جوان بیٹیوں کا رس
قسط نمبر12,11
کی درد بھری کرلاٹ نکلی اور نصرت
نے پورا زور لگا کے دھاڑ ماری اور
نصرت ایک لمبی دھاڑ مارتی چلی
گئی اور ساتھ دوہری ہو کر بری طرح
تڑپتی ہوئی میرے نیچے سے نکلنے
کی کوشش کرنے لگی میں نصرت کے
اوپر چڑھا ہوا تھا اس، لیے نصرت
،خود کر مجھ سے نہ چھڑوا سکی
اس کے ساتھ ہی نصرت کا سانسٹوٹ گیا اور نصرت کی دھاڑ بھی رک
گئی نصرت دوبارہ چیختی یوئی
دھاڑی اور اپنا سر زور زور سے ادھر
ادھر مارتی ہوئی حلال ہوتی بکری
کی طرح پورا زور لگا کر بکاٹ مار کر
تڑپ کے کانپنے لگی، نصرت کی بکاٹ
بہت زیادہ تکلیف دہ تھی جس سے
میں سمجھ گیا کہ نصرت بہت
تکلیف میں ہے میرا کہنی جتنا لن جڑ
تک نصرت کے سینے ممتک کر نصرت
کو چیر چکا تھا، نصرت کے دردسےمسلسل بکاٹ نکل رہے تھے اور
نصرت درد سے دوہری ہو کر ایک
طرف ڈھلک گئی میں نصرت کی ح
الت دیکھ کر ڈر سا گیا نصرت کا منہ
فل کھلا تھا اور منہ درد سے لال سرخ
تھا نصرت کا جسم مسلسل دھڑک رہا
تھا اور کھلے منہ سے نصرت مسلسل
بکری کی طرح بکا کر تڑپ رہی تھی
میں نے نیچے دیکھا تو میرا موٹا لن
میری بیٹی کی پھدی چیر کر جڑ تک
اتر کر فل کھول چکا تھا اور نصرتکی پھدی سے خون نکل بیڈ کو لال
کر چکا تھا، نصرت مسلسل5 منٹ تک
تڑپ کر بکاتی رہی اور زور زور سے
دھاڑتی ہوئی آہستہ اہستہ نارمل ہو
گئی5، منٹ بعد نصرت نارمل ہویی
اور کانپتی کراہتی ہوئی آہیں بھرتی
کانپنے لگی میں نصرت کے ہونٹ اور
ممے چوس کر نصرت کو جوش دلانے
لگا نصرت کچھ دیر بعد سنبھلنے لگی
اور میرے کان میں بولی ابو آپ نے تو
ایک جھٹکے میں ہی میری جان نکاللی، میں بولا سوری بیٹا معاف کرنا
کچھ زیادہ ہی درد دے دیا تمہیں
نصرت مسکرا کر بولی کوئی بات
نہیں ابو یہ کہنی جتنا لن لینے کی
خواہش ہو تو یہ درد جھیلنے پڑتے
،ہیں میں بولا اچھا جی تو یہ بات ہے
نصرت بولی ابو ویسے اگر مجھے
چدوانا ہوتا تو میں عام لن سے ہی
چدوا سکتی تھی لیکن وہ میری
پیاس نہیں بجھا سکتا تھا میں تو
اس جیسا لن چاہتی تھی جو آپن نے
میرے اندر اتارا ہوا ہے، اس لیے تو آپ
اور کوئی ایسا ملے کہ نہیں، میں بولا پر ہی ہاتھ صاف کر لیا کہ پتا نہیں
اب یہ تمہارے اندر ہی اترے گا بے
فکر رہو رہو پیچھے ہو کر لن اپنی
بیٹی کی پھدی سے کھینچ کر آدھا
نکال لیا، نصرت کی پھدی نے میرے
لن کو جکڑ رکھا تھا جس سے لن پچ
کی آواز سے نکلا اور ساتھ ہی نصرت
بھی تڑپ کر کراہ گئی اور آہیں بھر
کر رہ گئی میں آہستہ آہستہ لننصرت کی پھدی کے اندر باہر کرتے
ہویے نصرت کو چودنے لگا نصرت درد
سے تڑپ کر کراہنے لگی کچھ دیر بعد
لن نصرت کی پھدی میں راستہ بنا کر
رواں ہو گیا اور میں نے بھی نصرت
