Bra wali Shop Episode 20,21

بریزر والی شاپ 

قسط 20 

فریحہ کے جانے کے بعد میں نے ٹائم دیکھا تو 4 بجنے ہی والے تھے اس لیے میں نے دوبارہ سے دروازہ لاک نہیں کیا اور کھانا کھانے میں مصروف ہوگیا۔ ابھی میں کھانا کھا کر فارغ ہی ہوا تھا کہ ایک بار پھر ایک جوان حسینہ میری دکان میں داخل ہوئی۔ اس نے بہت زیادہ میک اپ کر رکھا تھا اور سر پر تو دور کی بات گلے میں بھی دوپٹہ نام کی کوئی چیز نہیں تھی۔ نئی طرز کی شلوار قمیص میں وہ اچھی لگ رہی تھی اور میری شاطر نطروں نے فورا ہی اسکے مموں کا سائز بھانپ لیا تھا۔ اس جوان حسینہ کے ممے 38 سائز کے تھے جو چلتے ہوئے برا ہونے کے باوجود اچھل کود کر رہے تھے۔ اس حسینہ کے ساتھ ایک دیو ہیکل قسم کا شخص بھی کھڑا تھا جسکی بڑی بڑی مونچھیں تھیں اور اسکا قد کاٹھ بھی مجھ سے کافی نکلا ہوا تھا۔ اس شخص پر نظر پڑی تو میں نے دوبارہ اس حسینہ کے مموں کی طرف دیکھنا مناسب نہِں سمجھا کیونہ فریحہ کے ساتھ جو لڑکا آیا تھا وہ تو ممی ڈیڈی ٹائپ تھا جو مجھ سے ڈر کر بھاگ گیا مگر اب جو بھائی صاحب آئے تھے ان سے کوئی پنگا لینا اپنے پاوں پر کلہاڑی مارنے کے برابر تھا۔ بھائی صاحب میرے پاس آئے اور بولے ہمیں میڈیم کے لیے کچھ کپڑے بنوانے ہیں شوٹنگ کے لیے، اور ہمیں پتہ لگا ہے کہ یہاں تمہارے پاس بہت اچھی کوالٹی کا سامان ہوتا ہے؟؟؟ میں نے کہا جی مگر کس قسم کا سامان۔ اس سے پہلے کہ یہ دیو ہیکل بھائی صاحب کچھ کہتے اس کے ساتھ آنے والی مہ جبین نے اپنے لب کھولے اور بولی دراصل میں گانوں کی ویڈیوز شوٹ کرواتی ہوں۔ جس میں پنجابی گانے اور لوکل سرائیکی گانے شامل ہیں۔ تو ان گانوں میں مجھے کچھ بالی ووڈ سٹائل کے بولڈ اور خوبصورت کپڑے چاہیے جو نیو سٹائل میں ہوں۔ اس کی بات سمجحتے ہوئے میں نے کہا یعنی کہ آپکو نائٹی اور شارٹ ڈریس وغیرہ چاہیے؟؟؟ اس حسینہ نے کہا ہاں جی آپ بالکل صحیح سمجھے، مگر مجھے اپنی جسامت کے بالکل مطابق چاہیے ہیں جنکی فٹنگ بالکل میری فِگر کے مطابق ہو۔ تاکہ ویڈیو میں دیکھنے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ مزہ بھی ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ ایکسپوژر بھی ملے میرا۔ 

میں سمجھ گیا تھا ہ یہ حسینہ بی گریڈ قسم کے گانوں میں فحش ویڈیو بنواتی ہوگی اور ان گانوں میں جس طرح کے لباس لڑکیاں پہنتی ہیں وہ بہت زیادہ بیہودہ اور پرانے سٹائل کے ہوتے ہیں۔ ان میں ممے اور گاڈ تو بڑی واضح ہورہی ہوتی ہے مگر سٹائل سب کا ایک ہی ہوتا ہے تو اس محترمہ کو نیو سٹائل چاہیے۔ میں نے کہا میڈیم میں آپکا نام جان سکتا ہوں؟؟؟ اس ماہ جبین نے اپنا نام سمیرا ملک بتلایا تو میں نے کہا آپ 2 منٹ بس صوفے پر بٹھیے میں ابھی آپکو اچھے ڈریسز دکھاتا ہوں۔ میرے کہنے پر سمیرا ملک صوفے پر بیٹھ گئی مگر وہ دیو ہیکل بھائی صاحب میرے سر پر سوار رہے۔ میں نے نیچے بیٹھ کر اپنے کمپیوٹر کی ایل سی ڈی آن کی اور اس پر سمیرا ملک مجرا لکھ کر سرچ کیا تو مجھے انہی محترمہ کے کچھ سیکسی گانے مل گئے۔ کوئی گانا بارش میں فلمایا گیا تھا تو کوئی بیڈ روم میں۔ مگر ہر گانے میں ڈریس ایک ہی طرح کا تھا، جس میں آدھے ممے نظر آتے تھے اور ٹائٹ پینٹ میں چوتڑ بہت واضح ہوتے تھے یا پھر پنجابی سٹائل میں لاچا باندھا ہوتا تھا۔ اب مجھے یقین ہوگیا تھا کہ یہ سمیرا ملک صاحبہ کوئی دھماکے دار ویڈیو بنوانا چاہ رہی ہیں جس میں عام انداز سے ہٹ کر کچھ نئے اور خوبصورت ڈریس ہوں جن کو دیکھ کر عوام واہ واہ کر اٹھے اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ٹھاہ ٹھاہ کرنا شروع کر دے۔ پھر میں نے اس حیسنہ کو مختلف قسم کی نائٹی دکھانا شروع کیں جس میں وہ عربی ڈریس بھی تھا جو میں نے ایک سٹیچو کے اوپر لگا رکھا تھا۔ سمیرا ملک کو میرے دکھائے ہوئے ڈریس تو پسند آئے مگر وہ اسکی جسامت کے حساب سے فٹ نہیں تھے۔ ہر کسی میں کوئی تھوڑا بہت فٹنگ کا مسئلہ موجود تھا۔ سمیرا ملک نے کہا تمہارے ڈریس تو اچھے ہیں اور سٹائل بھی نیو ہیں مگر مجھے فٹنگ والے چاہیے جو میرے جسم پر فٹ آئیں۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں میڈیم آپکو آپکی فٹنگ کے مطابق آرڈر پر تیار کروا دوں گا میں آپ یہ بتائیے آپکو کتنے ڈریسیز چاہیے۔ سمیرا نے کہا یہی کوئی 15، 20۔ ایک سی ڈی بنوانی ہے اس میں 6 سے 7 گانے تو ہونگے۔ اور ہر گانے میں 2 سے 3 ڈریس استعمال ہوتے ہیں۔ میں نے کہا ٹھیک ہے آپ اپنا سائز دے دیں میں آپکی فٹنگ کے مطابق آرڈر پر کراچی سے بنوادوں گا مگر اسکے چارجز تھوڑے زیادہ ہونگے اور ایڈیوانس بھی دینا ہوگا۔ سمیرا ملک نے کہا اسکی فکر تم نہ کرو وہ تمہیں مل جائے گا۔ بس تم یہ ڈریس بنوا دو۔ میں نے کہا ٹھیک ہے میڈیم ڈریس آپکے بن جائیں گے آپ بس مجھے اپنی پیمائش وغیرہ دے دیں۔ یہ کہ کر میں کاونٹر سے باہر نکل آیا اور سمیرا ملک کو ٹرائی روم کی طرف آنے کو کہا۔ سمیرا ملک ٹرائی روم تک آئی تو میں نے وہاں سے ایک انچی ٹیپ اٹھائی اور اسے کہا کہ آپکو کوئی اعتراض تو نہیں اگر میں آپکی پیمائش لوں؟؟؟ سمیرا ملک نے کہا نہیں کوئی مسئلہ نہیں تم تسلی سے اپنا کام کرو مجھے بس اچھی فٹنگ میں چاہیے ڈریس۔ میں نے ایک کاپی اور پینسل اپنے ساتھ رکھ لی اور اس سے پوچھا کہ آپ ان ڈریسز کے ساتھ برا اور پینٹی بھی پہنیں گی یا صرف یہ ڈریس ہی ہونگے؟ سمیرا ملک نے کہا ہوسکتا ہے کسی کے ساتھ پہن لوں اور کسی کے ساتھ نہ پہنوں۔ 

