Bra Wali Shop Episode 34,35

بریزر والی شاپ
قسط 34,35


مگر لڑکے کے اصرار پر وہ ٹرائی روم کی طرف چلی گئی۔ اور لڑکے نے ٹرائی روم مِں جا کردروازہ بند کر لیا۔ میں سمجھ گیا تھا کہ اندر کیا ہونے والا ہے۔۔۔ اسی کے ساتھ میرے ذہن میں ایک پلان بھی آگیا جسکو میں نے فوری عملی جامہ پہنانے کی ٹھان لی۔ وہ جیسے ہی اندر گئے رافعہ کے چہرے پر تجسس کے اثرات نمایاں تھے۔ وہ عادت سے مجبور دیکھنا چاہتی تھی کہ اندر کیا ہوگا مگر اب کی بار وہ مجھ سے کہتے ہوئے ہچکچا رہی تھی کیونکہ اسکی اس خواہش کے نتیجے میں میں اسے اپنا 8 انچ کا لوڑا دکھا چکا تھا۔ رافعہ کے چہرے پر تجسس دیکھ کر میں نے رافعہ کو کہا لگتا ہے انہوں نے برا چیک نہیں کرنا بلکہ دونوں نے مزے کرنے ہیں اندر۔ میری بات سن کر رافعہ مسکرائی اور بولی مجھے بھی ایسے ہی لگتا ہے۔ میں نے کہا دیکھتے ہیں یہ اندر کیا کر رہے ہیں۔ یہ کہ کر میں نے کیمرہ آن کیا اور کمپیوٹر سکرین بھی آن کر لی۔ میں جانتا تھا کہ رافعہ بھی دیکھنا چاہ رہی ہے، مگر میں نے اسے بلایا نہیں دیکھنے کے لیے۔ سکرین آن ہوئی تو لڑکی اپنی قمیص اتار چکی تھی اور لڑکے نے اسکو چوتڑوں سے پکڑ کر تھوڑا سا اوپر اٹھایا ہوا تھا اور اپنا چہرہ اسکے مموں پر رکھ کر انکو پیار کر رہا تھا۔ 

میں نے کہا اہ تیری خیر، آرام نال کر یار۔۔۔۔۔ میری بات سن کر رافعہ سمجھ گئی کہ اندر کام چالو ہے، اور مجبور ہو کر خود ہی صوفے سے اٹھ کر کاونٹر سے اندر آگئی اور سکرین پر نظر پڑی تو بہت انہماک سے وہ اندر ہونے والی کارگزاری دیکھنے لگی۔ لڑکی کے جسم پر کپڑے نہیں تھے اور البتہ اسکے 34 سائز کے ممے سرخ رنگ کے خوبصورت برا میں قید تھے اور لڑکا اب اسکے چوتڑ کے نیچے ہاتھ رکھ کر اسے اوپر گود میں اٹھا چکا تھا۔ اور لڑکی اپنی دونوں ٹانگیں لڑکے کی کمر کے گرد ڈالے اوپر منہ کر کے اپنی سسکیاں روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ان کو یوں پیار کرتا دیکھ کر شاید رافعہ کی پھدی گیلی ہونا شروع ہوگئی تھی، اسکا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور اسکی نظریں مسلسل سکرین پر جمی ہوئی تھیں۔ پھر لڑکے نے لڑکی کو نیچے اتارا اور ایک ہی جھٹکے میں اسکا برا اتار دیا۔ جیسے ہی لڑکی کا برا اترا اسکے 34 سائز کے خوبصورت ممے برا کی قید سے نکلتے ہی خوشی سے اچھلنے لگے۔ مگر لڑکے نے فورا ہی اسکے مموں کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر زور سے دبایا اور پھر اپنا منہ بائیں ممے پر رکھ کر اسکو چوسناشروع کر دیا۔ اس دوران لڑکی کا ایک ہاتھ لڑکے کی گردن پر تھا اور وہ مسلسل اپنا ہاتھ اسکی گردن پر مسل رہی تھی اور ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی سسکیاں بھی لے رہی تھی ۔ میں نے رافعہ کی طرف دیکھا تو وہ سکرین دیکھنے میں مصروف تھی۔ اسکی گرمی میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔ کچھ دیر تک لڑکی کے ممے چوسنے کے بعد لڑکے نے اسکی شلوار بھِ اتار دی اور اسکی سرخ رنگ کی پینٹی کے اوپر سے ہی اسکی چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔ جیسے ہی لڑکے نے لڑکی کی چوت پر اپنے ہونٹ رکھے مجھے رافعہ کی ایک ہلکی سی سسکی سنائی دی۔ شاید اسے یہ محسوس ہوا تھا کہ اسکی چوت پر کسی نے ہونٹ رکھ دیے ہوں، وہ بہت زیادہ گرم ہورہی تھی یہ سب کچھ دیکھ کر۔ میں نے ایک نظر رافعہ کی طرف دیکھا مگر اسکی نظریں سکرین سے ہلنے کا نام نہیں لے رہی تھیں، وہ بنا پلک جھپکائے ٹرائی روم میں ہونے والا سین دیکھ رہی تھی۔ اور اسکی تیز تیز سانسوں سے اسکا سینہ دھونکنی کی طرح چل رہا تھا۔ پھر میں نے دوبارہ سے کمپیوٹر سکرین پر نظر ڈالی جہاں لڑکا ابھی تک گھٹنوں کے بل بیٹھا لڑکی کی پینٹی کو چاٹ رہا تھا اور لڑکی بے حال ہوئے جا رہی تھی۔ پھر کچھ دیر کے بعد لڑکے نے اپنی پینٹ کی زِپ کھول کر اس میں سے اپنا لن نکال لیا اور لڑکی کو دکھانے لگا۔ لن دیکھ کر رافعہ کمپیوٹر سکرین کے تھوڑا اور نزدیک ہوگئی تھی۔ لڑکے کا لن تھوڑا چھوٹا تھا، اسکی لمبائی 5 سے 6 انچ تک ہوگی۔ جیسے ہی لڑکے نے اپنا لن نکالا اس نے لڑکی سر سے پکڑ کر نیچےجھکا دیا اور لڑکی نے فورا ہی اپنا منہ کھول کر اسکی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی۔ شاید وہ پہلے بھی اپنے بوائے فرینڈ کے لن کے چوپے لگا چکی تھی۔ 