کو چودنے کی سپیڈ تیز کر دی میرا
لن تیز تیز نصرت کی پھدی کے آر پار
ہو کر نصرت کی پھدی کو چیرنے لگا
جس سے نصرت قرب سے اونچا
اونچا چلانے لگیاور میں
بے اختیار ہو کر زور زور سے لن
نصرت کی پھدی کے اندر باہر کرنے
لگا لن تیز تیز نصرت کی پھدی کے
اندر باہر ہو کر نصرت کو چودنے لگا
جس سے میرے لن کا کھردرا ماس
نصرت کی پھدی کے ہونٹ بری طرح
مسل مسل کر نصرت کو نڈھال کرنےجس سے میں جنونی سا ہو
کر آگے ہوا اور پوری طاقت سے
جھٹکے مارتے ہوئے اپنا کہ ی جتنا لن
ٹپ تک نکال ایک ہی جھٹکے میں
نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتارتےہویے نصرت کو شدت
سے چودنے لگا
جس سے میرا کہنی جتنا لن ایک ہی
جھٹکے میں نصرت کی پھدی سے
ٹوپے تک نکل کر یک لخت نصرت کی
پھدی میں واپس اترنے لگا جس سے
میرے لن کے کھردرے پن نے نصرت
کی پھدی کے ہونٹ مسل کر رکھ دیے
جو نصرت کی برداشت سے باہر ہونے
لگے اور نصرت قرب بھری کراہین
بھرتی ہوئی کانپنے کگی
مزید تیزی سے ٹوپے تک نکل جڑ تک
واپس نصرت کی پھدی کے اندر اترتے
ہوئے نصرت کو چودنے لگا میرے لن
کے کھردرے ماس نے نصرت کی
.پھدی کا کچومر نکال کے رکھ دیا
میرا لن تیز تیز نصرت کی پھدی کے
آر پار ہونے لگا جس سے نصرت
زوردار طریقے سے کراہ کر دھاڑنے
لگی اور میرے نیچے تڑپنے لگی میں
نصرت کے کوکے کو کھینچتا ہوا
مسلسل زوردار تیز جھتکے مار کر لنتیزی سے نصرت کے اندر باہر کر کے
اپنی بیٹی کو چود رہا تھا تیز تیز
اندر باہر ہوتا لن نصرت کی پھدی کے
میرے لن کے زبردست جھٹکوں نے
نصرت کو اندر تک ہلا کے رکھ دیا تھا
میرا کھردر لن نصرت کے سینے تک
اتر کر نصرت کو نڈھال کر رہا تھا
میں نے بے قرار ہو کر نصرت کے سر
کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر نصرت
کے کوکے کو پوری طاقت سےکھینچتے ہوئے اپنی پوری طاقت لگا
کر پوری سپیڈ سے اپنا لن ٹوپے تک
نکال کر پوری طاقت سے سٹ مارتے
ہوئے جڑ تک اپنی بیٹی نصرت کی
جھٹکوں سے لن نصرت کو سینے تک پھدی میں اتارنے لگا میرے ان
چیرنے لگا اور نصرت ان دو تین
جھٹکوں سے ہی ہل کر رہ گئی تیز
تیز اندر باہر ہوتے میرے کھردرے لن
کی رگڑ نے نصرت کی پھدی کا ماس
کاٹ کر اپنے ساتھ باہر کھنچ کر نکالناشروع کردیا اور میرے لن کی ان
زبردست ٹھوکروں نے نصرت کے ہاں
کو چیر کر رکھ دیا جس سے نصرت
اچانک تڑپی اور مچل کر زور لگا کر
دھاڑنے لگی کمرہ میرے لن کی تھپ
تھپ اور نصرت کی دھاڑوں سے
گونجنے لگا میرا لن پوری شدت سے
میری بیٹی کی پھدی کے ماس کو
کاٹ کر پھدی سے باہر کھینچ رہا تھا
جس سے نصرت قرب سے زور زور
سے تڑپ کر دھاڑنے لگی نصرت کی