میں نے کہا آپکو ایک بات کہوں اگر آپ برا نہ منائیں تو؟؟؟ سمیرا ملک نے کہا ہاں بولو۔ میں نے اسے کہا اگر آپکو بہترین فٹنگ چاہیے تو وہ اس طرح ممکن نہیں، آپ نے جو شرٹ پہن رکھی ہے اس سے فٹنگ تھوڑی خراب ہوسکی ہے۔ میری بات سجھ کر سمیرا ملک نے حیرت انگیز طور پر بغیر کچھ کہے اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اور فورا ہی اپنی شرٹ اتار دی۔ نیچے اس نے بلیک رنگ کا برا پہن رکھا تھا جو بمشکل سمیرا ملک کے 38 کے مموں کو سنبھالے ہوا تھا۔ شرٹ اتار کر سمیرا ملک بولی اب ٹھیک ہے یا یہ بھی اتارنا پڑے گا؟؟؟ میں نے کہا نہیں نہیں اسکی ضرورت نہیں بس اتنا کافی ہے۔ پھر میں نے سمیرا ملک کے برا کی پیمائش لی، اسکا کپ سائز ماپا، اسکے بعد اسکے مموں سے لیکر اسکی ناف تک کی پیمائش لی، ناف سے اسکے کولہوں کی اوپر والی ہڈی جو سائیڈ سے نکلی ہوتی ہے وہاں تک کی پیمائش لی۔ اسکے کندھے، گردن، کمر اور پھر اسکے چوتڑوں تک کی پیمائش لی۔ چوتڑوں کی پیمائش لیتے ہوئے اس نے پوچھا کہ اپنی شلوار بھی اتار دوں یا ایسے ہی لے لو گے۔ میں نے تھوڑا ہچکچاتے ہوئے اسکی طرف دیکھا تو وہ بولی شرماو نہیں میں نے انڈر وئیر پہن رکھا ہے، یہ کہ کر اس نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کر لی تو میں نے اسکے چوتڑوں کی اور پھر اسکی ران کی بھی پیمائش لی۔ غرض ہر طرح سے میں نے اسکا جسم ٹٹول لیا تھا۔ اس دوران میرا لوڑا مکمل جوبن پر کھڑا تھا جب کہ سمیرا ملک کو بالکل مطمئن کھڑی تھی نہ تو اسے کسی چیز کی ٹینشن تھی اور نہ ہی اسکے جسم میں کوئی گرمی محسوس ہوئی۔ شاید وہ ان چیزوں کی عادی تھی اس لیے اسکے لیے یہ معمول کی بات ہوگی۔ ساری پیمائش دینے کے بعد سمیرا ملک نے شلوار اوپر کی اور قمیص پہن کر واپس کاونٹر کی طرف آگئی۔ میں بھی کاونٹر کی طرف آگیا، پھر میں نے 5000 روپیہ سمیرا ملک سے ایڈوانس لیا اور اسے ایک رسید بنا کر دے دی جس پر سمیرا ملک کا نمبر بھی موجود تھا اور اسکے آرڈر کی تمام تفصیلات بھی تھیں۔ سمیرا ملک کے جانے کے بعد میں نے کراچی میں موجود اپنے سپلائیر کر نوٹ کی ہوئی پیمائش بھی بھیج دی اور اسے ڈیزائن نمبرز بھی بتا دیے اور اس سے مجھے ایک ہفتے کا وقت مل گیا ۔ مگر میں نے اسے کہا کہ وہ خاص طور پر ایک ڈریس 2 دن کے اندر اندر دے تاکہ میں وہ سمیرا ملک کو چیک کروا سکوں اگر کوئی کمی بیشی رہ گئی ہو پیمائش میں تو اسکو باقی ڈریس میں دور کر لیا جائے گا۔ سپلائیر نے مجھے یقین دہانی کروا دی کہ وہ اس پیمائش کے مطابق ڈریس بہترین طریقے سے ہی تیار کرے گا۔ اور پھر اس نے اپنے وعدے کے مطابق 2 دن میں ہی ایک ڈریس تیار کر کے مجھے بھجوا دیا جو مجھے ملتان میں تیسرے دن مل گیا۔ یہ ڈریس مجھے دن کے 11 بجے ٹی سی ایس کے ذریعے ملا اور ڈریس ملتے ہی میں نے سمیرا ملک کو فون کر دیا کہ وہ آکر ڈریس چیک کر لے تاکہ اگر کوئی کمی بیشی ہو تو وہ باقی ڈریسز میں دور کی جائے۔ سمیرا ملک نے کہا کہ ٹھیک ہے وہ ابھی آجائے گی کچھ ہی دیر میں ۔ اسکو فون کرنے کے بعد میں نے سمیرا ملک کا ڈریس اٹھا کر ایک سائیڈ پر رکھا دیا اور اسکا انتظار کرنے لگا۔ اس دوران کچھ مزید کسٹمرز آئے جنہیں میں ڈیل کرتا رہا اور پھر تھوڑے سے انتظار کے بعد سمیرا ملک بھی پہنچ گئی۔ اس نے شلوار قمیص پہن رکھی تھی اور آج بھی اسکی قمیص کافی ٹائٹ تھی۔ جس سے اسکے 38 کے ممے باہر نکلنے کے لیے بے تاب ہو رہے تھے۔ میں نے سمیرا ملک کو تھوڑا انتظار کرنے کو کہا اور پہلے سے موجود کسٹمرز کو ڈیل کرنے میں لگ گیا۔ 