میں نے اب رافعہ کی طرف دیکھا جسکی نظریں ابھی تک سکرین پر جمی ہوئی تھیں۔ میں نے رافعہ کو آواز دی تو اس نے چونک کر میری طرف دیکھا، میں نے کہا کیسا لگا؟؟؟ وہ ہلکا سا مسکرائی اور بولی بہت بے غیرت جوڑا ہے یہ تو۔ میں نے رافعہ کو کہا رافعہ یار بڑا دل کر رہا ہے اس لڑکی کی لینے کو۔۔۔ رافعہ بولی کیا مطلب؟؟ میں نے کہا مطلب اس لڑکی کو چودنے کا دل کر رہا ہے۔ رافعہ بولی اسکا بوائے فرینڈ اسکے ساتھ ہے۔۔ میں نے کہا اسکی فکر نہ کرو، وہ دم دبا کر بھاگے گا یہاں سے۔ بس اگر تم اجازت دو اور وعدہ کرو کہ ملیحہ کو نہیں بتاو گی، تو میرا بہت دل کر رہا ہے اس لڑکی کو چودنے کا۔ رافعہ بولی پہلے کبھی آپ نے کسی لڑکی کو۔۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے کہا نہیں پہلے نہیں، مگر اب کنٹرول نہیں ہورہا۔ رافعہ نے کہا اچھا اگر میں کہوں کہ آپ اس لڑکی کے ساتھ کر لو تو اس لڑکے کا کیا کرو گے؟؟ میں نے کہا اسکو تم مجھ پر چھوڑ دو۔۔۔ بس مجھے صرف یہ ڈر ہے کہ تم ملیحہ کو بتاو گی تو وہ مجھ سے ناراض ہوگی۔ رافعہ فورا بولی نہیں میں ملیحہ کو نہیں بتاوں گی۔ میں نے کہا چھوڑو جانے دو۔ وہ تمہاری بہن ہے بھلا تم اسے کیوں نہیں بتاو گی۔ یہ کوئی چھوٹی بات تو نہیں ہے۔ یہ کہ کر میں خاموش ہوگیا اور دوبارہ سے کمپیوٹر سکرین پر دیکھنے لگا جہاں لڑکی زمین پر بیٹھی چوپے لگانے میں مصروف تھی۔۔۔ مگر رافعہ نے مجھے بازو سے پکڑ کر دوبارہ اپنی طرف گھمایا، اسکی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی اور ایک تجسس کہ لڑکی کو کیسے چودا جاتا ہے۔ اس نے کہا میرا آپ سے وعدہ ہے کہ میں ملیحہ کو کچھ بھی نہیں بتاوں گی مگر میری ایک شرط ہے۔ میں نے کہا وہ کیا؟؟ رافعہ بولی وہ یہ کہ آپ اسکو ٹرائی روم میں نہیں بلکہ میرے سامنے چودو گے۔ رافعہ کے منہ سے لفظ "چودو" سن کر مجھے بہت اچھا لگا۔ وہ اس وقت فل مستی میں تھی اور واقعی میں دیکھنا چاہ رہی تھی کہ لڑکی کو کیسے چودا جاتا ہے۔ میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولا، میں کیسے مان لوں کہ تم نہیں بتاو گی۔ اگر ابھی میں اسکو چود دوں اور بعد میں تم ملیحہ کو بتادو تو پھر؟؟؟ رافعہ نے جھنجھلا کر کہا کہ رہی ہوں نہ کہ میں نہیں بتاوں گی، بس آُپ میرے سامنے اس لڑکی کو چودو۔ میں نے پھر سے کہا نہیں نہیں تم بتا دو گی۔ اس پر رافعہ ایک بار پھر غصے میں بولی میں نے کہا نا نہیں بتاوں گی، اگر بتا دیا تو آپ مجھے بھی چود دینا۔ یہ سن کر میں نے رافعہ کو کہا چلو ٹھیک ہے بس تم یہاں صوفے پر بیٹھو میں لڑکے کو بھگاتا ہوں۔ رافعہ فورا صوفے پر جا کر بیٹھ گی، شاید مجھ سے زیادہ اسکو جلدی تھی۔ اس نے شاید کبھی کسی سے چدائی نہیں کروائی تھی اور فلموں میں چدائی دیکھ رکھی ہوگی، اس لیے اب وہ اپنی آنکھوں کے سامنے چدائی ہوتا دیکھنا چاہ رہی تھی۔ اور اس نے جو آخری بات کی کہ اگر میں نے ملیحہ کو بتا دیا تو مجھے چود دینا، اس سے پہلے ہی مجھے یقین تھا کہ وہ ملیحہ کو نہیں بتائے گی، کیونکہ جب میں اسکے سامنے لڑکی کو چودوں گا اور وہ بھی وہاں موجود ہوگی، تو بھلا وہ کس منہ سے ملیحہ کو بتائے گی کہ میرا بہنوئی میرے سامنے ایک غیر لڑکی کو چود رہا تھا اور میں کھڑی انکی چودائی دیکھ دیکھ کر گرم ہورہی تھی۔ بحرحال رافعہ کو صوفے پر بٹھا کر میں گرجدار آواز میں بولا او بے غیرت کے بچے تجھے میری ہی دکان ملی ہے یہ بے غیرتی کرنے کے لیے۔ یہ کہ کر میں نے پہلے کی طرح ہی ٹرائی روم کا دروازہ کھول دیا۔ یوں اچانک حملے سے لڑکی کو تو سمجھ نہیں آئی کہ کیا کرنا ہے وہ محض اپنے مموں پر ہاتھ رکھ کر پیچھے ہوکر بیٹھ گئی۔ اسکی آنکھوں میں واضح طور پر ڈر نظر آرہا تھا، جبکہ لڑکا میری توقع کے عین مطابق فورا اپنے لن کو اپنی پینٹ میں گھسیڑ کر مجھے دھکا دیکر باہر کی طرف بھاگ نکلا۔ میں بھی اسکے پیچھے بھاگا مگر اسے پکڑنے کی میری کوئی نیت نہیں تھی۔ دروازہ میں نے لاک کیا ہی نہیں تھا، اس لڑکے نے دروازہ کھولا اور اپنی بائیک سٹارٹ کر کے فورا بھاگ نکلا۔ میں جان بوجھ کر اس سے کچھ فاصلہ رکھ کر اسکے پیچھے گیا تھا تاکہ اسکو بھاگنے کا ٹائم مل سکے۔ لڑکا باہر بھاگا تو میں نے دکان کا دروازہ لاک کر دیا اور صوفے پر بیٹھی رافعہ کو آنکھ ماری اور کہا تم سائن بورڈ تبدیل کرو میں لڑکی کو لایا یہاں۔ یہ کہ کر میں ٹرائی روم میں گیا جہاں لڑکی اپنا برا پہن چکی تھی اور اب قمیص اٹھا کر پہننے لگی تھی، میں اندر گیا تو اس نے دوبارہ سے قمیص کی مدد سے اپنا جسم ڈھانپنے کی کوشش کی مگر میں اسکو بازو سے پکڑ کر باہر لے آیا۔ وہ لڑکھڑاتی ہوئی میرے ساتھ باہر آئی اور میری منتیں کرنے لگی پلیز مجھے جانے دو میں دوبارہ ایسی حرکت نہیں کروں گی۔ میں نے چلا کر کہا، تجھے جانے دوں، یہاں ایسی بے غیرتی کرتے ہوئے شرم نہیں آئی تجھے۔ تجھے تو ابھی میں مارکیٹ میں ننگا گھماتا ہوں۔ یہ سن کر لڑکی بولی نہیں پلیز ایسا مت کرو، مجھ پر رحم کرو۔ تم جو کہو گے میں کروں گی، پلیز مجھے جانے دو۔#mahi مجھے بدنام مت کرو۔ میں نے کہا جب اندر لن چوس رہی تھی تب بدنامی کا ڈر کہاں تھا۔ وہ لڑکی آنسوں کے ساتھ رو رہی تھی اور پھر سے کہنے لگی پلیز مجھے معاف کر دو، مجھ سے غلطی ہوگئی آئندہ ایسے نہیں کروں گی۔ مجھے جانے دو پلیز، تم جو کہو گے میں کروں گی مگر مجھے جانے دو۔ 

