جوان بیٹیوں کا رس قسط نمبر8,7

جوان بیٹیوں کا رس

سے چوسنے لگا جس طح بچہ تھن
سے دودھ پیتا ہے میں کافی دیر تک
نصرت کے گال کو چوستے ہوئے چاٹتا
رہا جس نصرت کا گال لال ہو کر
میری تھوک سے بھر گیا، نصرت بھی
چسواتی رہی میں نے نصرت کے کان
کی لو کو چوس کر نصرت کو کھینچ
کر اوپر اٹھا لیا اور نصرت کے اکرے
مموم کو شدت سے دبوچ کر بھینچتے
ہوئے نصرت کے ہونٹ چوس لیے اسی
لمحے نصرت آگے ہوئی اور میرا لن
نصرت کے چڈوں سے نکل گیا، نصرت
آگے ہو کر گھومی اور منہ میری
طرف کر کے اپنے ممے میرے سینے
میں کھبا کر مجھے جپھی ڈال کر
دبوچتے ہوئے میری زبان کھنچ کر
چوسنے لگی اور اپنے بڑے بڑے ممے
میرے سینے میں مسلنے لگی نصرت
کی مزے سے آہیں نکل گئیں میرا لن
میری بیٹی نصرت کی پھدی کے
ہونٹوں سے ٹکرا گیا نصرت نے اپنا
ہاتھ نیچے کیا اور میرے ننگے لن کو
ہاتھ میں پکڑ کر مسل دیا اپنے لن پر
اپنی بیٹی کا ہاتھ محسوس کر کے
میری حالت غیر تھی، لن نصرت کے
ہاتھ میں جاتے ہیں نصرت زوردار
کراہ بھر کر شدت سے میرے ہونٹ
چوستی چوستی رکی اور میرے
ہونٹ چھوڑ کر پیچھے ہو کر مدہوش
آنکھوں سے مجھے دیکھتے ہو میرا
نیچے بیٹھتی چلی گئی میرا کہنی
جتنا لمبا موٹا لن تن کر نصرت کے
سامنے تھا میرے لن کی نوک نصرت
کے ناک سامنے تھی نصرت مسلسل
حوس بھری آنکھوں سے مجھے
دیکھتی ہوئی پھولتے ناک کے سامنے
کھڑے اپنے باپ کے لن کو اپنے ناک
سے ٹکرا کر سونگنے لگی، میں اپنی
بیٹی کی اس ادا پر فدا ہو گیا اور
میں اپنا لن اپنی بیٹی کے سامنے پا
کر مزے سے نڈھال سا ہو گیا، نصرت
کاتیز سانس میں اپنے لن پرمحسوس
کر کے بے حال ہونے لگا مجھے لگ رہا
تھا کہ میرے اندر سے مزے کا طوفان
نکل رہا ہے اس دوران میرے لن کی
ٹپ پر مزے کا ایک قطرہ نمودار ہوا
نصرت جو کہ مدہوشی سے مجھے
دیکھ رہی تھی اس نے اپنے رسیلے
ہونٹ کھول کر میرے لن کی ٹپ کو
اپنے ہونٹوں میں بھر کر شدت سے
چوتے ہویے میرے لن کے ساتھ فرنچ
کس کرنے لگی اپنے لن پر اپنی بیٹی
کے نرم ہونٹ پڑتے ہی مزہ کی لہر
میرے دل تک اتر گئی اور میں کانپ
گیا عجیب سا، سکون اور نشہ مجرے
اندر اتر گیا نصرت نے میری مزی کا
قطہ بھی چوس لیا اور ہونٹ میرے
لن کی ٹپ سے جوڑتے ہوئے ایک لمبی
فرچ کس کرتی ہوئی میرے لن کو
چوس لیا نصرت کی اس حرکت سے
میں ٹرپ کر رہ گیا مجھے اپنی جان
،لن کی طرف کھچتی محسوس ہوئی
ساتھ ہی نصرت نے میرے لن کو ہاتھ
میں کس کر جڑ سے ٹپ کی طرف
مسلتے ہوئے میرے لن کا ماس لن کے
ٹوپےپر اکٹھا کر کے اپنا منہ کھولا اور