سمیرا ملک ساتھ پڑے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھی تو اسکی موٹی موٹی گوشت سے بھری ہوئی رانیں میرے لوڑے کو کھڑا ہونے پر مجبور کرنے لگیں۔ میں تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اسکی سیکسی ران کو دیکھ کر اپنی آںکھوں کو ٹھنڈک پہنچا رہا تھا۔ جب پہلے سے موجود کسٹمر چلی گئیں تو اس سے پہلے کہ کوئی اور کسٹمر دکان میں آتا میں نے دکان کا دروازہ لاک کر دیا ویسے بھی 2 بجنے میں محض 15 منٹ ہی باقی تھے۔ دروازہ بند کرنے کے بعد میں نے سمیرا ملک کا حال چال پوچھا اور اس سے پانی کا بھی پوچھا مگر اس نے کہا کہ نہیں بس تم مجھے ڈریس دکھاو تاکہ میں پہن کر دیکھ سکوں۔ میں نے اسکا ڈریس اٹھا کر سمیرا ملک کو دیا اور اسے کہا کہ ٹرائی روم میں جا کر آپ یہ پہن کر دیکھ لو۔ سمیرا ملک نے وہیں بیٹھے بیٹھے اپنا دوپٹہ اتار کر صوفے پر رکھ دیا۔ دوپٹے کا اترنا تھا کہ میری نظریں سیدھی سمیرا ملک کے سینے پر پڑی جہاں اسکی گہری کلیویج بہت ہی سیکسی منظر پیش کر رہی تھی، اسکے بعد وہ صوفے سے اٹھی تو تھوڑا سا آگے کو جھکی جس کی وجہ سے اسکے مموں کا وزن آگے کی طرف ہوا اور اسکے ممے گہرائی تک مجھے نظر آئے۔ اس منظر نے میرے لن کا برا حال کر دیا تھا اور میرا من کر رہا تھا کہ آج تو سمیرا ملک کی چودائی کر دوں۔ مگر پھر پہلے والے دیو ہیکل بھائی صاحب کی شکل یاد آگئی اور میرا سارا جوش وہیں ختم ہوگیا کہ اگر سمیرا ملک نے اپنے اس باڈی گارڈ کو بتا دیا تو وہ تو الٹا میری ہی گانڈ مار دے گا۔ خیر مختصر یہ کہ کچھ ہی دیر کے بعد مجھے ٹرائی روم سے آواز آئی ، سمیرا ملک مجھے آواز دے رہی تھی۔ میں ٹرائی روم کی طرف گیا تو سمیرا ملک وہ ڈریس پہن کر کھڑی تھی مگر تھوڑی پریشان نظر آرہی تھی۔ اس ڈریس میں ایک چھوٹا سا بلاوز تھا جو صرف مموں تک ہی تھا، جیسے ہی ممے ختم ویسے ہی بلاوز بھی ختم ، بلاوز میں سے سمیرا ملک کے بڑے بڑے ممے دعوت نظارہ دے رہے تھے، اور یہ بلاوز کندھوں سے ہوتا ہوا سمیرا ملک کی آدھی کمر پر ختم ہورہا تھا۔ لیکن مجھے اسکی فٹنگ کچھ صحیح نہیں لگ رہی تھی۔ نیچے ایک چھوٹا لاچے کی طرح کا سکرٹ تھا جو سمیرا ملک کے گھٹنوں تک تھا اور سائیڈ پر ایک چھوٹا کٹ تھا جس سے سمیرا ملک کی ایک ران نظر آرہی تھی ۔ اس سکرٹ ٹائپ لاچے کی فٹنگ بالکل ٹھیک تھی۔ میں نے سمیرا سے پوچھا کہ جی کہیے کیا ہوا؟ سمیرا ملک نے کہا کہ اس سے بلاوز پچھلی طرف سے سیٹ نہیں ہو رہا ہُک بند کرنے میں پرابلم ہورہی ہے۔ یہ کہ کر سمیرا ملک میری طرف اپنی کمر کر کے کھڑی ہوگئی اور مجھے کہا کہ اسکی ہک بند کرو۔ اس نے منہ دوسری طرف کیا تو اسکی موٹی 36 کی گانڈ دیکھ کر میرا لوڑا خود بخود اسکی گانڈ کی طرف بڑھنے لگا مگر پھر شلوار کی رکاوٹ کی وجہ سے وہیں پر رک گیا۔ سمیرا کی گوری کمر مکھن ملائی کی طرح سفید اور ہر طرح کے داغ سے پاک تھی۔ میں نے اسکا بلاوز پکڑ کر پیچھے سے اسکی ہک بند کرنے کی کوشش کی تو کافی مشکل سے ہک بند کرنے میں کامیاب ہوا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے دوبارہ میری طرف اپنا چہرہ کیا تو اسکا بلاو زابھی بھی صحیح فٹنگ میں نہیں تھا۔ اسکے ممے کافی ٹائٹ ہوکر پھنس رہے تھے یعنی بلاوز تھوڑا سا زیادہ فٹ ہوگیا تھا۔ سمیرا ملک نے کہا کہ یہ تو ٹھیک نہیں ہے۔ اس میں تو یہ ہلنے بھی نہیں۔ میں سمیرا ملک کی بات تو سمجھ گیا مگر انجان بن کر کہا کیا نہیں ہلنے ؟؟؟ سمیرا ملک نے میری طرف دیکھا اور کہا کبھی تو نے مجرے نہیں دیکھے کیا؟؟ میں نے کہا دیکھے ہیں۔ تو سمیرا نے کہا اس میں ڈانسر کیا ہلاتی ہے بار بار جس سے تم جیسے ٹھرکی لڑکوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے؟؟ میں اسکی بات پر زیرِ لب مسکرایا اور کہا اچھا یعنی آپ اپنے ان ۔۔۔۔ مم۔۔۔۔۔۔۔۔ مموں کی بات کر رہی ہیں کہ یہ نہیں ہلیں گے۔ اسنے کہا ہاں تے ہور کی ، اینہا دی گل ای کیتی اے۔ میں نے کہا اصل میں آپ نے برا بھی پہن رکھا ہے جب کہ یہ بلاوز بغیر برا کے پہننا چاہیے۔ کیونکہ یہ برا جتنے سائز کا ہی ہے صرف اسکی بناوٹ کا فرق ہے۔ اگر آپ برا اتار کر یہ بلاوز پہنوں گی تو پھر یہ ایسے ہلیں گے کہ رکنے کا نام نہیں لیں گے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے پھر سے دوسری طرف منہ کر لیا اور مجھے کہا کہ میں اسکے بلاوز کی ہُک کھول دوں۔ جیسے ہی میں نے سمیرا ملک کے بلاوز کی ہک کھولی اس نے بغیر کچھ کہے اپنا بلاوز اتار دیا اور میری طرف پیچھے ہاتھ کر کے مجھے بلاوز پکڑنے کو کہا۔ میں نے بلاوز پکڑ لیا تو سمیرا ملک نے ہاتھ پیچھے کمر پر لیجا کر اپنے برا کی ہک کھولنے کی کوشش کی مگر اس میں بھی اسکو تھوڑی مشکل ہوئی تو میں بغیر پوچھے آگے بڑھا اور اسکے ہاتھ سائیڈ پر کر کے خود ہی اسکے برا کی ہک کھول دی۔ اور پھر سمیرا ملک نے اپنا برا بھی اتار دیا۔ اب اس نے اپنا ایک بازو اپنے مموں پر رکھا اور تھوڑا سا میری طرف گھوم کر مجھے اپنا برا پکڑا دیا اور میرے ہاتھ سے بلاوز واپس پکڑ لیا اور پھر سے دوسری طرف منہ کر کے بلاوز پہن لیا۔ سمیرا ملک نے بلاوز پہنا تو میں نے پھر سے اسکے بلاوز کی ہک بند کر دی جو اب کی بار بہت آرام کے ساتھ بند ہوگئی۔