میں نے لڑکی کو کہا پہلے یہ رونا دھونا بند کر پھر بات کرتا ہوں تجھ سے وگرنا ابھی دروازہ کھول کر تجھے ایسے ہی ننگی کو باہر دھکا دے دوں گا۔ میری دھمکی کام کر گئی اور اس نے فورا ہی اپنے آنسو صاف کیے اور رونا بھی بند کر دیا، مگر اس نے اپنا بدن ابھی تک چھپا رکھا تھا۔ جب وہ خاموش ہوئی تو میں نے کہا اب بتاو کیا کیا جائے تمہارے ساتھ؟؟؟ میری بات سن کر وہ لڑکی خاموشی سے میری طرف دیکھتی رہی اور پھر آہستہ سی آواز میں بولی، پلیز مجھے جانے دو۔ میں نے کہا ایسے کیسے جانے دو۔ تم میری دکان پر آکر ایسی حرکتیں کرو تو اسکا مجھے بھی تو کچھ فائدہ ہونا چاہیے۔ میری بات سن کر اسکو ایک شاک لگا اور اس نے غیر یقینی نظروں سے میری طرف دیکھا۔ میں تھوڑا سا آگے بڑھا اور اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکو ہلکا سا دبا کر بولا، دیکھ لو، فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے، میرے پاس کیمرے لگے ہوئے ہیں، ثبوت ہے کہ تم یہاں فحاشی کر رہی تھی، اگر میں نے یہ ویڈیو لوگوں کو دکھا دی تو تم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہو گی۔ البتہ اگر تم میرے ساتھ بھی وہی کرو جو تم اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ کر رہی تھی تو میں تمہیں جانے دوں گا اور ان ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دوں گا۔ میری بات سن کر وہ لڑکی سوچ میں پڑ گئی تو میں نے کہا تمہارے پاس سوچنے کا وقت نہیں ہے، میں نے دروازہ کھول کر اپنی دکانداری بھی کرنی ہے، اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور ابھی کرنا ہے بغیر وقت ضائع کیے۔۔۔ لڑکی بھی میری بات سمجھ گئی تھی اور اسے معلوم تھا کہ اب اسکی چوت ہی اسکی جان بچا سکتی ہے، اسکے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ اور فورا ہی اس نے فیصلہ کر لیا کہ چوت دینی ہی پڑے گی ورنہ بدنامی ہوگی۔ یہ سوچ کر لڑکی نے ہاں میں اپنا سر ہلایا تو میں نے اسکی قمیص پکڑ کر اسکے جسم سے ہٹائی اور صوفے پر پھینک دی۔

بریزر والی شاپ
قسط 35

اب وہ لڑکی جسکا نام علینہ تھا میرے سامنے ننگی کھڑی تھی۔ اسکے جسم پر محض ایک سرخ رنگ کا برا اور سرخ رنگ کی پینٹی تھی اور اسکے بھرے ہوئے 34 سائز کے ممے برا سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس نے اب اپنے ہاتھ بھی مموں سے ہٹا لیے تھے اور نچیے کر لیے تھے۔ میں نے آگے بڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں سے علینہ کو کمر سے پکڑ کر اپنے قریب کر لیا۔ علینہ کی عمر مشکل سے 20 سال ہی ہوگی، وہ ایک نوجوان حسینہ تھی اور یقینی طور پر جنسی بھوک اس میں موجود تھی تبھی تو ٹرائی روم میں ہی لن چوسنے بیٹھ گئی تھی۔ علینہ کو اپنے قریب کر کے میں نے اپنے ہونٹ علینہ کے ہونٹوں پر رکھ کر انہیں چوسنا شروع کر دیا۔ اسکے 34 کے ممے میرے سینے میں دھنس رہے تھے۔ علینہ کے رسیلے ہونٹ مجھے بہت سکون پہنچا رہے تھے اور نیچے سے میرا تنا ہوا لن علینہ کی سرخ رنگ کی پینٹی کو چھو رہا تھا۔ میرا لن اب تک علینہ کو اپنی چوت پر محسوس ہو چکا تھا اور اسے اندازہ ہوگیا تھا کہ آج وہ ایک زبردست قسم کے لن سے چدنے والی ہے۔ کچھ ہی دیر کی کسنگ کے بعد علینہ نے مجھے رسپانس دینا شروع کر دیا تھا اور اب وہ اپنا منہ کھول کر میری زبان کر اندر آنے کا راستہ دے چکی تھی۔ جیسے ہی میں نے اپنی زبان علینہ کے منہ میں داخل کی اس نے میری زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ یہ میرے لیے گرین سگنل تھا کہ اب علینہ اپنے آُپ کو میرے حوالے کر چکی تھی اور وہ ذہنی اور جسمانی طور پر سیکس کے لیے آمادہ ہوچکی تھی۔ 

میرے پاس زیادہ وقت نہیں تھا کیونکہ میں نے علینہ کو چودنے کے ساتھ ساتھ رافعہ پر بھی ٹرائی مارنی تھی اس لیے اب میں نے علینہ کے ہونٹوں کو چھوڑ کر اپنا چہرہ اسکے 34 کے مموں پر رکھ دیا اور پیچھے سے اسکے برا کی ہُک کھول کر اسکے مموں کو برا کی قید سے آزاد کر دیا۔ جیسے ہی علینہ کے ممے اچھلتے ہوئے باہر نکلے میں نے اسکے مموں کو اپنے ہاتھوں میں جکڑ لیا اور دیوانہ وار انکو منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا۔ اسکے چھوٹے چھوٹے براون رنگ کے نپل بہت خوبصورت تھے جن پر میں تیزی سے اپنی زبان چلا رہا تھا۔ علینہ کی پیٹھ رافعہ کی طرف تھی وہ شاید ابھی تک یہ نہیں جان سکی تھی کہ یہاں پر ہم دونوں کے علاوہ کوئی اور بھی موجود ہے۔ جب میں علینہ کے ممے چوس رہا تھا تو پیچھے بیٹھی رافعہ بولی اسکا منہ تو میری طرف کرو مجھے بھی نظر آئے کچھ۔ رافعہ کی بات سن کر علینہ کے جسم کو ایک جھٹکا لگا اور وہ فورا میرے سے پیچھے ہٹ کر کھڑی ہوگئی اور ایک بار پھر اپنے مموں پر ہاتھ رکھ کر کبھی رافعہ کو اور کبھی مجھے دیکھنے لگی۔ اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ میں کسی کی موجودگی میں ہی اسکے ممے چوس رہا ہوں۔ اسکا منہ حیرت کے مارے کھلا تھا۔ علینہ کو زیادہ صفائی دینے کی بجائے میں نے اتنا ہی کہا اسکی فکر نہیں کرو اور آگے بڑھ کر علینہ کو اپنی بانہوں میں بھینچ کر اسکے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا اور پھر دوبارہ سے اسکے مموں کو منہ میں لیکر اسکے نپل کو اپنے دانتوں سے کاٹنا شروع کر دیا مگر اس بار علینہ کا چہرہ رافعہ کی طرف تھا اور اسے علینہ کے نپل میرے منہ میں نظر آرہے تھے۔

