قسط 24
میری بات پر سمیرا ملک بولی بہت مزہ آیا آج تیرے سے چوت مروا کر، بہت عرصے بعد کسی لوڑے نے میری چوت کا اتنا ڈھیر سارا پانی نکلوا دیا ہے۔ پھر وہ بولی مگر مجھے اپنی چوت میں ابھی تک تمہارا لن سخت محسوس ہورہا ہے، تم فارغ نہیں ہوئے ابھی کیا؟؟؟؟ میں نے کہا ابھی کہاں سمیرا صاحبہ، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ ابھی تو آپکی پھدی کو چود چود کر پھدا بنانا ہے۔ اس پر سمیرا ملک بہت خوش ہوئی اور بولی واہ، تم تو میرے اندازے سے بھی زیادہ زبردست ہو۔ یہ کہ کر سمیرا ملک اپنی جگہ سے اٹھ گئی اور میرا لن بھی اسکی چوت سے نکل گیا، پھر وہ میرے قریب آئی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔ کچھ دیر میرے ہونٹوں کو چوسنے کے بعد وہ بولی، اب بتاو اپنی رانی کو کیسے چودنا پسند کرو گے تم ؟؟؟ میں نے کہا کہ اب تم میری گود میں بیٹھو تاکہ میں نیچے سے تمہاری چوت کو جم کر چود سکوں۔ یہ سن کر سمیرا ملک نے مجھے صوفے پر دھکا دیکر بٹھا دیا اور خود فورا ہی میری گود میں بیٹھ گئی اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسکو اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور پھر خود ہی ایک ہی جھٹکے میں میرے لن پر آن گری جسکی وجہ سے میرا لن جڑ تک اسکی چوت میں اتر گیا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے خود ہی میرے لن پر اچھلنا شروع کر دیا اور اچھل اچھل کر اپنی چدائی کرتی رہی۔ ساتھ ساتھ وہ اپنے مموں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر انکو دبا رہی تھی اور اپنا ایک ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا کر اپنی خواری کا اظہار بھی کر رہی تھی۔ مجھے اسکا یہ انداز بہت اچھا لگا اور میں نے اسے ایسے ہی اپنے لن پر اچھلنے دیا۔
جس طرح وہ اپنے ہونٹوں کو کاٹ رہی تھی اور اپنے دونوں مموں کو پکڑ کر انکو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ لن پر اچھل کود جاری رکھے ہوئے تھی ، ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی انگلش پورن فلم کی سیکسی ہیروئین اپنے بڑے بڑے مموں کے ساتھ چدائی کروا رہی ہو۔ کچھ دیر تک اچھلنے کے بعد جب سمیرا ملک تھک گئی تو میں نے اسکے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اسے تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور خود صوفے کے ساتھ ٹیک لگا کر نیچے سے اپنا پمپ ایکشن شروع کر دیا۔ میرے پمپ کا شافٹ، یعنی کے میرا 8 انچ کا لن طوفانی رفتار کے ساتھ سمیرا ملک کی پھدی میں جاتا اور اسکے چوتڑوں کا گوشت میری رانوں کے گوشت سے ٹکرا کر دکان میں دھپ دھپ کی آوازیں پیدا کر رہا تھا۔ کچھ دیر بعد سمیرا ملک میرے اوپر جھک گئی اور اسطرح اسکے ممے میرے منہ کے بالکل سامنے آگئے اور میں نے بغیر وقت ضائع کیے اسکے نپلز کو اپنے دانتوں میں لیکر چوسنا شروع کر دیا اور نیچے سے اپنے طوفانی دھکے سمیرا ملک کی پھدی میں لگانا جاری رکھے۔ جسکی وجہ سے اب سمیرا ملک کی آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ اف ۔فف ۔ ف ۔ ف۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ۔ ۔ ام م م م م۔۔۔۔ آہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ۔۔۔۔ واو و و و و ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ کی ملی جلی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ کافی دیر تک میں سمیرا ملک کی اسی طرح چدائی کرتا رہا اور اسکو اپنے لن کی سواری کرواتا رہا، پھر میں نے سمیرا ملک سے کہا کہ اب وہ میرے لن سے اترے اور دوسری طرف منہ کر کے میری گود میں بیٹھ جائے۔
سمیرا ملک میرے لن سے اتری اور پھر گود سے بھی اتر گئی اور پھر کاونٹر کی طرف منہ کر کے اپنی گانڈ باہر نکال کر میرے لن کے اوپر لے آئی اور پھر اس نے خود ہی میرا لن پکڑ کر اسکو اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور ایک بار پھر اپنا پورا وزن میرے لن پر ڈال کر بیٹھ گئی اور میرا لن ایک بار پھر اسکی چوت میں اتر گیا اور میں نے سمیرا ملک کی چوت میں پیچھے سے دھکے پر دھکا لگانا شروع کر دیا۔ اس سٹائل میں بٹھانے کے بعد میں نے سمیرا ملک کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھ آگے لیجا کر پکڑ رکھا تھا اور انہیں زور زور سے مسل رہا تھا جبکہ سمیرا ملک کا ایک ہاتھ اپنی چوت کے دانے پر تھا اور وہ اسکو تیز تیز مسل رہی تھی جبکہ اسکی پھدی میں میرا لن مسلسل چودائی کرنے میں مصروف تھا۔ اب کی بار سمیرا ملک کو چودتے ہوئے کافی وقت ہوگیا تھا مگر ابھی تک اسکی چوت نے ہار نہیں مانی تھی کیونکہ وہ ایک بار پانی چھوڑ چکی تھی۔ جبکہ میرا لوڑا ایک تو کنڈوم کی وجہ سے اوپر سے اس کنڈوم میں موجود ٹائمنگ بڑھانے والے مواد کی وجہ سے ابھی تک تنا ہوا تھا اور اسکی ٹوپی سن ہوجانے کی وجہ سے میری منی نکلنے کا ابھی دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ پھر میں نے سمیرا ملک کو اپنی گود سے اٹھایا اور اسے کاونٹر کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہونے کو بولا۔ اس نے اپنے دونوں بازو کاونٹر پر رکھے اور ہلکا سا جھک کر اپنی گانڈ باہر نکال دی۔ میں نے اسکے 34 سائز کے چوتڑوں پر 2 زور دار تھپڑ مارے جس سے اسکے چوتڑوں پر میرے ہاتھ کا نشان بھی بن گیا۔ پھر میں نے اپنے لن کو دوبارہ سے سمیرا ملک کی چوت پر فٹ کیا اور ایک ہی دھکے میں اپنا لن اسکی چوت میں اتار دیا۔ کھڑے ہونے کی وجہ سے میرا لن مکمل طور پر اسکی چوت میں نہیں جارہا تھا، کوئی 2 انچ کے قریب لن اسکی چوت سے باہر ہی تھا، مگر اس طرح بھی چودنے کا اپنا ہی مزہ تھا۔