بریزر والی شاپ 
قسط 21 

اب سمیرا ملک نے میری طرف منہ کیا اور اپنے مموں پر ہاتھ رکھ کر انکو تھوڑا سیٹ کرنے لگی۔ پھر میری طرف دیکھ کر خوش ہوتی ہوئی بولی ہاں اب بالکل ٹھیک ہے فٹنگ۔ میں نے اسے کہا کہ آپ سامنے لگے شیشے میں بھی دیکھ لو۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے ٹرائی روم کی طرف منہ کیا جسکا دروازہ کھلا ہوا تھا اور سامنے ہی شیشہ تھا۔ سمیرا ملک نے شیشے میں اپنے آپکو دیکھا اور اپنے بلاوز کے نیچے سے مموں پر ہاتھ رکھ کر انکو ہلا ہلا کر دیکھنے لگی۔ پھر وہ نیچے جھکی اور اپنا سینا ہلا کر اپنے مموں کو دیکھنے لگی جو اسکے اس نئے بلاوز میں بالکل ایسے ہل رہے تھے جیسے مجروں میں ہلتے ہیں۔ اور اس نے گانڈ اپنی اس طرح باہر نکالی تھی کہ میرا بے اختیار دل کیا اسکی گانڈ ماروں۔ سمیرا ملک کچھ دیر اسی طرح جھک کر کھڑی رہی اس اپنے ممے ہلا ہلا کر دیکھتی رہی پھر اسی حالت میں اس نے مجھے کہا، اب مزہ آیا ہے نا، اب صحیح ہل رہے ہیں۔ تم دیکھو صحیح ہے یہ۔ میں نے سمیرا ملک کے چوتڑوں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا نہ صرف ممے صحیح ہل رہے ہیں بلکہ پیچھے سے آپکی ڈگی بھی قیامت ڈھا رہی ہے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک کھلکھلا کر ہنسنے لگی اور بولی بس ہوگیا نہ ٹھرکی شروع۔ میں نے کہا اس میں ٹھرکی والی کونسی بات ہے، آپ خود گھوم کر دیکھو آپکی گانڈ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اوہ۔ ۔ ۔ ۔ میرا مطلب ہے آپکی بیک سائیڈ کتنی سیکسی لگ رہی ہے۔ گانڈ کا لفظ سن کر سمیرا ملک نے مجھے ٹیڑھی نظروں سے دیکھا اور پھر سائید والے شیشے کو دیکھتی ہوئی دوبارہ سے جھکی اور اپنی گانڈ باہر نکالی۔ اور پھر بولی واقعی، یہ ڈریس تو قیامت ڈھا دے گا جو بھی سی ڈی دیکھے گا ہر گانے پر ایک بار تو ضرور اپنی مٹھ مارے گا۔ میں نے سمیرا ملک کو کہا میں نے تو ابھی تک گانا نہیں دیکھا مگر میں تو پھر بھی ایک بار مٹھ ضرور ماروں گا آج۔ یہ سن کر سمیرا ملک ہنسی اور بولی مجھے پتہ ہے تم ٹھرکی لوگ اور کر بھی کچھ نہیں سکتے۔ 