دھاڑ سن کر میں نے مزید زور لگا دیا
جس سے کوکا مزید میرے دانتوں
میں کھینچ کر نصرت کے ہونٹ کو فل کھیکنچ کر چیرنے لگا
جس سے میرے اندر جنونیت بھر
گئی اور میں اپنی پوری طاقت جمع
کر پوری شدت سے لن نکال نکال کر
نصرت کی پھدی میں ٹھوکریں مار
مار کر اتارتے ہوئے چودنے لگا جس نے
نصرت کی پھدی کے کے ہونٹ چھیل
کر رکھ دیے اور نصرت ہاں تک اتر کر
نصرت کے سینے کو چیرنے لگا نصرت
کی پھدی میں سپیڈ سے اندر باہر
ہوتا لن نصرت کی پھدی میں کاٹ کو
بڑھانے لگا اور نصرت کی پھدی سے
،ماس کو کھینچ کر باہر نکالنے لگا
میرے لن کے یہ جھتکے نصرت کی
برداشت سے باہر ہوگئے اور نصرت کو
کلیجہ چیر کر پھدی کی طرف یون لگا جیسے میرا لن نصرت کا
کھینچ رہا ہو جس نصرت تڑپ کر
دھاڑی اور بے اختیار نصرت کے منہسے حال حال نکل کر کمرے میں
گونجنے لگی اور خود کو چھڑوانے
کی کوشش کرتے ہوئے اپنے ہاتھ
میرے سینے پر رکھ کر مجھ کو خود
سے دور کرنے کی کوشش کرنے لگی
جس سے میرے دانتوں نے نصرت کے
کوکے کو مزید کھینچ کر نصرت کے
ناک کو نتھنے کو مزید کھینچ لیا
جس سے میں بے حال ہوکر اپنی
پوری طاقت نصرت کو چودنے میں
تھے جس نے نصرت کی پھدی کو
سینے تک مدھولتے ہوئے چیر کر رکھ
دیا، اور نصرت کی برداشت جواب
دے گئی نصرت دھاڑتی ہوئی بے قابو
ہو کرشدت سے کرلائی اور حال حال
کرتی ہوئی خود کو چھڑوانے کےلیے
مدد کو پکارنے لگی لیکن میں رکے
بغیر مسلسل دھکے مارتا نصرت کی
پھدی کا کچومر نکالتا رہا نصرت
مسلسل کرلاتی ہوئی حال حال کرتیہوئی مدد کو پکار رہی تھی نصرت
کی حال حال سے کمرہ گونج رہا گھر
میں کوئی نہ تھا جو نصرت کی مدد
کو آتا نصرت میرے لن کی کاٹ کو
اب برداشت نہیں کر پارہی تھی جس
سے وہ مر رہی تھی نصرت نے دھاڑتے
ہوئے حال حال کرتے ہوئے کرلا کر
ہاتھ میرے سامنے جوڑ دیے اس کے
ساتھ ہی نصرت کے منہ سے نکلا اویے
حالیوئے ابو میں مر گئی اوئے ح
الیوئے ابو آپ کا لن میری پھدی کا
کچومر نکال کر میری جان کھینچ رہا
ہے، اویے حالیؤئے ابو آپ کا لن میرا
سینہ چیر چکا ہے اوئے حالیؤئے ابو
آپ کے کھردرے لن کی رگڑ نے میری
پھدی جلا کے رکھ دی ابو مجھ سے
یہ جلن برداشت نہیں ہورہی ابو
میری جان نکل رہی ہے، نصرت کی ان
باتوں نے مجھے نڈھال کر دیا اس کے
ساتھ کی میرا لن میری بیٹی نصرت
کی پھدی کے سامنے ہمت ہار گیا
مجھے لگا جیسے نصرت کی پھدی
میرے اندر سے میری جان کھینچ کر
اپنے اندر لے جا رہی ہو جس کے ساتھ
میرے اندر سے اگ کا دریا لن کی
طرف بہتے ہوئے مجھے نڈھال کر گیا
اور میں بے اختیار زوردار چیخ مارت
ہویے پوری طاقت سے جھٹکا مار کر
لن اپنی بیٹی نصرت کی پھدی میں
جڑ تک اتار کر رک گیا اس جھٹکے نے