سمیرا ملک کو اسکے گوشت سے بھرے ہوئے چوتڑوں سے پکڑ کر میں مسلسل اسکی چوت میں دھکے لگا رہا تھا اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اسکے چوتڑوں پر ایک ہاتھ بھی مارتا جس سے اسکی ایک درد بھری سسکی نکلتی جس میں مزے کی آمیزش بھی ہوتی۔ سمیرا ملک کی چوت میں یہ دوسرا راونڈ لگاتے ہوئے مجھے 10 منٹ سے اوپر کا وقت ہوچکا تھا اور اب اسکی چوت تھوڑی ٹائٹ ہونا شروع ہورہی تھی جسکا مطلب تھا کہ وہ ایک بار پھر اپنی چوت کا رسیلا پانی نکالنے والی ہے۔ جب مجھے محسوس ہوا کہ اب کچھ ہی دھکوں سے اسکی چوت پانی نکال دے گی تو میں نے فورا اسکی چوت سے اپنا لن نکال لیا جس پر وہ بولی ارے ڈالو نا اسکو میری چوت میں، میں بس چھوٹنے ہی والی ہوں، مگر میں نے اسکی بات سنی ان سنی کر کے نیچے بیٹھے گیا اور اسکی گانڈ کے نیچے سے اپنا سر دوسری جانب لیجا کر اپنی زبان اسکی چوت کے دانے پر رکھ کر اسکو رگڑنا شروع کر دیا، ساتھ ہی میں نے اپنے ہاتھ کی 3 انگلیاں بھی اسکی پھدی میں داخل کر دیں تھی اور انکو اندر باہر کر رہا تھا۔ سمیرا ملک کی چوت اندر سے بہت زیادہ گیلی تھی اور آگ کی طرح گرم ہورہی تھی جس سے میری انگلیاں جل رہی تھی مگر میں نے انگلیوں کو اندر باہر کرنا جاری رکھا اور اپنی زبان سے سمیرا ملک کی چوت کے دانے کو بھی رگڑتا رہا۔ وہ اب بھی کاونٹر کا سہارا لیکر کر جھکی ہوئی تھی اور میں نیچے سے اسکی چوت کے دانے کو مسلسل مسل رہا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے محسوس ہوا کہ اسکی ٹانگیں کانپنا شروع ہوگئی ہیں۔ تو میں نے اپنی انگلیاں اسکی چوت سے نکال لیں اور دونوں ہاتھوں سے اسکے چوتڑوں کو پکڑ لیا مگر اپنا چہرہ اسکی چوت کے عین سامنے رکھتے ہوئے اسکی چوت کے دانے کو مسلنا جاری رکھا، پھر کچھ ہی لمحوں بعد مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے کسی نے گرما گرم پانی کا گلاس میرے منہ پر انڈیل دیا ہو۔ جی ہاں یہ سمیرا ملک کی چوت کا گرم گرم پانی تھا جو میرے منہ پر برس رہا تھا اور اسکی آہ ہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ کی آوازیں نکل رہی تھیں۔ اب میں اسکی چوت کے دانے کو چھوڑ کر زبان اسکی چوت کے سوراخ پر پھیر رہا تھا جسکی وجہ سے اسکی چوت کا گاڑھا اور چکنا پانی میںرے منہ میں بھی گیا جسے میں آبِ حیات سمجھ کر پی گیا تھا۔ کچھ دیر مزید جھٹکے لینے کے بعد سمیرا ملک پرسکون ہوگئی تو میں اسکے چہرے کے نیچے سے نکلا اور اسکو کہا کہ وہ اپنی زبان سے میرے چہرے کو چاٹ کر صاف کر دے جس پر اسکی چوت کا پانی لگا ہوا تھا۔ سمیرا ملک جو میری چودائی سے اب مکمل طور پر مطمئن ہوچکی تھی اس نے بہت شوق اور پیار کے ساتھ میرے چہرے کو چاٹنا شروع کیا اور کچھ ہی دیر میں اپنا سارا پانی میرے چہرے سے صاف کر دیا۔
i
بریزر والی شاپ
قسط 25
اور ایک بار پھر میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ میں نے منہ کھول کر اسکی زبان کو اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا جہاں سے مجھے سمیرا ملک کی چوت کے پانی کا ذائقہ بھی محسوس ہورہا تھا۔