اسکے بعد سمیرا ملک کچھ دیر تک اسی ڈریس میں ادھر ادھر چل پھر کر ڈریس چیک کرتی رہی ، اسکی فٹنگ، سلائی، اور ڈیزائن اچھی طرح چیک کرن لینے کے بعد سمیرا ملک نے اپنا بلاوز اتار دیا اور برا پہن کر واپس اپنی قمیص پہن لی اور پھر ٹرائی روم میں جا کر اپنا سکرٹ بھی اتار دیا اور قمیص پہن کر باہر نکل آئی جہاں میں اپنا لن ہاتھ میں لیے اسے آہستہ آہستہ ہلا رہا تھا۔ سمیرا ملک جیسے ہی باہر نکلی میں نے فوری اپنا ہاتھ اپنے لن سے ہٹا دیا کہ کہیں اسے پتہ نہ چل جائے کہ میں ابھی سے اپنا لن پکڑ کر بیٹھ گیا ہوں۔ مگر سمیرا ملک کی نظر پڑ گئی تھی اور اب اسکی نظر میری شلوار کے ابھار پر تھی۔ اس نے مجھے ایک مسکراہٹ دی اور بولی تمہاری تو بہت بری حالت ہورہی ہے۔ میں نے کہا اب آپ جیسا سیکس بمب سامنے موجود ہو اور اپنا دیدار بھی کروادے تو حالت تو خراب ہونی ہی ہے۔ خیر پھر سمیرا ملک کاونٹر پر کی طرف بڑھی اور وہاں جا کر صوفے پر بیٹھ گئی اور بولی پیاس لگ رہی ہے پانی پلا دو۔ میں نے اسے بوتل کا پوچھا تو اس نے کہا ٹھنڈی سیون اپ منگوا دو۔ میں نے فون پر سیون اپ منگوائی اور خود کاونٹر سے باہر سمیرا ملک کے سامنے کھڑا ہوگیا۔ میرے لن میں ابھی تک سختی باقی تھی اور شلوار کے ابھار سے ظاہر بھی ہورہی تھی جبکہ سمیرا ملک کی نظریں بھی تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد میرے لن کی طرف جا رہی تھی۔ پھر اس نے مجھے کہا اب یہ بیٹھے گا بھی یا نہیں؟؟؟ میں نے کہا جب تک آپ سامنے ہو تب تک تو نہیں بیٹھے گا، اور آپکے جانے کے بعد جب تک رات کو میں گھر جا کر اسکا علاج نہیں کرتا تب تک اسمیں درد ہوتی رہی ہے گی۔ سمیرا ملک ہنسنے لگی میری بات سن کر اور پھر بولی باقی جو عورتیں آتی ہیں انکو دیکھ کر بھی یہی حالت ہوتی ہے تمہااری؟؟؟ میں نے کہا باقی نہ تو کوئی آپ جیسی سیکسی ہوتی ہے اور نہ ہی اسکے ممے یوں قمیص سے نظر آتے ہیں جنکو دیکھ کر یہ کھڑا ہو۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے اپنے سینے کی طرف دیکھا جہاں اسکے بڑے بڑے ممے دوپٹہ نہ ہونے کی وجہ سے نظر آرہے تھے۔ پھر سمیرا ملک نے اپنا دوپٹہ اٹھا کر اپنے گلے میں ڈال لیا اور اس سے اپنے ممے بھی ڈھانپ لیے پھر بولی اب تو بیٹھ جائے گا یہ ؟؟؟ میں نے کہا نہ جی، اسکو تو پتہ ہے کہ آپکے دوپٹے کے نیچے اس وقت اسکی پسند کی چیز موجود ہے تو بھلا یہ کہاں بیٹھے گا۔ البتہ اگر آپ اسکا کچھ علاج کر جائیں تو شاید اسکو سکون مل جائے۔ میری بات سن کر سمیرا ملک کے چہرے پر کچھ بل پڑے اور وہ بولی میں نے تمہارے علاج کا ٹھیکا تھوڑی لے رکھا ہے۔ اور ویسے بھی میں فری میں کسی کا کوئی کام نہیں کرتی۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے آںکھ ماری تو میں سمجھ گیا وہ کیا کہنا چاہ رہی ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ اچھا ویسے میری اتنی تو اوقات نہیں مگر ویسے یہ تو بتاو ایک رات کا کتنا لیتی ہو؟ اس سے پہلے کہ سمیرا ملک کوئی جواب دیتی باہر دروازے پر بوتل والا آچکا تھا، میں نے دروازے کا لاک کھول کر بوتل پکڑی اور دروازہ دوبارہ سے لاک کر دیا۔ بوتل سمیرا ملک کو پکڑائی تو وہ ایک ہی گھونٹ میں آدھی بوتل پی گئی۔ اور پھر ایک لمبا سانس لیا۔ اور بولی سکون مل گیا، کافی پیاس لگ رہی تھی۔ میں نے اسے کہا گرمی بھی تو بہت ہے، اور پھر آپکے سیکسی جسم سے تو گرمی اور بحی بڑھ گئی ہے۔ میری بات سن کر وہ ہنسنے لگی اور بولی میری گرمی تو نہیں بڑھی تمہاری گرمی بڑھ گئی ہوگی میرا بدن دیکھ کر۔ میں نے کہا اچھا آپ نے بتایا نہیں کہ ایک رات کا کتنا لیتی ہو؟؟؟ اس پر سمیرا ملک نے کچھ دیر مجھے دیکھا پھر بولی چھوڑو تم افورڈ نہیں کر سکتے مجھے۔ 

