جوان بیٹیوں کا رس قسط نمبر16

جوان بیٹیوں کا رس
قسط نمبر16


لن نے نصرت کی پھدی کے مسل پیچھے میرے سینے سے آ لگی، میرے
کر رکھ دیے اور نصرت کے ہاں کو
چیرتا ہوا نصرت کے سینے سے جا لگا
نصرت کا منہ گت کھنچنے جانے
چھت کی طرف ہو گیا نصرت تڑپتی
ہو مسلسل حال حال کرنے لگی اتنے
میں سعدو نصرت کی حال حال سن
کر اندر آئی اور نصرت کو تڑپتا دیکھ
کر میری طرف دیکھ کر مسکرا کر
نکل گئی میں نے نصرت کی نتھلی کومنہ میں بھر کر چوس لیا جس سے
واقعی میں وحشی سا ہونے لگا اور
پیچھے ہٹ کر لن توپے تک نکال کر
پوری طاقت سے دھکے مارتے ہوئے
جڑتکے نصرت کی پھدی کی
گہرائیوں میں اتارنے لگا جس سے
میرے لن نے نصرت کی پھدی کے
ہونٹ مسل کر رکھ دیے اور کراہتی
یوئی چلانے لگی میں نے نصرت کی
نتھلی چوس کر دانتوں میں پکڑ کر
زور لگا کر کھینچ لی جس سے نتھلینے نصرت کے نتھنے کو کھینچ کر
کھول دیا اور میں وحشی ہو کر اپنا
ساری طاقت لن نصرت کی پھدی
میں پیلنے پر لگا دی جس سے نصرت
کی پھدی کو میرے لن نے مسل کر
رکھ دیا اور نصرت میرے لن کی رگڑ
برداشت نہ کر پائی جس سے نصرت
کرلاتی ہوئی حال حال کرنے لگی میں
پوری طاقت سے نصرت کو چود رہا
تھا کہ میں نے جنونی ہو کر نصرت
کی نتھلی کو پورا زور لگا کر کھینچلیا جس سے نصرت کی نتھلی نے
نصرت کے ناک کا نتھنا فل کھینچ کر
کھول دیا جس سے میں جنونی ہو کر
وحشیانہ دھکے لگا کر نصرت کی
پھدی میں لن ٹوپے تک نکال کر پیلنے
لگا جس نے نصرت کی پھدی ہونٹ
مسلتے ہوئے نصرت کے ہاں کو چیر
کے رکھ دیا جس سے نصرت کی
برداشت جوب دے گئی اور نصرت
زور سے تڑپی اور اپنا سارا زور لگا
گلہ پھاڑ کر دھاڑتی ہوئے بکاٹ مارنےلگی دس منٹ تک نصرت کو میں
اسی طرح چودتا رہا نصرت کے بکاٹ
مسلسل نکل کر کمرے میں گونجتے
رہے اتنے میں میرا بھی کام تمام ہو
گیا اور میں کراہ کر جھٹکا مارتے
ہوئے لن نصرت کی پھدی میں اتار کر
زور سے نتھلی کھینچ کر ایک لمبی
دھار منی کی نصرت کی بچہ دانی
میں مار جر فارغ ہونے لگا جس کے
ساتھ ہی نصرت نے ایک زوردار بکاٹ
نکال کر میرے لن پر اپنی منی کی
دھار مار کر فارغ ہونے لگی اس
دوران نصرت کی ماں بھی گھر آ
چکی تھی اور نصرت کی حال حال
سن کر کمرے کی طرف آگئی اور
اپنی بیٹی کو اپنے خاوند سے برے ح
الوں سے چدتا دیکھ کر چونک کر
وہیں رک کر منہ پر ہاتھ رکھے ہمیں
دیکھنے لگی ہم دونوں باپ بیٹی اس
وقت آہیں بھرتے فارغ ہو رہے تھے وہ
اس وقت اپنی بیٹی کی حالت دیکھ
رہی تھی جو کہ بہت بری تھی نصرت
کی گت میرے ہاتھ میں تھی اور وہ
دوہری تھی منہ چھت کی طرف تھا
اور اس کی نتھلی کو میں نے بری
طرح سے دانتوں میں کھینچ رکھا
تھا جس سے نصرت کا اک نتھنا چرتا
ہوامحسوس ہو رہا تھا نصرت کی
دوہری کمر ٹوٹتی محسوس ہو رہی
تھی اور نصرت کی درد اور مزے سے
بکاٹیاں نکل رہی تھیں نصرت کی
ماں ہکا بکا ہمیں ایک دوسرے میں
فارغ ہوتا دیکھ رہی تھی اتنے میں
میری نظر اس پر پڑی تو وہ مجھے
دیکھ کر باہر نکل گئی اور میں ایک
بار ڈر سا گیا اور نصرت کی گت