سمیرا ملک کچھ دیرے میرے ہونٹ چوستی رہی اور پھر بولی ابھی تمہارا لن فارغ ہوا یا ابھی بھی کھڑا ہے؟؟؟ میں نے کہا ہاتھ لگا کر دیکھ لو۔۔۔ سمیرا ملک نے ہاتھ نیچے میری ٹانگوں میں کیا تو وہاں 8 انچ کا لوڑا لوہے کے راڈ کی طرح ابھی تک تنا ہوا تھا، یہ دیکھ کر سمیرا ملک کی آںکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں، اس نے گھڑی پر وقت دیکھا اور بولی پچھلے آدھے گھنٹے سے مسلسل تیرا لن میری چوت میں ہے اس سے پہلے میں تیرے چوپے بھی لگا چکی مگر یہ جن ہے کہ بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ میں نے سمیرا ملک کو کہا جب تک یہ آپکی گانڈ کا مزہ نہیں چکھ لیتا تب تک یہ ایسے ہی کھڑا ہرے گا۔ گانڈ کا نام سن کر سمیرا ملک کی آنکھوں میں ڈر اور چمک کے ملے جلے تاثرات نظر آنے لگے۔ میرا اندازہ یہی تھا کہ وہ پہلے بھی بہت بار گانڈ مروا چکی ہوگی کیونکہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک رنڈی جو معلوم نہیں کس کس کا لن اپنی چوت میں لے چکی ہو اس کی کبھی کسی نے گانڈ نہ ماری ہو۔ مگر اس نے شاید کبھی 8 انچ کا لوڑا اپنی گانڈ میں نہیں لیا تھا جسکی وجہ سے وہ تھوڑی ڈر گئی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا کیا ہوا؟ تو وہ بولی گانڈ مروانے کا مزہ تو آئے گا مگر تیرا لوڑا ہے بہت تگڑا یہ میری گانڈ کی مت مار دے گا۔ پھر سمیرا ملک خود ہی بولی چل تو بھی کیا یاد کرے گا کس رنڈی سے پالا پڑا ہے تیرا۔ آج میری گانڈ بھی جی بھر کر مار لے۔
یہ کہ کر سمیرا ملک ایک بار پھر نیچے بیٹھ گئی اور اب کی بار اس نے میرے لن پر چڑھا ہوا کنڈوم اتار دیا اور ایک بار پھر میرے لن کو منہ میں لیکر اسکے چوپے لگانے لگی تاکہ میرا لن اب جلدی منی چھوڑدے۔ 5 منٹ تک میرے لن کوسمیرا ملک نے خوب جی بھر کو چوسا اور اسکی ٹوپی پر اپنی زبان پھیر پھیر کر اسکو بھی دوبارہ سے پھولنے پر مجبور کر دیا۔ 5 منٹ تک میرے لن کے چوپے لگانے کے بعد سمیرا ملک خود ہی صوفے پر گھوڑی بن گئی اور بولی گانڈ میں ڈالنے سے پہلے گانڈ کو چکنا کر لینا، میں نے اسکی بات سنتے ہی اپنے ہاتھ پر تھوک پھینکا اور اسکو سمیرا ملک کی گانڈ کے سوراخ پر رگڑ دیا، پھر سمیرا ملک نے کہا اپنا ہاتھ میرے آگے کر، میں نے اپنا ہاتھ سمیرا ملک کے منہ کے آگے کیا تو اس نے بھی ایک تھوک کا گولا میرے ہاتھ پر پھینکا اور میں نے اسکو بھی اسمیرا ملک کی گانڈ پر اچھی طرح مسل کر ایک انگلی اسکی گانڈ میں ڈال کر اسکو اچھی طرح چکنا کر دیا تھا۔ اسکی گانڈ کنواری نہیں تھی، مگر پھر بھی تھی بہت تنگ اور اس میں لن ڈالنے کا اپنا ہی مزہ آنا تھا۔ سمیرا ملک کی گانڈ کو اچھی طرح چکنا کر لینے کے بعد ایک بار میں نے اپنا لن سمیرا ملک کی چوت میں داخل کیا جو ابھی تک کافی چکنی تھی۔ اسکا فائدہ یہ ہوا کہ اسکی چوت کا چکنا پانی میرے لن پر لگ گیا اور اسے بھی چکنا کر گیا، پھر میں نے لن اسکی چوت سے نکالا اور اسکی گانڈ کے باریک سوراخ پر ٹوپی رکھ کر اپنا زور لگانا شروع کیا جس سے میری ٹوپی سمیرا ملک کی گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوگئی اور سمیرا ملک نے ایک زور کی چیخ ماری جس کو میں نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھ کر روک دیا۔ پھر میں نے ایک زور دار دھکا مارا جس سے آدھے سے کچھ کم لن اسکی گانڈ میں اتر گیا اور ایک بار پھر سمیرا ملک کی چیخ کو میرے ہاتھ نے روک لیا جو اسکے منہ پر تھا۔ سمیرا ملک کی ٹانگیں کانپنا شروع ہوگئیں تھی اور اسے کافی تکلیف ہورہی تھی مگر اس نے لن باہر نکالنے کا کہنے کی بجائے کہا، اف ف ف ف ۔۔۔۔ آہ میں مرگئی، ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ میری گانڈ۔۔۔۔۔۔ لن باہر نہ نکالنا ۔ ۔ ۔ کچھ دیر ٹھہر کر ایک اور گھسہ مارنا تاکہ سارا لن اتر جائے اور دوبارہ سے آہ میری گانڈ۔۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ میں مرگئی آ ہ آہ آہ ۔۔۔۔ جیسی سسکیاں لینا شروع گئی۔ میں نے تھوڑا انتظار کرنے کے بعد اپنا لن اتنا باہر نکالا کہ اسکی ٹوپی اندر ہی رہے اور ایک بار پھر دھکا مارا تو آدھے سے کچھ زیادہ لن سمیرا ملک کی تنگ گانڈ میں اتر گیا تھا اور ایک بار پھر اسنے چیخ ماری تھی۔ اب می نے لن کو روکنے کی بجائے آہستہ آہستہ اسکی گانڈ میں دھکے لگانا شروع کر دیے تھے جنکی رفتار بہت دھیمی تھی۔ 3 سے 4 منٹ تک میں اسی دھیمی رفتار کے ساتھ آہستہ آہستہ اسکی گانڈ میں لن کو اندر باہر کرتا رہا۔
جب میرا لن روانی کے ساتھ اسکی گانڈ میں اندر باہر ہونے لگا تو اب میں نے چودائی کی رفتار بڑھائی اور اسکی گانڈ کو بے دردی کے ساتھ چودنا شروع کر دیا اور سمیرا ملک بھی کسی وحشیا کی طرح مار میری گانڈ، پھاڑ دے اسکو، آہ ہ ہ ہ ۔ ۔۔ ۔۔ زور زور سے مار۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ۔ ۔۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ آہ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اور زور سے مار میری گانڈ کی آوازیں نکالنا شروع ہوگئی تھی۔ اسکی ہر سسکی کے ساتھ میں اپنے دھکے کی شدت میں اضافہ کرتا اور ایک جاندار دھکے کے ساتھ اپنا لن اسکی گانڈ میں اتارتا۔ میں نے قریب 10 منٹ تک سمیرا ملک کی گانڈ ماری جس سے اسکی گانڈ میں میرے لن کا آنا جانا اب کافی روانی کے ساتھ جاری تھا اور اسکی ساری درد بھی ختم ہوچکی تھی اور وہ گانڈ مروانے کا خوب مزہ لے رہی تھی۔ آہستہ آہستہ میرے لن پر موجود کنڈوم کی دوائی کا اثر بھی کم ہوتا جا رہا تھا اور مجھے محسوس ہورہا تھا کہ اب کسی بھی وقت میرا لن جواب دے سکتا ہے۔ میں نے سمیرا ملک سے پوچھا کہ لن کی منی تمہاری گانڈ میں ہی نکال دوں تو اس نے کہا نہیں ، منی میری چوت میں نکالنا اور ایک بار پھر سے میری چوت مارو تاکہ مجھے مزید سکون مل سکے۔