کچھ دیر تک علینہ کے ممے چوسنے کے بعد میں نے اسکے مموں کو چھوڑا اور اپنی قمیص اور بنیان اتار دی۔ اسکے بعد اپنا ناڑا کھولنے کے لیے ہاتھ بڑھائے مگر پھر رک کر رافعہ کی طرف دیکھا، وہ بڑے تجسس کے ساتھ میری شلوار پر نظریں جمائے ہوئے تھی، جب میرے ہاتھ رکے تو اس نے چونک کر میری طرف دیکھا۔ میں نے کہا رافعہ سوچ لو، اتار دوں اپنی شلوار؟؟؟ رافعہ خاموش رہی کچھ نہیں بولی، میں نے پھر کہا ملیحہ کو تو نہیں بتاو گی؟؟؟ اس بار رافعہ کپکپاتی آواز میں بولی نہیں بتاوں گی، یہ سننے کی دیر تھی کہ میں نے اپنی شلوار اتار دی اور اب میں رافعہ اور علینہ کے سامنے مکمل ننگا کھڑا تھا۔ میں جان بوجھ کر رافعہ کے تھوڑا قریب ہوکر کھڑا ہوگیا تھا۔ اپنے چہرے کے سامنے 8 انچ کا موٹا تازہ لمبا لن دیکھ کر رافعہ کی آنکھیں حیرت کے مارے کھلی رہ گئی تھیں جبکہ علینہ کی نظر پڑی تو وہ بھی ایک دم حیران ہوئی اور بولی تمہارا تو بہت لمبا ہے۔ میں نے علینہ کو دیکھا اور کہا پسند آیا؟؟؟ وہ خوش ہوتی ہوئی بولی ہاں بہت اچھا ہے، سہیل کا تو چھوٹا ہے اس سے بہت۔ میں نے کہا آو پھر چوسو اس کو۔ وہ فورا آگے بڑھی اور رافعہ کے ساتھ صوفے پر بیٹھ کر میرا لن اپنے ہاتھ میں لیکر پہلے اسکو خوشی سے دیکھنے لگی پھر اس نے اپنے ہونٹوں کو میرے لن کی ٹوپی پر رکھ کر اسکو ایک بار چوما اور پھر اپنی زبان نکال کر میرے لن پر ٹوپی سے لیکر ٹٹوں تک پھیرنے لگی۔ اس دوران رافعہ بہت بے تابی کے ساتھ میرے لن کو دیکھ رہی تھی اور اسکا سینے دھونکنی کی طرح چل رہا تھا۔ 

اس سے پہلے کہ میں مزید رافعہ کی حالتِ ذار کو دیکھتا علینہ نے اپنا پورا منہ کھولا اور میرا لن اپنے منہ میں داخل کر کے خود ہی اپنے منہ کی چودائی شروع کر دی۔ وہ پورا منہ کھولے تیز تیز اپنے منہ کو میرے لن کے اوپر آگے پیچھے کر رہی تھی۔ اسکے چوپوں سے مجھے یقین ہوگیا تھا کہ عمر میں بے شک علینہ اتنی بڑی نہیں مگر وہ کافی عرصے سے چوپے لگا رہی ہے۔ چوپے لگانے کے دوران اپنی زبان کی نوک کو وہ جب میرے لن کی ٹوپی پر پھیرتی تو مجھے بڑا مزہ ملتا۔ علینہ نے اپنے دونوں ہاتھ میرے چوتڑوں پر رکھے ہوئے تھے اور تیزی کے ساتھ میرے لن کے چوپے لگا رہی تھی۔ اس دوران میری مزے کی شدت سے سسکیاں نکل رہی تھیں اور رافعہ حیرانگی سے کبھی مجھے اور کبھِی علینہ کے چوپوں کو دیکھ رہی تھی۔ میں نے اس دوران رافعہ سے پوچھا کہ تم نے منہ میں لینا ہے میرا لن؟ تو اس نے انکار کر دیا اور صوفے سے اٹھ کر اندر کاونٹر میں جا کر کھڑی ہوگئی اور وہاں سے ہمارا سیکس دیکھنے لگی۔ علینہ کبھی میرے لن کے چوپے لگاتی تو کبھی میرے ٹٹوں کو منہ میں لیکر انکو چوستی۔ علینہ کے منہ سے مسلسل رال بھی ٹپک رہی تھی مگر اسکو اس چیز کی کوئی پرواہ نہیں تھی وہ تو بس میرے چوپے لگوانے میں مصروف تھی۔ پھر میں نے علینہ سے پوچھا کہ کب سے چدائی کروا رہی ہو؟؟ اس نے میرا لن اپنے منہ سے نکالا اور بولی سب سے پہلے جب میں 16 سال کی تھی تب محلے کے ایک انکل نے مجھے بہانے سے اپنے گھر بلا کر مجھے چودا تھا۔ اور اسکے بعد وہ اکثر اوقات مجھے بہانے سے گھر بلا کر چودتے رہے، تب سے مجھے لن لینے کا شوق ہے۔ یہ کہ کر وہ دوبارہ سے چوپے لگانے میں مصروف ہوگئی۔

میں نے علینہ سے دوبارہ پوچھا کہ ابھی تک سب سے بڑا لن کتنا تھا جو تمہاری پھدی میں گیا؟؟؟ علینہ نے ایک بار پھر سے میرا لن منہ سے نکالا اور بولی ایک میرے سکول ٹیچر ہیں انکا لن بہت بڑا تھا اور وہ مجھے ٹیوشن پر سزا دینے کے لیے روک لیتے تھے اور جب سارے بچے چلے جاتے تو مجھے چودتے تھے اور ایک میری بڑی بہن کے شوہر کا لن بہت بڑا ہے۔ اسکے بعد آج تمہارا لن ہے جو اتنا بڑا ملا ہے۔ یہ کہ کر وہ پھر سے چوپے لگانے میں مصروف ہوگئی اور میں سوچنے لگا کہ یہ تو چدائی میں بہت ماہر ہوگی، اور جو لڑکا اسکے ساتھ تھا حقیقت میں وہ اسے نہیں پھنسا رہا تھا بلکہ اس نے ہی اسے پھنسایا ہوگا کیونکہ یہ تو پکی رنڈی بن چکی تھی۔ اسی لیے اتنی آسانی سے میرا لن لینے کے لیے راضی بھی ہوگئی تھی۔ جب علینہ جی بھر کر میرے چوپے لگا چکی تو میں نے اسکے منہ سے اپنا لن نکالا اور اسکو صوفے پر لٹا کر اسکی پینٹی اتار دی۔ اسکی چوت بالوں سے بالکل پاک تھی البتہ اسکی چوت کا چکنا پانی چمک رہا تھا جس سے مجھے اندازہ ہورہا تھا کہ وہ کافی گرم ہوچکی ہے۔ میں نے اسکی دونوں ٹانگوں کو تھوڑا سا اپنی طرح کھینچا اور اسکی چوت کے اوپر جھک کر اسکی پھدی پر اپنی زبان رکھ کر اسکو چاٹنا شروع کر دیا۔ 