نصرت کی جان نکال کر رکھ دی میرا
لن نسرت کا ہاں چیرتا ہوا نصرت کے
سینے تک اتر گیا اور نصرت بے ھالہو کر پورا زور لگا کر تڑپتی ہوئی
دھاڑیں مار کر حال حال کرنے لگی
اس کے ساتھ ہی میرے زور لگا نے
سے ایک بار پھر نصرت کا کوکا کھا
کر نصرت کے ناک سے نکل گیا اور
ساتھ ہی مینری اونچی آہ نکلی اور
میرے لن نے ایک لمبی پچکاری منی
کی میری بیٹی نصرت کی بچہ دانی
میں زور کر نکلی جس سے نصرت
کانپ گئی اور ساتھ ہی نصرت کی
آواز بند ہوگئی نصرت نے بھی ایکمنی کی لمبی دھار میرے لن پر ماری
اور میں آہیں بھرتا نصرت کے اوپر گر
کر نصرت کو باہوں میں بھر کر دبوچ
لیا، یم دونوں باپ بیٹی اپنا منہ ایک
دوسرے میں سختی سے دبا کر
چوستے ہوئے فارغ ہوکر اپنی منی
ایک دوسرے میں مکس کرنے لگے
میں نصرت کے اوپر گر ہوا تھا نصرت
کی ٹانگیں ہوا میں بلند کانپ رہی
تھیں نصرت کا جسم دھڑک رہا تھا
اور میں نصرت کے اور پڑا اپنی بیٹیکے اندر فارغ ہو رہا تھا ہم دونوں باپ
بیتی بری طرح کراہتے ہوئے فارغ ہو
گیے میں15 منٹ تک مسلسل اپنی
بیٹی کی پھدی میں اپنا کہنی جتنا
لن اندر باہر کرتے ہوئے اپنی اپنی
بیٹی کی پھدی کو چیر کے رکھ دیا
نصرت کی پھدی نے میرے لن کو
نچوڑ کر اپنی بچی دانی بھر لی تھی
ہم دونوں نڈھال پڑے ایک دوسے کو
کراہتے ہوئے چوم رہے تھے نصرت اس
زبردست چدائی سے بےحال ابھی تککانپ رہی تھی، میں مزے سے سر
شار تھا اج تک اتنا مزہ کسی عورت
کو چود کر نہیں آیا جونصرت کو
چودکر ملا تھا ہم کافی دیر ایک
دوسرے کے اوپر پڑے رہے میں نے
نصرت کے منہ سے منہ ہٹایا نصرت نے
آنکھیں کھول کر مجھے دیکھا نصرت
ابھی تک ہانپ رہی تھی، نصرت بولی
ابو اڑا کے رکھ دیا ہے، میرے لن کی
رگڑایی سے نصرت کی آواز ابھی تک
کانپ رہی تھی نصرت بولی ابو بہت
جنونی ہو آپ قسم سے جان ہی نکال
کے رکھ دی، میں بولا نصرت تمہارے
اندر بہت گرمی ہے آج تک کوئی
عورت میرا پورا لن نہیں لے سکی
مدثرہ تو آدھا لن ہی ڈالتا تھا سارا ڈ
التا تو وہ بے ہوش ہو جاتی تھی تم
واحد لڑکی ہو جو پورے لن سے چد
،کر بھی صیح سلامت ہو بہت گرم ہو
نصرت بولی ابو یہ آپ کو لگ رہا ہے
مجھ سے پوچھیں میرا کیا حال کر
دیا ہے آپ کے لن نے، اندر سینے تکمدھول کے رکھ دیا ہے ایسا لگ ریا ہے
سینہ چیر کے رکھ دیا ہو اور اوپر سے
،میری پھدی کا ھشر نشر کر دیا ہے
میری حال حال سن کر بھی آپ کو
اندازہ ہو جانے چاہیے کہ کتنی مشکل
سے برداشت کیا ہے آپ کا لن، اندر
سے کاٹ کر رکھ دیا ہے مجھے، میں
تو مر کر رہ گئی ہوں، میں بولا پر
ہوش میں تو ہو نا اور اب تو تھیک
بھی لگ رہی ہو، نصرت مسکرا کر
بولی وہ تو پیدا جو اسی لن سےہوئی ہوں اس کو برداشت بھی کر