میں نے اسے کہا جی مجھے بھی معلوم ہے، مگر پھر بھی جاننا چاہتا ہوں اگر آپ پسند کریں تو بتا دیں۔ سمیرا ملک نے کہا کہ ایک رات کا حساب نہیں ہوتا بس ایک راونڈ کا حساب ہوتا ہے۔ زیادہ تر وڈیرے ہی بلاتے ہیں مجھے۔ جنہوں نے میرا مجرا دیکھنا ہوتا ہے انکو 2 گھنٹے کا ٹائم ملتا ہے جس میں آدھا گھنٹا میں انہیں مجرا دکھاتی ہوں اور پھر باقی کا وقت وہ جیسے گزارنا چاہیں میرے ساتھ۔ اور اس دوران وہ جب بھی فارغ ہوجائیں تو میری چھٹی اور اس 2 گھنٹے کے میں 10 ہزار لیتی ہوں۔ اور اگر کسی نے مجرا نہ دیکھنا ہو تو اس سے 8 ہزار لیتی ہوں زیادہ تر 15 منٹ سے 30 منٹ میں ہی فارغ ہوجاتے ہیں اور پھر اگر کسی اور کی طرف بکنگ ہو تو اسکی طرف چلی جاتی ہوں۔ میں نے کہا واہ، یہ تو خوب کمائی ہوتی ہوگی اس طرح۔ جتنی جلدی فارغ ہوں لوگ اتنی زیادہ کمائی۔ اس پر سمیرا ملک نے ایک سِپ اور لیا بوتل کا اور پھر بولی ہاں اسی طرح ہے۔ میں نے کہا زیادہ سے زیادہ کتنے لوگوں کی طرف چلی جاتی ہو؟ تو اس نے بتایا کہ آج تک وہ ایک رات میں زیادہ سے زیادہ 3 بندوں کی طرف گئی ہے ان میں بھی 2 کو آدھا گھنٹہ اپنا مجرا دکھایا اور پھر انہوں نے زیادہ سے زیادہ 15 منٹ ہی لگائے میرے ساتھ اور فارغ ہوگئے اور ایک کے ساتھ صرف سیکس کرنا تھا وہ بھی 20 منٹ میں فارغ ہوگیا۔ میں نے پوچھا اور پھر اس کام کا کتنا پیسہ ملا؟ تو سمیرا ملک نے کہا بنتا تو 28000 تھا مگر میں نے تھوڑے زیادہ ہی نکلوا لیے تو 30000 مل گیا۔ 

میں نے کہا واہ۔۔۔۔ لیکن دھیان رکھنا اگر کسی دن میرے جیسا کوئی مل گیا تو وہ ساری رات ہی لگا دے گا۔ پھر درد زیادہ ہوگا اور کمائی تھوڑی۔ میری بات سن کر سمیرا ملک نے کہا بہت دیکھے ہیں تم جیسے دعویدار، 10 منٹ سے زیادہ کنٹرول نہیں کر سکتے تم جیسے چکنے بچے۔ میں نے سمیرا کو کہا آزمائش شرط ہے۔ سمیرا ملک نے کہا ابھی اگر چاہوں تو 2 منٹ میں تمہیں فارغ کروا سکتی ہوں اپنے منہ سے ہی۔ سمیرا ملک کی بات سن کر میں نے کہا ٹھیک ہے شرط لگ گئی پھر۔ تم 2 منٹ کو چھوڑو، 5 منٹ سے پہلے مجھے فارغ کروا دو۔ اگر 5 منٹ سے پہلے تم نے میرا منہ میں لیکر فارغ کروا دیا تو تمہارا ایڈوانس بھی واپس اور باقی بھی جو پیسے ہونگے میں وہ بھی نہیں لونگا۔ اور اگر نہ کرواسکی 5 منٹ میں فارغ تو پھر بتاو کیا سزا ہوگی تمہاری؟ میری بات سن کر سمیرا ملک بولی کیوں اپنے دشمن بنتے ہو؟ 20000 کا نقصان ہوجانا ہے تمہارا۔ میں نے کہا میرے نقصان کو چھوڑو یہ بتاو اگر فارغ نہ کروا سکی تو کیا دو گی؟ میری بات سن کر سمیراملک بولی اپنی چوت بھی دوں گی گانڈ بھی دوں گی، اور اس کام کے ایکسٹرا پیسے بھی دوں گی۔ سمیرا ملک کی بات سن کر میں نے فورا اپنی قمیص اوپر اٹھائی اور اپنی شلوار کا ناڑا کھولنے لگا۔ سمیرا ملک گھبرا کر بولی ارے یہ کیا کر رہے ہو؟؟ میں نے کہا کیوں ڈر گئی ہو کیا فری میں چوت دینے سے؟؟؟ میری بات سن کر سمیرا ملک بولی اگر کوئی اتنے سٹیمنا والا ہو تو اسے خوشی سے اپنی چوت دوں گی مگر یہاں تو سالے ایسے بھی ہیں جو چوت میں لن ڈالتے ہی چھوٹ جاتے ہیں جو 15 ، 20 منٹ گزار لیتے ہیں وہ بھی بیچ میں 10 بار رکتے ہیں ۔ میں تو ڈر رہی ہوں کہ تم شرط ہار جاو گے۔ میں نے اپنا ناڑا کھول کر شلوار نیچے گرا دی اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر لہراتا ہوا سمیرا ملک کے سامنے جا کھڑا ہوا اور کہا، تمہارا منہ اور میرا لوڑا ، دیکھتے ہیں کون جیتتا ہے۔ سمیرا ملک نے میرے لوڑے کی طرف دیکھا اور آںکھیں پھاڑتے ہوئے بولی یہ تو بہت بڑا اور موٹا ہے۔ تمہاری جسامت دیکھ کر لگتا نہیں کہ تمہارے پاس اتنا اچھا لن ہوگا۔ میں نے کہا تم نے تو ابھی سے ہار مان لی لگتا ہے پہلے کبھی ایسا لوڑا نہیں دیکھا۔ اس پر سمیرا ملک بولی تم ابھی بچے ہو، مجھے بس یہ امید نہیں تھی کہ تمہارا لن اتنا لمبا ہوگا ورنہ میں نے اتنے لمبے لن دیکھے بھی ہیں اور لیے بھی ہیں، البتہ وہ بھی 20 منٹ سے زیادہ نہیں ٹکتے۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے اوپر نیچے کر کے دیکھنے لگی۔ پھر اس نے اچانک باہر کی طرف دیکھا اور بولی باہر سے نظر تو نہیں آتا نہ اندر؟؟؟ میں نے کہا فکر نہیں کرو اندر لائٹ بہت کم ہے باہر سے اندر نظر نہیں آئے گا تم اطمینان سے اپنا کام کرو اور ٹائم نوٹ کرنا چاہو تو کر سکتی ہو۔ سمیرا ملک نے کہا ٹائم نوٹ کرنے کی ضرورت نہیں ، تمہارا چوپا لگانے سے مجھے خود ہی سمجھ لگ جائے گی کہ تم اس قابل ہو یا نہیں کہ تمہیں مفت میں اپنی چوت دوں۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے اپنے منہ میں تھوک جمع کیا اور اسے میرے لن کے ٹوپے پر پھینک کر اپنے دونوں ہاتھوں سے تھوک میرے لن کے ٹوپے اور شافٹ پر مسلنے لگی۔ پھر اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری ٹوپی کے سوراخ پر زبان پھیرنے لگی جہاں مذی کا ایک بڑا قطرہ موجود تھا۔ اس قطرے کو زبان سے چاٹنے کے بعد سمیرا ملک نے ایک بار زور سے میرا لن دبا کر اسکی سختی کو چیک کیا اور پھر بولی لن تو ٹائٹ ہے تمہارا۔ یہ کہ کر سمیرا ملک نے میرے لن کے شافٹ پر ٹوپی سے لیکر جڑ تک اپنی زبان پھیری اور ایک ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو آہستہ آہستہ مسلنے لگی۔ تھوڑی دیر تک زبان پھرینے اور ٹٹے مسلنے کے بعد سمیرا ملک نے میرے لن کو اپنے دونوں ہاتھوں سے زور سے پکڑ کر اسکی مٹھ مارنی شروع کر دی۔ سمیرا ملک بہت تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مار رہی تھی۔ اور مجھے اس کے ہاتھوں سے مٹھ مروانے کا بہت مزہ آرہا تھا۔ 