میرے لن کے ٹوپے کو منہ میبھر کر
سجتی اے چوس لیا نصرت کی اس
حرکت سے میں مزے سے نڈھال ہو
گیا اور پھر ٹوپے کو منہ رکھ اچھی
طرح ٹوپے کو چوس کر نچوڑ لیا اور
زور لگا کر لن کو منہ میں اچھی طرح
دبا دیا میرا لن ٹوپے کی طرف سے
جڑ کی موٹا ہوتا جاتا اس لیے لن
مشکل سے ہی ٹوپے سے تھوڑا آگے
تک نصرت منہ میں بھر سکی
وہیں رک کر باقی لن کو پکڑ زور سے
مسل کر پوری شدت سے میرے لن کو
چوسنے لگی نصرت نے زور لگا کر
ہونٹ سختی سے میرے لن پر دبوچ
کر اپنی زبان سے زور لگا کر میرے لن
کو شدت سے چتھنے لگی اور ساتھ
میری آنکھوں میں ہانپتی ہوئی
مدوہوشی سے دیکھنے لگی، نصرت
کی اس ھرکت نے مجھے بے حال کر
،دیا، میں مزے کی بلندیوں پر تھا
نصرت کافی دیر طرھ میرے لن کو
چتھ کر چوستی رہی او پھر سختی
سے ہونٹ میرے لن پر لپیٹ کر دو
تین چوپے مار کر میری جان نکال دی
اور پچ کی آواز سے لن منہ سے نکال
لیا میں تڑپ کر کراہ گیا، مزے سے
میرا انگ انگ کانپ رہا تھا نصرت
کسی ماہر رنڈی کی طرح اپنے باپ کا
لن چوس رہی تھی نصرت نے تھوک
نگل کر پھر میرے لن کے ٹپے کو
مٹھی میں بھر کر پیچھے کھول دیا
جس سے میرے لن کی موری کھل
گئی اور نصرت نے اپنی زبان نکال کر
زبان کی نوک کو لن کی موری پر
پھیر کر زور لگا کر زبان کی نوک کو
لن کے سوراخ میں دبا دیا جس سے
میں کراہ گیا نصرت کچھ دیر
اسطرح میرے لن سے کھیلتی رہی
اور پھر نوک کو لن کی موری میں
رکھتے ہویے لن کے ٹوپے کو ہونٹوں
میں بھر کر سختی سے چوس لیا اور
زور لگا کر زبان کی نوک کو لن کی
موری میں دبا دیا مزے سے میں
سسک گیا نصرت مسلسل زور سے
زبان کی نوک لن میں دبائے ٹوپے
کوچوس رہی تھی پھر نصرت نے
ٹوپے کو چھوڑا اور لن کے سوراخ کو
کھول کر اپنے رسیلے ہونٹ دبا کر لن
کی موری میں داخل کر کے لک موری
کو چوسنے لگی، نصرت کا لن چوسنے
کا انداز ہی الگ تھا میں نصرت کے
اس انداز پر فدا تھا اور میرا کام
قریب تر ہونے لگا، اس دوران نصرت
نے سوراخ کو اندر سے اچھی طرح
چوس کر چھور دیا اور لن اٹھا کر
اچھی طرح سارا لن چوم کر چہرے
پر اچھی طرح مسلا اور پھر لن کی
موری کے نچلے نازک ماس کو؛ پنے
ہونٹوں میں کس کر پکرتے ہوئے
چوس لیا اور پھر دانتوں سے کاٹ لیا
جس سے میری مزے اور درد بھی
سسکاری نکل گئی نصرت نے اپنے
دانت میرے لن کی موری پر رگڑ کر
مجھے کاٹا جس سے میں تڑپ کررہ
گیا نصرت نے پھر منہ کھولا اور
میرے لن کو ہونٹوں میں کس کے
چوپے مارنے لگی، اپنی بیٹی نصرت
کے ہونٹوں کی سخت گرفت اپنے لن
پر محسوس کر کے میں نڈھال ہو