پھدی پر زبان لگتے ہی علینہ نے ایک دم اپنے چوتڑوں کو اوپر اٹھا لیا سسکیاں لینے لگی۔ میرا اس وقت علینہ کی پھدی چاٹنے کا مووڈ نہیں تھا، میں جلد سے جلد اسکو چودنا چاہتا تھا ، مگر رافعہ کو دکھانے کے لیے اسے مزید گرم کرنے کے لیے میں نے علینہ کی چوت چاٹنا شروع کی تھی۔ 2 منٹ تک اسکی چوت چاٹنے کے بعد میں نے رافعہ سے پوچھا تمہاری بھی چاٹوں چوت؟؟؟ رافعہ کچھ نہ بولی محض اس نے انکار میں سر ہلایا اور بولی اسکو چودو گے کب؟؟؟ میں نے کہا لو ابھی چود دیتا ہوں۔ یہ کہ کر میں نے اپنا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسکی ٹوپی کو علینہ کی چکنی چوت کے سوراخ پر رکھ کر ایک زور دار جھٹکا مارا۔ علینہ کی ایک ہلکی چیخ نکلی اور میرا آدھے سے زیادہ لوڑا اسکی چوت میں غائب ہوگیا۔ علینہ اپنی درد کو کنٹرول کرتے ہوئے بولی آہستہ۔۔۔۔۔ عرصے بعد اتنا بڑا لوڑا ملا ہے۔۔ میں نے کہا فکر نہ کر یہ لوڑا تجھے خوب مزہ دینے والا ہے، یہ کہ کر میں نے اپنا لن باہر نکالا محض ٹوپی ہی چوت میں رہنے دی اور ایک اور زور دار دھکا لگایا اور پھر نان سٹاپ دھکوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ میرے ہر دھکے پر علینہ کے بڑے بڑے ممے اچھلنے لگتے اور اسکے منہ سے آہ ہ ہ ہ ، ، آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ ۔ اوہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اوہہ ہ ہ ہ ۔۔۔ او ہ ہ ہ ہ ہ کی سسکیاں نکلنے لگیں۔ رافعہ کے راستے میں شاید علینہ کی ٹانگ آرہی تھی اس لیے وہ لن اور پھدی کا ملاپ دیکھ نہیں پا رہی تھی، مجھے اس بات کا اندازہ ہوا تو میں نے رافعہ کو کہا باہر آکر قریب سے دیکھ لو۔ میری بات سن کر رافعہ کاونٹر سے باہر آگئی اور حیرانگی کے ساتھ علینہ کی چھوٹی سی پھدی میں میرا جن جیسا لن اندر باہر جاتا دیکھنے لگی۔ 
 میں نے رافعہ سے پوچھا کیسا لگ رہا ہے ہم دونوں کا سیکس؟؟؟ وہ آہستہ آواز میں بولی مزہ آرہا ہے۔۔ میں نے کہا کبھی تم نے بھی چدائی کروائی ہے کسی سے؟؟؟ اس پر رافعہ چونک کر بولی نہیں نہیں۔۔۔۔ میں کنواری ہوں ابھی تک۔ میں نے کہا کیا خیال ہے پھر آج تمہیں لڑکی سے عورت نہ بنا دیا جائے؟؟ تمہاری پھدی کو بھی لن کے ملاپ کا احساس دلایا جائے؟؟ میری بات سن کر رافعہ بولی نہیں نہیں ، میں شادی کے بعد ہی اپنے شوہر سے چدائی کرواوں گی۔ ہماری باتیں سن کر علینہ بولی کون ہے یہ رنڈی جو ہماری چودائی دیکھ بھی رہی ہے اور چدنا بھی نہیں چاہتی۔ اسکی بات سن کر میں ہنسنے لگا اور کہا کوئی نہیں، میری نئی گرل فرینڈ ہے، بس تھوڑا شرما رہی ہے۔ مگر مجھے امید ہے میرا لن دیکھ کر یہ بھی رہ نہیں پائے گی اور ابھی کچھ ہی دیر میں اسکی ٹائٹ اور کنواری پھدی میں میرا لن ہوگا۔ میری اس بات پر رافعہ مجھے غصے سے گھورنے لگی مگر میں نے اسکے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے علینہ کی چوت میں دھکے لگانا جاری رکھے۔ علینہ کی چوت اب ٹائٹ ہوچکی تھی اور اس کی گرفت میرے لن پر کافی سخت تھی ساتھ ہی اسکی سسکیاں پہلے کی نسبت کافی تیز تھیں، میں سمجھ گیا کہ وہ جھڑنے والی ہے۔ میں نے 2، 3 مزید جاندار دھکے لگائے تو علینہ کی چوت نے ہار مان لی اور اسکی برداشت جواب دے گئی۔ 

علینہ کی چوت سے پانی کا فوارہ نکلا اور اس دوران اسکی زور دار سسکیوں سے دکان گونجنے لگی، علینہ کے جسم کو کچھ جھٹکے لگے اور پھر وہ ٹھنڈی پڑ گئی۔ میں نے اسکی چوت سے لن نکالا اور تھوڑا رافعہ کی طرف ہوکر اس سے پوچھا تم بھی جوائن کرو ہم دونوں کو بہت مزہ آئے گا۔ مگر رافعہ ایک دم پیچھے ہٹ گئی اور بولی نہیں مجھے نہیں کرنا یہ سب ۔ میں صرف دیکھوں گی۔ میں رافعہ کے ساتھ بالکل بھی سختی نہیں کرنا چاہتا تھا اس لی اسکا خیال ذہن سے نکال کر دوبارہ سے علینہ کی طرف آیا۔ اب میں نے اسکو اپنے اوپر لٹا لیا اور خود میں صوفے پر لیٹ گیا۔ علینہ نے اپنے ہاتھ سے میرا لن پکڑ کر اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور ایک ہی دھکے میں سارا لن اپنی چوت میں لے لیا۔ میں نے اسے اپنے اوپر لٹا کر اسے کمر سے کس کر پکڑ لیا اور اسکی چوت میں زور دار دھکے لگانا شروع کر دیا۔ اس پوزیشن میں مجھے چودائی کا بہت مزہ آرہا تھا اور میری سپیڈ کافی تیز تھی۔ علینہ نے بھِی اپنی چوت کو ٹائٹ کیا ہوا تھا جس کی وجہ سے اسکی چوت کی دیواروں پر میرے لن کی رگڑ پہلے کی نسبت بہت زیادہ تھی۔ میرا لن مکمل طور پر علینہ کی چوت سے باہر نکلتا محض ٹوپی اندر رہتی اور پھر ایک پاورفل دھکے کے ساتھ لن اپنی جڑ تک علینہ کی چوت میں غائب ہوجاتا۔ 

رافعہ اب میری ٹانگوں کی طرف جا کر کھڑی ہوچکی تھی جہاں سے اسے علینہ کی چوت میں میرا لن اندر باہر دھکے لگاتا واضح نظر آرہا تھا۔ پھر میں نے ایک زور دار دھکا لگایا اور لن کو پھدی سے واپس نکالتے ہوئے میں نے اپنے لن کی ٹوپی بھی علینہ کی ٹوپی سے باہر نکال دی۔ اسکے بعد میں نے اپنا ہاتھ اپنے لن پر رکھا اور اسے علینہ کی چوت میں داخل کرنے لگا مگر جان بوجھ کر لن اسکی چوت کے سوراخ پر رکھنے کی بجائے اسکو چوتڑوں کی لائن پر رکھ دیا۔ علینہ کی آواز آئی یہ چوت نہیں ہے۔، یہ کہ کر علینہ اپنے بازو پیچھے لیجانے لگی مگر میں نے اسے روک دیا اور رافعہ کو کہا رافعہ پلیز میرا لن اسکی چوت کے سوراخ پر تو رکھ دو مجھے نظر نہیں آرہی چوت۔ علینہ بھِی میری بات سمجھ گئی کہ میں رافعہ کا ہاتھ اپنے لن پر لگوانا چاہ رہا ہوں۔ لہذا اس نے بھی دوبارہ سے اپنا ہاتھ پیچھے لیجانے کی کشش نہیں کی۔ رافعہ جسکو چودائی دیکھنے کا شوق تھا وہ تھوڑا سا گھبرائی ، ہچکچائی، مگر پھر چودائی دیکھنے کے شوق نے اسکے اندر ہمت پیدا کی، اس نے کانپتے ہاتھ کے ساتھ میرا لن پکڑ اور علینہ کی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا ، چوت کا سوراخ ملتے ہی میرے لن نے ایک دھکا لگایا اور چوت میں غائب ہوگیا۔ میں نے ایک بار پھر علینہ کی چوت میں پمپ ایکشن سٹار ٹ کر دیا۔ 