سمیرا ملک کی فرمائش پر اب میں نے اسکی گانڈ سے اپنا لن باہر نکال لیا اور ایک بار پھر اسے صوفے پر لٹا کر اسکی ٹانگیں کھول کر لن اسکی چوت میں اتار دیا۔ سمیرا ملک کی چوت گانڈ مروا مرروا کر تھوڑی خشک ہوچکی تھی، مگر لن کے اندر جاتے ہی اسکی چکناہٹ میں اضافہ ہونے لگا اور چند جھٹکوں کے بعد ہی اسکی چوت پہلے کی طرح چکنی ہوگئی اور میرا لن روانی کے ساتھ اسکی چوت میں اندر باہر جانے لگا۔ اور اب کی بار میں پوری رفتار کے ساتھ اسکی چوت میں دھکے لگا رہا تھا کیونکہ میں جانتا تھا کہ اب میرا پانی نکلنے والا ہے اس لیے میں فل مزہ لینا چاہتا تھا چدائی کا۔ میرے طوفانی دھکو کی وجہ سے سمیرا ملک کے بھاری بھر کم ممے ایسے ہل رہے تھے جیسے کسی پہلیٹ میں جیلی رکھ کر اسے ہلائیں تو وہ ہلتی ہے۔ اور میرے ہر دھکے کے ساتھ سمیرا ملک کی ایک سسکی نکلتی مس میں مزہ ہی مزہ ہوتا تھا، اسکے ساتھ ساتھ سمیرا ملک مسلسل اپنے ہاتھ سے اپنی چوت کے دانے کو مسل رہی تھی ۔
5 منٹ کی چودائی کے بعد مجھے ایسا محسوس ہونے لگا کہ میرے ٹٹوں سے ایک باریک چیز نکل کر میرے لن کی رگوں سے گزر رہی ہے اور پھر میرے طوفانی دھکوں میں اور بھی شدت آگئی اور آخری چند دھکوں میں وہ باریک چیز میرے لن کی ٹوپی تک پہنچ چکی تھی اور پھر ایک ہی جھٹکے میں میری ٹوپی کے سوراخ سے وہ باریک چیز نکلی اور سمیرا ملک کی چوت میں منی کی برسات ہونے لگی۔ چوت میں جیسے ہی میرا گرم گرم لاوا پہنچا سمیرا کی چوت کی برداشت بھی جواب دے گئی اور اس نے بھی گرما گرم پانی چھوڑ کر سکھ کس سانس لیا۔ کچھ دیر تک میرا لن سمیرا ملک کی چوت میں جھٹکے مار مار کر منی نکالتا ہا اور سمیرا ملک کی چوت بھی ٹائٹ ہوکر اپنا پانی نکالتی رہی۔ پھر جب دونوں کا پانی اچھی طرح نکل گیا تو میں سمیرا ملک کے اوپر ڈھے گیا۔ میں پچھلے ایک گھنٹے سے اسکو چود رہا تھا اور اس وقت مجھ سمیت سمیرا ملک کی بھی بری حالت تھی۔ اس نے لیٹے لیٹے ہی مجھے پھر سے پیار کرنا شروع کیا اور بولی تیرا لن تو کمال کا ہے، ایسی چدائی سمیرا ملک کی آج تک کسی نے نہیں کی۔ یہ کہ کر اس نے اپنے ہاتھ میری کمر پر پھیرنا شروع کر دیے اور میرے ہونٹوں کوبھی چوسنا شروع کر دیا۔ کافی دیر تک جب سمیرا ملک میرے ہونٹوں کوچوستی رہی تو میں نے اسے کہا کہ دوبارہ سے چدائی کا ارادہ ہے کیا؟؟؟ سمیرا ملک نے کہا نہ بابا، اب ایک ہفتہ تو میں دوبارہ لن لینے کا نام نہیں لوں گی، سکون مل گیا ہے آج۔ میں نے کہا پھر یہ جس طرح آپ مجھے پیار کر رہی ہو، میرا لن دوبارہ کھڑا ہوجانا ہے اور میں نے پھر سے پکڑ لینا ہے آپکو۔