چکا تھا نصرت نے تیز تیز دو تین
چوپے مارے ہی تھے کہ مجھے کرنٹ
سا لگا اور میں تڑپ کر رہ گیا مجھے
لگا میرے ٹانگوں سے جان نکل کر لن
کی طرف دوڑ رہی ہو، میری بیٹی کے
چار چوپوں نے میری زبردست ٹائمنگ
کا بھرم توڑ دیا، بڑی بڑی عورتوں کو
ناکوں چنے چبوانے والا لن آج اپنی
بیٹی کے منہ میں چار چوپوں پر ہی
دم دے گیا، نصرت کے چوتھے چوپے
پر ہی میں زور سے کراہیا اور میری
ٹانگیں کانپ گئیں اس کے ساتھ ہی
میرے اندر سے منی کا لاوا میرے لن
کا دہانہ پھاڑ کر نکلنے لگا، ایک زوردار
کراہ سے میری لن سے منی کی ایک
لمبی دھار میری بیٹی کے گلے میں
لگی جس سے نصرت کراہ کر دوہری
سی ہوئی اور نصرت نے جھٹ سے
میری منی کو گلے سے پیٹ میں اتار
کر پی لیا، منی کو گلے سے اتارتے
ہوئے نصرت کی کراہ نکل کر لن پر
دب گئی اور ساتھ ہی میرے لن نے
نصرت کے منہ میں منی کی بوچھاڑکر دی نصرت نے ہونٹوں کو سختی
سے میرے لن پر دبوچ کر لن کو ٹوپے
تک نکال ہونٹوں میں کس لیا اور
مستی سے میری آنکھوں دیکھتی
ہوئی ہانپتے ہوئے میری منی کی ہر
دھار چوس کر گلے سے نیچے اتر کر
پی لیتی میرا لن میری بیٹی کے
ہونٹوں میں جکڑا اوپر نیچے ہو کر
جھٹکے مار کر نصرت بیٹی کے منہ
میں پانی چھوڑ رہا تھا اور لن کے ہر
جھٹکے پر میرے ٹٹے بھی زور زورسے اوپر نچے ہو رہے تھے، لن کے ہر
جھٹکے پر نصرت کا منہ بھی اوپر
نیچے جھٹکے کھا رہا تھا نصرت
سختی سے میرا لن نچوڑ کر چوس
رہی تھی اور میں مزے بے کانپتے
ہوئے کراہ رہا تھا اس دوران جیسے
ہی میری نظر سامنے دروازے پر پڑی
تو میں بوکھلا گیا، سامنے دروزے پر
میری دوسری بیٹی سعدیہ اپنی بہن
کے منہ جھٹکے مار کر منی چھوڑتے
،اپنے باپ کے لن کو دیکھ رہی تھیسعدو ہکا بکا منہ کھولے بوکھلائی
ہوئی سی میرے لن کو اپنی بہن کے
منہ میں دیکھ کر ہانپ رہی تھی
سعدو کی نظر میرے جھٹکے مارت
لن پر تھی اسی دوران سعدو کی نظر
مجھ پر پڑی اور مجھے خود کو
دیکھتا پا کر چونک کر کانپ گئی اور
جلدی سے دروازے سے ہٹ گئی میں
اس وقت نصرت کے منہ میں
چھوٹتے لن کی وجہ سے نہال تھا اس
لیے سعدو کی طرف دھیان نہ گیا اورسعدو کے جافے ہی میں کراہ کر
نصرت کے منہ چھوٹنے لگا نصرت کے
،منہ میں کافی دیر منی انڈیلتا رہا
میں حیران تھا کہ اتنی منی تو میرے
اندر سے کبھی نکلی نہیں، نصرت نے
لن کو اچھی طرح نچوڑ کر چوس لیا
اور دو تین چوپے مار کر لن میں سے
کھینچ لیا اور پھر اپنا منہ میرے
سامنے کھول دیا، نصرت کا منہ میری
منی سے بھرا تھا، اپنی بیٹی کا منہ
اپنی منی سے بھرا دیکھ کر میں