کچھ دیر اسی پوزیشن میں علینہ کو چودنے کے بعد میں نے اپنی پوزیشن تبدیل کی اور اب کی بار خود صوفے پر بیٹھ گیا اور علینہ کو اپنی گود میں بٹھا کر اپنے سینے سے لگا لیا اور نیچے اسکی چوت میں دھکے لگانا جاری رکھے۔ یہاں بھی میں نے دوبارہ سے وہی حرکت کی ، یعنی جان بوجھ کر علینہ کی چوت سے لن باہر نکالا اور رافعہ کو کہا کہ وہ لن کو علینہ کی چوت کے سوراخ پر رکھ دے۔ اس بار رافعہ نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے میرا لن پکڑا اور علینہ کی چوت پر رکھ دیا اور میرے دھکے دوبارہ سے شروع ہوگئے۔ میں نے ایک دو بار مزید یہی حرکت کی اور اب کی بار مجھے رافعہ کو کہنا نہیں پڑا وہ خود ہی میرا لن پکڑتی اور علینہ کی چوت پر رکھ دیتی اور میں دوبارہ سے دھکے لگانا شروع کر دیتا۔ 

5 منٹ تک اسی طرح میں علینہ کو چودتا رہا پھر مجھے محسوس ہونے لگا کہ اب میرا لن مزید علینہ کی چوت میں چدائی نہیں کر سکتا۔ میرے ٹٹوں سے پانی کی ایک باریک دھار نکل کر میرے لن کی ٹوپی تک پہنچ چکی تھی اور اب سارا پریشر میری ٹوپی میں موجود تھا تبھی مجھے علینہ کی چوت میں پانی کا سیلاب آتا محسوس ہوا تو میں نے مزید تیزی سے علینہ کی چوت میں دھکے لگانا شروع کر دیے۔ جب علینہ کی پھدی اپنا سارا پانی چھوڑ چکی تو میں نے فورا علینہ کو اپنی گود سے نیچے اتارا اور فرش پر کھڑا ہوکر اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر مٹھ مارنے لگا۔ علینہ بھی سمجھ گئی کہ میری منی نکلنے والی ہے اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور میرے ہاتھ سے لن پکڑ لیا اور خود میرے لن کی مٹھ مارنے لگی اور میرے لن کی ٹوپی کا رخ اپنے منہ کی طرف کر کے منہ کھول کر بیٹھ گئی۔ علینہ کے نرم نرم ہاتھوں میں میرا لن منی چھوڑنے کو تیار تھا اور رافعہ یہ منظر بہت تجسس کے ساتھ دیکھ رہی تھی، تبھی میرے لن سے گاڑھی منی کی ایک دھار نکلی اور سیدھی علینہ کے منہ میں چلی گئی جس کے بعد علینہ نے اپنا منہ تو بند کر لیا اور آںکھیں بھی بند کر لیں مگر میرے لن کی مٹھ مارنا جاری رکھی اور میرے لن سے مزید کچھ دھاریں نکل کر علینہ کے منہ پر گرتی چلی گئیں۔ 

جب میرا لن خالی ہوگیا اور ساری منی چھوڑ چکا تو علینہ نے اپنی زبان باہر نکال کر اپنی زبان پر موجود منی دکھائی اور پھر زبان واپس اندر لے جا کر ساری منی نگل گئی اور دوبارہ سے زبان باہر نکالی تو اسکے منہ میں منی موجود نہیں تھی۔ پھر اس نے اپنی انگلی سے اپنے چہرے پر لگی منی صاف کی اور اپنی انگلی کو چاٹنے لگی جیسے کوئی قلفی سے کھویا چاٹتا ہے۔ میرا لن ابھی تک مرجھایا نہیں تھا اس میں سختی موجود تھی، مگر وہ پہلے کی طرح تنا ہوا نہیں تھا۔ اسکی لمبائی پہلے جیسے ہی تھِ مگر پہلے اسکا رخ چھت کی طرف تھا تو اب اسکا رخ زمین کی طرف تھا۔ پھر علینہ نے پاس پڑے ایک کپڑے سے اپنا چہرہ صاف کیا اور اٹھ کر میرے لن پر ایک چمی کی اور پھر اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھ کر کچھ دیر چوستی رہی ۔ اسکے ہونٹوں پر میری منی کا ذائقہ محسوس ہورہا تھا۔ پھر علینہ نے اپنے کپڑے پہنے اور مجھے ویڈیو ڈیلیٹ کرنے کا کہ کر دکان سے چلی گئی۔ 

علینہ کے جانے کے بعد میں نے دوبارہ سے دکان لاک کی ۔ میں ابھی تک ننگا ہی تھا۔ علینہ کے جانے کے بعد میں صوفے پر ننگا ہی بیٹھ گیا اور رافعہ سے کہا کیسا لگا پھر؟؟؟ رافعہ بولی بہت مزہ آیا۔ میں نے کہا اگر دیکھ کر اتنا مزہ آیا ہے تو سوچو جب تمہاری پھدی میں میرا لن جائے گا تب کتنا مزہ آئے گا۔ اس پر رافعہ نے کہا جی نہیں آپکا لن ملیحہ کی پھدی میں ہی جائے گا، میری پھدی میں میرے شوہر کا لن ہی جائے گا۔ یہ سن کر میں نے رافعہ کا ہاتھ پکڑا اور اسے اپنی طرف کھینچ کر صوفے پر اپنے ساتھ بٹھا لیا۔ اس نے پہلے تو اٹھنے کی سرسری سی کوشش کی مگر پھر وہیں بیٹھ گئی اور میرے لن کی طرف دیکھنے لگی۔ پھر بولی یہ بیٹھے گا نہیں؟؟؟ میں نے کہا جب تک تم یہاں موجود ہو یہ کیسے بیٹھ سکتا ہے؟؟؟ اس پر رافعہ بولی سلمان بھائی شرم کریں میں آپکی سالی ہوں۔ میں نے کہا سالی بھی تو آدھی گھر والی ہی ہوتی ہے۔ بیوی گھر میں رات کو بستر گرم کرتی ہے تو سالی ویسے ہی اپنی اداوں سے اپنے جیجا کو گرم کرتی رہتی ہے۔ یہ سن کر رافعہ ہنسنے لگی اور بولی بہت ٹھرکی ہیں سلمان بھائی آپ بھی۔ میں نے رافعہ کو کہا رافعہ تم بھی دو نہ اپنی چوت، میرا بہت دل کر رہا ہے تمہیں چودنے کو۔ یہ سن کر رافعہ نے کہا نہیں سلمان بھائی ایسا نہیں ہوسکتا۔ 

مین نے کہا اچھا چلو ایک بار میرے لن کا چوپا ہی لگا دو اپنے منہ میں لیکر مگر رافعہ نے اس سے بھی انکار کر دیا۔ پھر میں نے کہا اپنے ہاتھ سے پکڑ کر ایک بار مٹھ ہی مار دو میرے لن کی مگر مجھے یہاں بھی ناکامی ہوئی۔ پھر میں نے رافعہ کو کہا اچھا چلو پھر مجھے اتنی اجازت تو دو کہ میں تمہاری کنواری پھدی کو اپنی زبان سے چاٹ سکوں مگر یہاں بھی مجھے انکار ہی سننا پڑا اور اب رافعہ کچھ سیریس ہوگئی تھی اور بولی بس اب آپ اپنے کپڑے پہنیں اور مجھے گھر چھوڑ دیں ٹائم ہورہا ہے۔ جب مجھے دال گلتی اور پھدی ملتی نظر نہ آئی تو میں نے بھی مزید کوشش کرنا مناسب نہ سمجھا اور اپنے کپڑے پہن کر رافعہ کو گھر چھوڑ آیا۔ رافعہ کی چوت تو نہ ملی مگر علینہ کی چوت بھی کچھ کم نہ تھی اسکو چود کر بہت مزہ آیا تھا اور وہ بھی اچھی چودائی کروانا جانتی تھی۔ اس نے بھی چودائی کے دوران اپنی پھدی کو بار بار ٹائٹ کر کے مجھے بہت مزہ دیا تھا۔ 

