ نے میرا برا حال کیا تھا، اور آج ٹیوب ویل میں بھی۔ آپ تو برداشت کر لیتی ہیں، مگر میرا حال برا ہے اور ابھی تک میرا کھڑا ہے۔ جیسے آپ اپنے شوہر کو فارغ کروا دیتی ہیں ویسے ہی مجھے بھی کروا دیں؟؟؟ لیلی میم کچھ دیر سوچتی رہیں، پھر بولیں نہیں سلمان، ایسا نہیں ہوسکتا۔ میری برداشت اتنی بھی زیادہ نہیں کہ میں تمہارا ہاتھ میں لیکر بیٹھوں، منہ میں ڈالوں اور پھر بھی میں اپنے اندر نہ لوں اسے ۔ تم مجھے اس مشکل میں نہ ڈالو پلیز۔ یہ کہتے ہوئے لیلی میم کی آنکھیں بھیگ گئیں تھی اور وہ وہاں سے اٹھ کر چلی گئیں۔ لیلی میم کے جانے کے بعد میں کچھ دیر اپنی جگہ پر ساکت بیٹھا رہا، اور پھر میں بھی ناشتہ ادھورا چھوڑ کر باہر چلا گیا اور بائیک پر واپس اپنے گھر آگیا۔ گھر پہنچ کر میں سیدھا اپنے کمرے میں چلا گیا اور وہاں کچھ ہی دیر بعد میں نے اپنی ہمسائی کو بلا لیا، اسے بستر پر لٹا کر میں نے جی بھر کر اسکی چدائی کی۔ کافی دن سے میں نے اسے نہیں چودا تھا، وہ بھی کافی پیاسی تھی چدائی کی اور میری اپنی حالت بھی آج کچھ اچھی نہیں تھی، لیلی میم کی چوت نا ملنے کا سارا غصہ میں نے اپنی ہمسائی پر نکال دیا اور اسکی چوت اور گانڈ مار مار کر میں نے اسکا برا حال کر دیا۔ مگر وہ بھی خوش تھی کہ آج اتنے دن بعد اتنی شاندار چدائی ہوگئی اسکی۔ شام کے وقت چدائی کروانے کے بعد وہ واپس اپنے گھر چلی گئی تو میں نے رات میں پھر اسے بلا لیا اور ایک بار پھر اسکی چوت اور گانڈ کو جم کر چودا۔ اسکے بعد جا کر میرے لن کو سکون ملا اور ہمسائی بھی خوش ہوگئی۔
0 Comments