مزے سے کراہ گیا اور نیچے ہو بے
اختیار ایک لمبی تھوک نصرت کے
منہ میں پھینک دی نصرت نے منہ بند
کر کے منی منہ میں گھمایی اور حلق
سے پیٹ میں اتار لی اور منہ میدے
،سامنے کھول دیا جو کہ خالی تھا
نصرت نے مسکرا کر مجھے دیکھا اور
پھر میرے لن کے دو تین چوپے مار کر
لن کو مسلتے ہوئے اپنے پہاڑ جیسے
مموں کے درمیان رکھ دبا دیا، نصرت
کے ممے اتنے بڑے تھے کہ میرا کہنی

جتنا لن نصرت بیٹی کے مموں میں
غائب ہو گیا نصرت نے مموں کے
درمیان تھوک پھینک کر لن ممون
میں دبوچ کر مسل دیا جس سے میں
اپنی بیٹی کے ملائم مموں میں لن
محسوس کر کے کراہ سا گیا نصرت
اوپر نیچے ہو کر لن مموں میں مسل
کر ممے چودنے لگی میرا لن ابھی تک
تنا ہوا تھا اور نصرت مستی سے لن
اپنے مموں میں مسل رہی تھی کہ
اچانک دروزہ کھٹکا اور نصرتچونک کر لن چھوڑ کر کھڑی ہو گئی
نصرت اوپر سے ننگی تھی اور میں
نے اس کا قمیض پھاڑ دیا تھا نصرت
کے ننگے مموں کی اٹھان سے بہت
شاندار تھی نیچے پتلی کمر پر تو
اتنے بڑے ممے قیامت لگ رہے تھے
اتنے میں پھر دروازہ کھٹکا اور
نصرت نے اپنا پھٹا قمیض جلدی سے
اٹھایا اور کیچن سے نکل کر کمرے
میں جانے لگی میں بھی جلدی سے
شلوار اتھا کر باندھنے لگا اور کیچنسے نکل کر دروازہ کھولنے نکلا تو
سامنے سعدو گیٹ کی طرف جا رہی
تھی سعدو مجھے دیکھ کر شرما سی
گئی اور نظر نیچی کر کے گیٹ کی
طرف چلی گئی اور مجھے بھی اس
وقت یاد آیا کہ یہ تو ہم باپ بیٹی کو
دیکھ چکی تھی، میں سعدو کو دیکھ
کر مسکرا گیا جو کہ بےقراری سے
مجھے دیکھ کر شرما گئی اس کا
رنگ لال ہو رہا تھا، سعدو نصرت سے
ہر لحاظ سے چھوٹی تھی، اس کاجسم پتلا تھا اس نے دوپٹہ لیا ہوا
تھا میں بھی سمجھ گیا کہ یہ ہمارے
سنبھلنے کا انگظار کر رہی تھی یہ
،سوچ کر مجھے سعدو پر پیار سا اگیا
سعدو نے دروازہ کھولا تو سامنے
میری بیوی کھڑی تھی اندر داخل
ہوتے ہووے بولی کہ کب سے دروازہ
کھٹکا رہی تھی کہاں مر گئی تھی
سعدو کچھ نہ بولی اور مجھ سے
بولی کہ تم ہی کھول دیتے کھرے کیا
دیکھ رہے تھے میں نے سعدو کودیکھ کر کہا کہ سعدو نے کھول تو
 تو میں اسے ہی دیکھ رہا تھا
سعدو پھر منہ نیچے کر گئی بیگم
آگے بڑھ گئی اور کیچن میں چلی
گئی جہاں شام کے کھانے کےلیے
کوئی تیاری نہیں تھے یہ دیکھ وہ
لڑنے لگی میں صحن میں جا کر بیٹھ
گیا اتنے میں نصرت اندر سے نکلی
اس نے وہی اس بار اور لباس ڈال
رکھا تھا گاؤں کی لڑکیاں زیادہ ترشلوار قمیض میں ہی ہوتی تھیں
نصرت بھی شلوار قمیض میں تھی
،اور اپر اس نے چادر کر رکھی تھی