اگلے دن میں روٹین کے مطابق دوبارہ رافعہ کو لینے گھر گیا تو وہ پہلے سے تیار تھی اور بائک پر میرے ساتھ بیٹھ گئی۔ کچھ دور جانے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ رافعہ پہلے کی نسبت آج میرے ساتھ کچھ زیادہ ہی چپک کر بیٹھی تھی اور مجھے اسکا جسم بھی کچھ گرم محسوس ہورہا تھا۔ مگر پھر میں نے اسکو اپنا وہم سمجھا اور رافعہ کو کالج اتارنے کے بعد دکان پر آگیا۔ روٹین کے مطابق کام جاری رہا جب 1 بج کر 45 منٹ پر رافعہ دکان میں آگئی اور آکر صوفے پر بیٹھ گئی۔ 2 بجے تک تمام کسٹمرز کو فارغ کرنے کے بعد میں نے دروازہ بند کر کے لاک کر دیا کیونکہ مجھے رافعہ کچھ پریشان نظر آرہی تھی۔ دروازہ بند کرنے کے بعد میں رافعہ کے پاس جا کربیٹھا اور اس سے پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟؟ مگر رافعہ کچھ نہ بولی۔ میں نے پھر پوچھا تو وہ ترسی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھنے لگی۔ اسکی نظروں میں پیاس تھی، سیکس کی پیاس، لن کی پیاسی۔۔۔۔۔ اسکی سانسیں بھی تیز تیز چل رہی تھیں۔۔۔ میں سمجھ گیا کہ کل دکان سے جانے کے بعد رافعہ سارا دن ساری رات علینہ اور میری چودائی کے متعلق سوچتی رہی ہوگی اور اپنی چوت میں انگلی ڈال کر اپنا پانی نکال چکی ہوگی مگر جب سکون نہ ملا تو اس نے رات میں سوچ لیا ہوگا کہ وہ اپنی چوت میرے حوالے کر کے اپنی چوت کی پیاس بجھائے گی۔ 

یہ خیال ذہن میں آتے ہی میں نے بلا جھجھک رافعہ سے پوچھ لیا "لن چاہیے"؟؟ رافعہ نے بھی بغیر توقف کے ہاں میں سر ہلا دیا اور میں نے بیٹھے بیٹھے ہی رافعہ کے گلے میں اپنی بانہیں ڈال دیں اور اسکے مخملی نرم و ملائم ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انہیں چوسنا شروع کر دیا۔ صبح والا میرا شک درست ثابت ہوا کہ رافعہ کے جسم میں گرمی تھی اور اسے لن کی طلب محسوس ہورہی تھی۔ رافعہ نے بھی تمام شرم و حیا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ 5 منٹ تک میں رافعہ کے ہونٹ چوستا رہا، کبھی اسکے منہ میں زبان ڈال کر اسکو گھماتا تو کبھی اسکی زبان اپنے منہ میں لیکر اسکو چوسنے لگتا۔ رافعہ میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی مگر کسنگ سے ہی مجھے اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ اس کام میں اناڑی ہے۔ اسکے جسم میں گرمی تھی بے تابی تھی مگر تجربے کی کمی تھی۔ میری بانہوں میں اسکا جسم کانپ رہا تھا البتہ اسکے جسم کی گرمی سے مجھے اندازہ ہورہا تھا کہ وہ کس شدت سے لن کی طلب محسوس کر رہی ہوگی۔ کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد میں نے رافعہ کی قمیص کے اوپر سے ہی اسکے مموں کو پکڑ لیا اور انکو دبا دبا کر قمیص کے اوپر سے ہی چوسنے لگا۔ 

رافعہ نے مجھے بالکل بھی منع نہیں کیا اور اپنا ایک ہاتھ میری گردن پر رکھ کر اور دوسرا ہاتھ کمر پر رکھ کر مجھے پیار کرنے لگی۔ تھوڑی دیر قمیص کے اوپر سے اسکے ممے چوسنے کے بعد میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور رافعہ کو بھی کھڑا کر کے اپنی گود میں اٹھا لیا۔ اور دوبارہ سے اسکے رسیلے ہونٹوں سے شہد پینے لگا۔ رافعہ نے اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لی تھیں اور بڑی شدت کے ساتھ وہ میرے بوسوں کا جواب دے رہی تھی۔ اسی طرح کسنگ کرتے کرتے میں رافعہ کی گردن پر آیا اور اس بات کا خیال کرتے ہوئے کہ میرے دانتوں کے نشان اسکی گردن پر نہ پڑیں اسکو چومنے لگا۔ وہ بلا شبہ ایک کنواری لڑکی تھی اور اس میں شرم و حیا بھی تھی مگر اس وقت سیکس کی طلب نے اسے مجبور کر دیا تھا کہ وہ اپنے ہی بہنوئی کا لن لینے کے لیے تیار تھی۔ میں تو یہ بات جانتا تھا کہ اس لن پر پہلا حق ملیحہ کا ہے مگر میرے لن کو یہ بات کون سمجھاتا جسکے سر پر پھدی کا بھوت سوار تھا ، اسے تو بس پھدی چاہیے تھی چاہے کسی کی ہی کیوں نہ ہو۔ کسنگ کے دوران میرا ایک ہاتھ رافعہ کی کمر پر تو دوسرا اسکے چوتڑوں پر تھا۔ گردن کو چوسنے کے بعد میں نے رافعہ کے کندھے سے قمیص سائیڈ پر ہٹائی تو اسکے کندھے پر برا کی سٹرپ نظر آرہی تھی۔ رافعہ نے بلیک کلر کا برا پہن رکھا تھا جو میں نے ہی اسے لیکر دیا تھا۔ 

رافعہ کے گورے گورے کندھے پر میں نے اپنی زبان پھیرنا شروع کی تو رافعہ کی سسکیاں نکلنا شروع ہوگئیں، اس نے اپنے دونوں بازو میرے گلے میں ڈالے ہوئے تھے اور ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ رکھی تھیں، رافعہ کے کندھے سے ہوتا ہوا میں رافعہ کے سینے کی طرف آیا، مگر اسکی قمیص کا گلا تھوڑا چھوٹا ہونے کی وجہ سے مجھے اسکے مموں تک رسائی نہ مل سکی۔ مگر میں نے پھر بھی اسکے سینے کو اور کندھوں اور گردن کو چاٹنا جاری رکھا۔ گردن سے اپنی زبان کو پھیرتا ہوا میں اسکے کانوں کی لو تک لے گیا اور پھر اسکے کان میں اپنی زبان کو پھیرنے لگا جس سے رافعہ کو بہت مزہ آیا۔ 5 سے 10 منٹ میں رافعہ کو گود میں اٹھائے اسے چومتا رہا پھر میں نے رافعہ کو گود سے نیچے اتارا اور اسکی قمیص سینے تک اوپر اٹھا کر اسکے مموں پر ٹوٹ پڑا۔ کالے رنگ کے برا میں اسکے مموں کا ابھار اور مموں کے ملاپ پر بننے والی گہری لائن بہت ہی سیکسی لگ رہی تھی۔ میری زبان فورا ہی اسکے مموں کے ملاپ پر بننے والی گہری لائن میں گھومنے لگی جبکہ میرا ایک ہاتھ اسکی ننگی کمر سے نیچے سرکتا ہوا اسکے چوتڑوں تک چلا گیا۔ میرا ایک ہاتھ رافعہ کی کمر پر تھا جبکہ دوسرا ہاتھ اسکے دائیں چوتڑ کو دبانے میں مصروف تھا اور اوپر سے میری زبان اسکے مموں کا مساج کر رہی تھی۔ یہ دو طرفہ مزہ رافعہ کی برداشت سے باہر ہو رہا تھا، یہ اسکی زندگی کا پہلا سیکس تھا اسلیے اسکا جسم نا صرف بہت گرم ہورہا تھا بلکہ ہلکا ہلکا کانپ بھی رہا تھا۔ رافعہ کے دونوں بازو میری گردن کے گرد لپٹے ہوئے تھے۔ 