کچھ دیر وہ تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مارتی رہی اس دوران وہ کچھ لمحوں کے لیے رک کر میری ٹوپی پر زبان پھیر کر اسکو گیلا کرتی اور اپنا ایک ہاتھ اس پر مسلتی اور اسکے بعد دوبارہ سے دونوں ہاتھوں کے ساتھ میری مٹھ مارنے لگتی۔ کوئی 2 سے 3 منٹ تک سمیرا ملک اسی طرح تیزی کے ساتھ میرے لن کی مٹھ مارتی رہی اور پھر اس نے میرے لن کی ٹوپی پر تھوک کا بڑا سا گولا بنا کر پھینکا اور دوبارہ سے اسکو میرے پورے لن پر مسل دیا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کی ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا۔ لن کی ٹوپی اور شافٹ کے سنگم پر جو ماس پھولا ہوا ہوتا ہے وہاں تک سمیرا ملک نے میرا لن منہ میں لیا اور اسے اپنے ہونٹوں سے بھینچ کر اپنے ہونٹ اس پر گول گول گھمانے لگی۔ ٹوپی کے پھولے ہوئے ماس پر سمیرا ملک کے ہونٹ گھوم رہے تھے جبکہ میری ٹوپی کی نوک پر سمیرا ملک کی زبان بار بار ٹکرا رہی تھی۔ اسکا چوپا لگانے کا یہ انداز مجھے بہت پسند آیا۔ اور میرا لن بھی زیادہ جوش میں آکر پھولنے لگا۔ ابھی سمیرا ملک کو شروع کیے صرف 4 منٹ ہی ہوئے تھے اور مجھے یوں لگنے لگا کہ بس ابھی کہ ابھی میرا پانی نکلنے والا ہے۔ یہ خیال ذہن میں آتے ہی مجھے اپنے پیسوں کی فکر پڑ گئی کہ اگر میری منی نکل گئی تو شرط کے مطابق پہلے والے پیسے بھی واپس کرنے پڑ جائیں گے جو مزید ملنے تھے وہ بھی جائیں گے۔ یہ خیال جیسے ہی ذہن میں آیا میں نے اپنے ذہن میں ملکی حالات اور سیاست کے بارے میں سوچنا شروع کر دیا کیونکہ میں نے ایک جگہ پڑھا تھا کہ اگر آپ اپنی ٹائمنگ بڑھانا چاہتے ہو تو سیکس کے دوران سیکس پر توجہ دینے کی بجائے اپنے ذہن کو کسی دوسری طرف لگا دو اس طرح تھوڑی سی ٹائمنگ بڑھ جاتی ہے، یا پھر اپنے زہن مِں الٹی گنتی گننا شروع کر دو اس سے بھی ذہن سیکس سے ہٹ جاتا ہے اور تھوڑا سا ایکسٹرا وقت مل جاتا ہے۔ ایک تو میں نے سیاست کے بارے میں سوچنا شروع کیا اور دوسری اچھی بات یہ ہوگئی کہ سمیرا ملک نے میری ٹوپی کے گرد اپنے ہونٹوں کا بنایا ہوا حلقہ ختم کر دیا اور میرا لن اپنے منہ سے نکال کر ایک گہرا سانس لیا۔ اسکے اس گہرے سانس نے اور میرے ذہن کو دوسری طرف متوجہ کرنے کی وجہ سے جو مجھے اپنے لن میں منی جمع ہوتی محسوس ہورہی تھی وہ ختم ہوگئی۔ سمیرا ملک نے ایک بار میری طرف دیکھا اور بولی، واقعی تیرا سٹیمنا باقی لونڈوں سے تو زیادہ ہی ہے، لگتا ہے تجھے دینی ہی پڑے گی۔ یہ کہ کر اس نے پھر سے میرا لن اپنے منہ میں لے لیا مگر اس بار اس نے خالی ٹوپی لینے کی بجائے میرا آدھا لن اپنے منہ میں ڈال لیا تھا اور اسکے چوپے لگا رہی تھی۔ اب کی بار وہ پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ میرے لن کے چوپے لگا رہی تھی اور مجھے اسکے منہ کی گرمی اور گیلے پن سے بہت راحت مل رہی تھی۔ اس نے ایک بار پھر سے میرا لن منہ سے نکالا اور بولی پہلے کبھی کسی نے تیرے لن کے چوپے ایسے لگائے ہیں؟؟؟ میں نے اسےکہا چوپے تو بہت سی لڑکیوں نے لگائے ہیں مگر ایسا سواد کسی نے نہیں دیا۔ یہ سن کر سمیرا ملک نے دوبارہ سے میرا لن منہ میں لے لیا اور اسکے چوپے لگانے لگ گئی۔ اب کی بار سمیرا ملک اپنے ہاتھ سے میرا لن بھی مسل رہی تھی اور دوسرے ہاتھ سے میرے ٹٹے مسل رہی تھی اور ساتھ ساتھ اپنے منہ سے میرے چوپے بھی لگا رہی تھی۔ اسکو چوپے لگا تے لگاتے کوئی 8 منٹ سے اوپر کا وقت گزر چکا تھا اور اب مجھے یقین تھا کہ سمیرا ملک مجھے اپنی چوت ضرور دے گی۔ اور اگر وہ اپنے وعدے سے مکرتی بھی ہے تو کوئی بات نہیں اس نے شاندار مٹھ مار کے اور چوپے لگا کر مجھے بہت مزہ دیا تھا میں تو اسی پر خوش ہوگیا تھا ۔ 