یہ سن کر سمیرا ملک نے فورا مجھے چھوڑ دیا اور بولی نا بابا نا، اس جن کو سویا رہنے دو ابھی مجھ میں ابھی مزید چدائی کی ہمت نہیں پہلے ہی تم نے میری چوت اور گانڈ مار مار کر میرا برا حال کر دیا ہے۔ یہ کر کہ سمیرا ملک نے اپنا برا پہنا اور پھر باقی کے کپڑے پہن لیے۔ اسی دوران میں نے بھی اپنے کپڑے پہن لیے اور پہلے خود ٹھنڈا پانی پیا اسکے بعد سمیرا ملک کو بھی پانی پلایا۔ 4 بجنے میں کچھ ہی دیر رہ گئی تھی ، اس دوران سمیرا ملک نے اپنا پرس نکالا اور اس میں سے کچھ پیسے نکال کر گننے لگی۔ پھر اس نے ہزار ہزار کے کچھ نوٹ میری طرف بڑھائے اور بولی یہ لو یہ تمہارا انعام۔ میں نے کہا نہیں نہیں اسکی کوئی ضرورت نہیں آخر میں نے بھی تو جی بھر کر آپکی چوت اور گانڈ کا مزہ لیا ہے حساب برابر۔ سمیرا ملک نے کہا نہیں، اپنے وعدے کے مطابق یہ تمہارا انعام ہے، اور آئندہ بھی جب مجھے تمہارے لن کی ضرورت محسوس ہوئی یا تو میں تمہاری دکان پر آجاوں گی یا پھر تمہیں اپنے پاس بلاوں گی اور تمہیں آنا ہوگا۔ اور اگر کبھی تمہارا دل کرے میری چوت لینے کو تو تم خود بھی مجھ سے رابطہ کر سکتے ہو۔ یہ کر کہر سمیرا ملک نے زبردستی مجھے وہ نوٹ تھما دیے اور اسی دوران سمیرا ملک کا دیو ہیکل باڈی گارڈ بھی اپنی پجارو لے آیا، سمیرا ملک نے اسکے اندر آنے سے پہلے مجھے ایک پیار بھرا بوسہ دیا اور اسکے بعد دکان کا دروازہ کھول کر باہر نکل گئی۔
سمیرا ملک کے باہر جانے کے بعد میں نے اسکے دیے ہوئے پیسے گنے تو وہ پورے 10 ہزار تھے۔ میں نے تو سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اتنی بڑی رقم محض اپنی چودائی کی دے جائے گی مجھے۔ 10 ہزار کی رقم دیکھ کر میں نے سوچا یہ تو بڑا اچھا دھندہ ہے، مزے کا مزہ کمائی کی کمائی۔ اور اگر میں نے ان 2 گھنٹوں میں 10 ہزار کما لیے ہیں تو سمیرا ملک جو عورت ہے اور بڑے بڑے وڈیروں اور سیاست دانوں کے لن پر سوار ہوتی ہے وہ کتنا کماتی ہوگی۔ بحر حال میں نے سمیرا ملک کے ڈریس سے ملنے والی رقم اور یہ 10 ہزار کی رقم جو اسکو چودنے کا انعام تھی ایک سائیڈ پر رکھ لی کیونکہ یہ ٹوٹل پرافٹ تھا۔ سمیرا ملک کے ڈریس سپیشل آرڈر پر تیار کروانے پر کوئی خاص خرچہ نہیں آیا تھا، وہی 5000 جو ایڈوانس لیا تھا انہی میں اسکے ڈریس تیار ہوگئے تھے اور اوپر والی رقم میرا پرافٹ تھی۔ یوں میرے پاس ایک ہی دن میں 25 ہزار کی رقم آگئی تھی اور میں نے پہلی فرصت میں ہی اگلے دن جا کر مارکیٹ سے ایک سیکنڈ ہینڈ ہنڈا موٹر سائکل خرید لی جو مجھے بہت اچھے دام میں مل گئی ، 25 ہزار ایڈوانس دیکر باقی کی رقم کی میں نے 6 ماہ کی قسطیں بنوا لیں تھیں اور یوں میں ایک بہترین قریب قریب نئی ہنڈا بائک کا مالک بن گیا تھا۔ میرے پاس بائک دیکھ کر امی بھی بہت خوش ہوئیں اور انہوں نے آس پاس کے گھروں میں مٹھائی تقسیم کروائی کیونکہ ہمارے لیے یہ بہت بڑی بات تھی۔ ملیحہ کو بتایا تو وہ بھی بہت خوش ہوئی اور بولی مجھے پھر کب جھولے دے رہے ہو اپنی اس نئی موٹر بائیک پر ؟؟ میں نے کہا جب تمہارا دل کرے بندا حاضر ہے
0 Comments