پھر میں نے اپنے ایک ہاتھ سے رافعہ کے برا کی ہُک کھول دی اور اسکا برا آہستہ سے اتار کر پیچھے صوفے پر پھینک دیا اور اسکے 34 سائز کے مموں کو غور سے دیکھنے لگا۔ گول سڈول اوپر کو اٹھے ہوئے ممے اپنی مثال آپ تھے۔ ان پر چھوٹا سا براون رنگ کا دائرہ اور اس پر ہلکے گلابی رنگ کا چھوٹا سا نپل رافعہ کی کنواری جوانی کو چار چاند لگا رہے تھے۔ رافعہ کے مموں کو دیکھ کر میں خود بخود ان پر جھکتا چلا گیا، میری زبان باہر آئی اور اسکی نوک سیدھی رافعہ کے چھوٹے سے تنے ہوئے نپل کو چاٹنے لگی جس سے رافعہ کی سسکیاں بڑھنے لگیں۔ پیچھے سے میرا ہاتھ اب اسکے چوتڑوں کو دوبارہ سے دباے میں مصروف ہوگیا تھا، مگر فرق یہ تھا کہ پہلے یہ ہاتھ شلوار کے اوپر سے ہی رافعہ کے چوتڑ دبا رہا تھا جبکہ اب میرا ہاتھ رافعہ کی شلوار میں داخل ہوچکا تھا اور اسکے نرم و ملائم گوشت سے بھرے ہوئے چوتڑ کو دبانے میں مصروف تھا۔ کچھ دیر تک اسی طرح رافعہ کے ممے چوسنے کے بعد میں نے رافعہ کو صوفے پر لٹا دیا اور خود اپنی قمیص اور شلوار خود ہی اتار کر اسکے اوپر لیٹ گیا۔ رافعہ کے اوپر لیٹنے سے پہلے میں نے رافعہ کی شلوار بھی اتار دی تھی۔ اس نے نیچے سے پینٹی نہیں پہنی ہوئی تھی اسلیے شلوار اتارتے ہی مجھے رافعہ کی ٹائٹ کسی ہوئی چوت کا نظارہ ملا۔ 

رافعہ کی چوت پہلی نظر میں ہی بتا رہی تھی کہ وہ ابھی تک کنواری اور کسی بھی لن سے نا آشنا ہے۔ اسکی چوت کے لب آپس میں ملے ہوئے تھے اور چوت پر ہلکے ہلکے باریک بال تھے۔ میں نے رافعہ کی دونوں ٹانگوں کو کھولا اور خود انکے درمیان بیٹھ کر اسکی چوت کے اوپر جھک گیا۔ پہلے میں نے اپنا ہاتھ بڑی نرمی سے رافعہ کی نرم و نازک چوت کے اوپر پھیرا تو اسکی ایک سسکی نکلی اور پورا جسم کانپ گیا۔ پھر میں نے اپنی زبان نکالی اور رافعہ کی چوت کے لبوں کے اوپر زبان پھیرنے لگا۔ اسکی چوت کا ذائقہ نمکین تھا اور کنواری چوت کی گرمی اپنے جوبن پر تھی۔ میں نے رافعہ کی چوت کو چاٹنا شروع کیا تو اس نے مزے کی شدت سے دائیں بائیں سر مارنا شروع کر دیا اور اپنی دونوں ٹانگوں کو آپس میں اسطرح ملا لیا کہ میرا سر اسکی ٹانگوں کے درمیان پھنس گیا تھا اور اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرا سر پکڑ کر چوت کے اوپر دبا دیا تھا۔ رافعہ کے پیٹ پر کپکپاہٹ واضح نظر آرہی تھی، یہ کسی ڈر کی وجہ سے نہیں تھی بلکہ اسکی چوت پر میری زبان کی رگڑ سے ملنے والے مزے کی وجہ سے تھی۔ میں کچھ دیر تک اسکی چوت کو چاٹتا رہا اور اسکی چوت سے نکلنے والا گاڑھا نمکین پانی میری زبان کو اپنے انوکھے ذائقے سے مزہ دیتا رہا۔ پھر میں نے اسکی ٹانگیں کھولیں اور اسکی چوت سے سر ہٹا لیا۔ میں نے رافعہ کے چہرے کی طرف دیکھا تو وہ ٹماٹر کی طرح لال ہورہا تھا۔ شدت جذبات کی وجہ سے اسکا چہرہ گرم بھی ہورہا تھا اور اسکی آنکھوں میں ہوس واضح نظر آرہی تھی۔ 

اب میں نے رافعہ کو کھینچ کر اسکی پوزیشن کچھ اس طرح تبدیل کی کہ اسکا چہرہ صوفے کے نیچے حصے والی طرف تھا جہاں میں کھڑا تھا اور اسکی ٹانگیں صوفے کی ٹیک والی سائیڈ پر تھیں۔ میں نے رافعہ کو تھوڑا سا اوپر کی طرف دھکیلا تو اسکی کمر دہری ہوگئی، اب اسکا سر صوفے کی سیٹ پر تھا اور اسکی چوت صوفے کی ٹیک پر تھی، پھر میں نے اپنی دونوں ٹانگیں پھیلائیں اور صوفے پر گھٹوں کے بل اس طرح بیٹھ گیا کہ میرا 8 انچ کا لوڑا رافعہ کے مموں سے ٹکرانے لگا۔ پھر میں نے رافعہ سے پوچھا فلموں میں لڑکیوں کو لن چوستے دیکھا ہے نہ؟؟؟ رافعہ نے کہاں ہاں دیکھا ہے، یہ کہ کر اس نے میری بات سنے بغیر میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسے اپنے منہ کی طرف کھینچ لیا۔ میں بھی اسکی چوت کے اوپر جھک گیا اور اپنی زبان دوبارہ سے اسکی چوت پر رکھ کر اسکو چاٹنے لگا۔ رافعہ کی گرم سانسیں مجھے اپنے لن پر محسوس ہو رہی تھیں۔ وہ میرا لوڑا ہاتھ میں پکڑے اسے بغور دیکھ رہی تھی مگر ابھی تک اس نے میرا لن اپنے منہ میں نہیں لیا تھا۔ کچھ دیر تک اسکی چوت چاٹنے کے بعد میں نے رافعہ سے کہا کہ میرا لن منہ میں لیکر چوپے لگائے تو اس نے آہستہ آہستہ میرے لن کی ٹوپی اپنے منہ کے نزدیک کی اور پھر اپنی زبان باہر نکال کر ٹوپی پر رکھ کر اسکا ذائقہ محسوس کیا۔ پھر اس نے وقفے وقفے سے یہی حرکت دہرائی اور بار بار اپنی زبان میرے لن کی ٹوپی پر رگڑتی رہی۔ پھر اس نے ہمت کی اور ایک ہی بار میں میرے لن کی ٹوپی اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دی۔ جیسے ہی اس نے میری ٹوپی کو چوسنا شروع کیا میں نے بھی دوبارہ سے اپنی زبان اسکی چوت پر رکھ کر اسکو چاٹنا شروع کر دیا۔


Post a Comment

0 Comments