لوں گی، اور میرے ہونٹ چوستے
ہوئے مجھ سے پیار کرنے لگی میرا تنا
نصرت بولی ابو آپ کا لن تو ابھی تک ہوا لن ابھی تک نصرت کے اندر تھا
فل تنا ہوا ہے میں مسکرا کر بولا اتنی
جلدی یہ ہمت نہیں ہارتا تم اپنی
سناؤ نصرت بولی ابو ابھی تو ہمت
نہیں کچھ دیر بعد تھوڑا سانس لے
لوں میں نے کہا اچھا پھر میں ذرا
بازار سے ہو کر آتا ہوں کچھ کھانےپینے کا لاتا ہوں یہ کہ کر میں پیچھے
ہٹا اور اپنا لن آہستہ سے اپنی بیٹی
نصرت کی پھدی سے کھنچ کر نکالنے
لگا نصرت کی پھدی نے میرا لن جکڑا
رکھا تھا لن نکلتے ہوئے نصرت کی
پھدی کے اندر سے ماس کو بھی
کھینچ کر نکالنے لگا جو لن نے رگڑ
رگڑ کر پھدی کا کاٹا تھا جس سے
نصرت کی درد بھری کراہ نکلی اور
نصرت تڑپ کر کانپنے لگی میں نے
نصرت کو قرب میں دیکھا تو پوچھا
کیا ہوا نصرت بولی ابو آپ کے لن نے
پھدی کا کچومر نکال کے رکھ دیا ہے
اف آپ لن کھینچ لیں جو درد ہونا ہے
اکھٹا ہی ہو، میں نے پیچھے ہو کر لن
سارا اپنی بیٹی کی پھدی سے کھینچ
لیا جس نے نصرت کی پھدی میں سے
نکلتے ہوئے اپنے ساتھ پھدی کا گلابی
ماس کھینچ کر باہر نکال لیا جس کے
ساتھ نصرت نے زوردار دھاڑ ماری اور
حال حال کرتی ہوئی دوہری ہوکر
کراہ بھر کر اپنی ٹانگیں دوہری کر کےسینے سے جوڑ لیں اور آہیں بھرتی
،اپنے سینے اور پیٹ کو مسلنے لگی
نصرت کا منہ درد سے سرخ ہو گیا اور
،اس کی آنکھوں سے پانی بہنے لگا
نصرت ایک بار مچھلی کی طرح
تڑپی اور بے اختیار نصرت کی زوردار
حال حال نکل گئی میں نصرت کی ح
الت دیکھ کر ڈر گیا مجھے لگا نصرت
کی جان نکل رہی ہو میں قریب ہو کر
نصرت کو بلایا تو کچھ دیر نصرت بے
سدھ سی ہو گئی میں نے ڈر کرنصرت کا سانس چیک کیا تو وہ چل
رہا تھا کچھ دیر بعد نصرت نے کراہ
بھر کانپتی آواز میں کہا ابو دیکھ لیا
ہے میرا حال، آپ کا لن نکلتے ہوئے
ساتھ میری جان بھی نکال کے لے گیا
ہے، آپ کے لن نے میری پھدی کو پھار
کے رکھ دیا ہے، میں فکر مند ہو کر
نصرت کے پاس بیٹھ گیا اور بولا
نصرت تم ٹھیک تو نا مجھے تمہاری
فکر ہو رہی ہے نصرت کا چہرہ قرب
سے اترا ہوا تھا اور وہ مسکرا کربولی ابو پریشان نہ ہوں میں کچھ
دیر تک ٹھیک ہو جاؤں گی آپ فکر
نہیں کریں اور ویسے بھی آپ کو پتا
ہے اس موت کوئی نہیں مرا اور میں
بھی نہیں مروں گیا اور ہنس دی میں
نصرت کے ہونٹ چوسنے لگا کچھ دکر
نصرت بھی میرا ساتھ دیتی رہی
میں اٹھا اور نصرت کو ایک پین کلر
،دے کر بازار کی طرف نکل آیابازار میں دو تین گھنٹے لگا کر واپس
گھر آیا تو نصرت سو کر فریش ہو
چکی تھی میں اندر گھر آیا تو نصرت
کیچن میں کھڑی تھی نصرت ننگی
جاری ہے ۔۔
0 Comments