چھوڑ دی جس سے نصرت کراہتی
ہوئی آگے ڈھلک گئی اور میں نصرت
کے اوپر گر گیا نصرت کی پھدی مرے
لن کو نچوڑ کی تھی نصرت کی
پھدی کو میرے کہنی جتنے لن
چوتھی بار چود کر نصرت کو
جھنجھوڑ کر رکھ دیا نصرت کراہیں
بھرتی سنبھلنے کی کوشش کر رہی
تھی اس بار میرے لن نے نصرت کی
پھدی کا مس رگر رگڑ کر چھیل کے
رکھ دیا تھا نصرت کراہتی ہوئی
کانپ رہی تھی نصرت کی ٹانگیں
بھی بری طرح کانپ رہی تھیں اتنے
میں میری بیگم پھر سے آگئی اور
بولی ظالم انسان بیٹیوں کو تو بخش
دیتے تڑپتی کراہتی نصرت کے قریب
ہوئی اور بولی ظالم انسان دیکھو تو
کیا حال کر دیا ہے اچھی بھلی عورت
یہ لن برداشت نہیں کر پاتی تو یہ
کنواری لڑکی کیا کرے گی، نصرت کو
بری طرح تڑپتا دیکھ کر ناذیہ گھبرا
گئی(میری بیوی کا نام ناذیہ ہے) اور
آگے ہو کر نصرت کی دھڑکتی کمر
مسلنے لگی اور نصرت کی پھدی میں
میرا جڑ تک اترا لن دیکھ کر بولی اف
ظالم انسان پورا ہی ڈال دیا ہے
بیچاری کے اندر پھر اس کی یہ حالت
ہونی ہی ہے اور بولی اب اس کو
نکالو اندر سے میں نے لن کھینچ کر
نکال لیا جو نصدت کی پھدج کا
ماس کھینچ کر نکال لایا جس سے
نصرت تڑپ کر رہ گئی اور نصرت کی
ایک بار حال حال نکل گئی نصرت
کی پھدی سے نکلے گلابی ماس کو
دیکھ کر ناذو بولی اف ظالم انسان
تمہارے لن نے تو نصرت کی پھدی
اندر سے کاٹ کر رکھ دی ہے اور
نصرت کی کمر ملنے لگی جس سے
نصرت کو کچھ آرام آیا اور وہ بے
سدھ لیٹ گئی اور سو گئی
ناذیہ میرا کہنی جتنا لن دیکھ کر
بولی کہ مجھ سے تو اچھی نصرت
رہی جو اتنا بڑا لن لے کر برداشت کر
گئی، مجھ سے تو برداشت ہی نہیں
ہوتا، میں بولا اپنی بیٹی کو دیکھ کر
ہی کچھ سیکھ لو تو ناذو مسکرا دی
اور میرا لن کو ہاتھ میں پکڑ کر
مسلنے لگی میرا لن ناذیہ کے ہاتھ
میں جاتے ہی جھٹکے مارتے ہوئے تن
سا گیا، ناذیہ میری طرف دیکھ کر
بولی آج میں بھی ٹرائی کرتی ہوں
اس لن کو بیٹی تو لے چکی ہے، میں
پھر آج ڈال دوں سارا ناذو نے اثبات
میں سر ہلایا تو میں نے ناذیہ کو پکڑ
کر چوسنا شروع کر دیا نازیہ
سسکاری بھرتی میرا ساتھ دینے لگی
اور اپنا قمیض اتار دیا ناذیہ کا بھرا
چمک رہا تھا ناذیہ کی عمر40 سال بھرا اور گداز جسم دودھ کی طرح
سے زیادہ ہی ہے لیکن اس نے خود کو
فٹ رکھا ہوا تھا اور وہ لگتی بالکل30
35 کے لگتی تھی ناذیہ کا جسم نہایت
شاندار اور سیکسی تھا بالکل نورا
فتحی کی طرح، میں نے قمیض
کھینچ کر ناذیہ کے ممے نکال کر
چوستے ہویے ناذیہ کو پیچھے گرا دیا
ناذیہ کے بڑے بڑے ممے اکرے ہوئے
نہائت شاندار لگ رہے تھے میں نے
ممے چوستے ہویے پیچھے ہوا اور
ناذیہ کی شلوار کھینچ دی ناذیہ نے
ٹانگیں اٹھا لیں جس سے ناذیہ کی
بڑی سی کھلے ہونٹوں والی پھدی
کھل اور بند ہو کر ہلکا ہلکا پانی
چھوڑ رہے تھے، ناذیہ کی پھدی کی
کنڈیشن دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ
ناذو ابھی ابھی کہیں سے چدوا رہی
ہے، میں نے پھدی مسلتے ہوئے پوچھا
جاری ہے ۔۔

Post a Comment

0 Comments