نصرت نے سارا ٹائم میرے ساتھ
مستی کرنے میں گزار دیا اس لیے
کھانے پینے کا کوئی انتظام نہ کر
سکی تھی نصرت جلدی سے اندر گئی
اور سعدو فریج سے سبزی نکال کر لے
گئی سعدو اور اس کی ماں ہانڈی
بنانے لگ پڑیں جبکہ نصرت اندر سے
آٹا گوندھنے کےلیے باہر نکال لائی اورصحن میں میرے سامنے پیڑھی رکھ
دی اور آٹا رکھ کر پھر اندر چلی گئی
تھوڑی دیر بعد باہر نکلی اور میرے
سامنے ہی زمین پر بیٹھ کر مست
نظروں سے مجھے دیکھا پھر مجھے
آنکھ مار کر اپنے ہاتھ سے کوکا اپنے
ناک میں ڈال لیا جسے دیکھ کر میں
مسکرا دیا اور نصرت بھی مجھے
ہوئی مسکرا کر میری طرف فلائنگ ہوس بھری آنکھوں سے دیکھتی
کس پھینکی اور انکھ مار دی اور پھرآتٹا گوندھنے لگی میں اپنی بیٹی کی
مست اداؤں پر واری صدقے ہو رہا تھا
کہ اتنے میں نصرت نے اپنے چڈے
کھولے اور اپنا قمیض آگے سے ہٹا دیا
سامنے سے نصرت کی شلوار پھٹی
ہوئی تھی اور میری بیٹی کی گلابی
بند ہونٹوں والی ننگی پھدی شلوار
سے جھانک رہی تھی اپنی بیٹی کی
سفید گلابی پھدی دیکھ کر میں
مچل کر رہ گیا، میرا لن تن کر کھڑا
ہو گیا اور میں بےقراری سے نصرت
کی پھدی کو دیکھنے لگا نصرت کا
سیکسی جسم بھی کہیں سے دکھ رہا
تھا اپنی کنواری بیٹی کی پھدی
کوسامنے دیکھ کر میں بے تھا اور
مسلسل نصرت کی پھدی کو دیکھ
رہا تھا نصرت ہلتی ہوئی آٹا گوندھنے
لگی اور اس کی ننگی پھدی پیڑھی
سے ٹکرا کر نصرت کو بے قرار کرنے
لگی، جس سے نصرت کی پھدی سے
پانی نکلنے لگا، میں نے اوپر نصرت
کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ کر

ہانپتی ہوئی آٹا کمگوندھ رہی تھی
نصرت شدید قسم کی پیاسی اور
ترسی ہوئی لڑکی تھی، نصرت کی
پھدی نے تھوری ہی دیر میں پانی
چھوڑ دیا جس سے نصرت کے نیچے
کافی سارا پانی جمع ہو گیا تو نصرت
نے اس میں دوسرا پانی بھی مکس
کر دیا تا کہ شک نا پڑے اور اپنی
پھدی میرے سامنے ننگی کیے رکھی
میری نظر اپنی بیٹی کی ننگی پھدی
پر ہی تھی میں جب بھی نظر اٹھا کراوپر دیکھتا نصرت میری طرف ہی
دیکھ رہی ہوتی اور ہونٹ سے میری
طرف دیکھ کر خیالی چمی لے لیتی
اور کبھی کبھی اپنے چڈے فل کھول
کر اپنی پھدی کھول کر مجھے
دکھاتی ہم باپ بیٹی فل مستی میں
ایک دوسرے سے اٹھکھیلیاں کرنے
میں مگن تھے، نصرت آٹا گوندھتے
ہوئے ایک بار رک گئی اور میری طرف
اشارہ کیا میں اس کی پھدی کی
طرف دیکھ رہا تھا نصرت کے اشارےکی طرف دیکھا تو وہ میری طرف
پیار بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی
جاری ہے ۔۔

Post a Comment

0 Comments