پھر جب اسکو چوپے لگاتے لگاتے 10 منٹ ہوگئے تو مجھے دوبارہ سے محسوس ہوا کہ اب میرا لن کسی بھی وقت منی چھوڑ سکتا ہے ، اسوقت میری آہ ہ ہ ، آہ ہ ہ کی آوازیں نکلنا شروع ہوگئیں تھیں جس سے سمیرا ملک سمجھ گئی کہ میں منی نکالنے والا ہوں۔ اس نے ایک دو اور زور دار چوپے لگائے اور اسکے بعد اپنے منہ سے میرا لن نکال کر اسکا رخ دوسری سائیڈ پر فرش کی طرف کر دیا اور تیز تیز مٹھ مارنے لگی۔ اس نے اپنا بایاں ہاتھ میرے چوتڑوں پر رکھ لیا تھا اور دائیں ہاتھ سے تیز تیز مٹھ مار رہی تھی۔ تبھی میرے لن نے پھولنا شروع کیا اور منی کی ایک باریک دھار میرے ٹٹوں سے ہوتی ہوئی ٹوپی کی طرف بڑھنا شروع ہوئی ، پھر میری ٹوپی نے بھی پھولنا شروع کیا اور پھ ایک دم سے میری میرے لن نے منی کی ایک لمبی دھار چھوڑی جو کم سے کم ایک میٹر دور جا کر گری، اور پھر ایک کے بعد ایک دھار نکلتی رہی اور فرش پر گرتی رہی۔ اس دورا سمیرا ملک ایک لمحے کے لیے بھی نہ رکی اور مسلسل میرے لن کو ہلا ہلا کر منی کا آخری قطرہ تک میرے لن سے نکلوا دیا ۔ جب ساری منی نکل گئی اور میں گہرے گہرے سانس لینے لگا تو سمیرا ملک اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی اور میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ کر اس نے ایک لمبی کس کی اور بولی کما ل ہے، تیرا سٹیمنا واقعی اتنا ہے کہ تجھ سے چدائی کروانے میں مزہ آِے گا۔ یہ سن کر میں نے اپنے ہاتھ سمیرا ملک کے مموں پر رکھے تو اس نے کہا ابھی نہیں جانِ من، ابھی مجھے دیر ہورہی ہے، لیکن یہ وعدہ رہا کہ سمیرا ملک تجھے اپنی چوت بھی دے گی اور گانڈ بھی دے گی۔ جو نان سٹاپ مٹھ اور چوپا 10 منٹ تک مروا سکتا ہے کوئی شک نہیں کہ وہ ساری رات میری چودائی بھی کر سکتا ہے۔ پھر اس نے پوچھا ویسے ایک رات میں کتنے راونڈ لگا سکتے ہو؟؟؟ میں نے کہا ابھی تک تو ایک رات میں 2 راونڈ ہی لگائے ہیں تیسرے راونڈ کا موقع نہیں دیا گرل فرینڈ نے ورنہ تیسرا راونڈ بھی لگ جاتا۔ سمیرا ملک نے کہا بس پھر ٹھیک ہے، تجھے سمیرا ملک کی چوت ضرور ملے گی تیرا لن تگڑا ہے۔ یہ کہ کر اس نے مجھے شلوار پہننے کا کہا۔ مجھے تھوڑی مایوسی تو ہوئی کیونکہ جب سمیرا ملک نے میرے ہونٹ چومے تو مجھے لگا تھا کہ اب یہ میرے سے چودائی کروائے گی۔ مگر ایسا نہ ہوا۔ اور دوبارہ وہ مجھ سے واقعی چودائی کروائے گی یا پھر محض یہ ایک بہانہ تھا اسکا بھی کچھ پتہ نہیں تھا۔ اس نے مجھے باقی کے ڈریس ٹائم پر تیار کروانے کا کہا اور دوبارہ ملنے کا وعدہ کر کے چلی گئی

Post a Comment

0 Comments