قسط نمبر2
کا اب مجھ پر اعتماد بحال ہو رہا تھا
اس لیے میرے اندر کی گرمی پھر سے
انگڑائی لینے لگی تھی دو تین دن کے
بعد نصرت اچھی خاصی میرے ساتھ
بات چیت کرنے لگی تھی پہلے کی
طرح اور میں بھی اب گرمی سے بے
حال ہو رہا تھا، ایک دن دوپہر کو
گھر آیا تو سامنے نصرت کھڑی تھی
جو کہ دوپٹے کے بغیر تھی اور اس
نے ایک کسا ہو لباس ڈال رکھا تھا
جس میں نصرت کا جسم کافی.واضح ہو رہا تھا میں نے پہلی بار
اپنی بیٹی کے جسم کو دیکھا تھا
نصرت دوسری طرف منہ کر کے
کھڑیتھی جس سے نصرت کی باہر کو
نکلی گانڈ صاف نظر آ رہی تھی اور
اور قمیض میں کسی پتلی کمان کی
طرح کی کمر صاف دکھ رہی تھی
جبکی نصرت کی برا بھی قمیص سے
جھانک رہی تھی، اوپر نصرت نے گت
کر کے لمبا پراندہ ڈال رکھا تھا جو کہ
اس نے آگے کی طرف کیا ہوا تھا میں.اپنی بیٹی نصرت کا سیکسی جسم
دیکھ کر حیران تھا میں حیرانی سے
نصرت کو دیکھ رہا تھا دروازے کی
آواز سے نصرت اپنی گت کو جھٹکا
مر کر گت ہوا میں لہراتی ہوئی
پیچھے دیکھا جس سے نصرت کی
گت لہراتی ہوئی پیچھے نصرت کی
گانڈ سے جا لگی اور ساتھ ہی نصرت
بھی گھوم گئی جس سے نصرت کے
بڑے بڑے اکڑے ہوئے ممے کسی ہوئی
قمیض میں واضح ہو رہے تھے اور.نصرت کا ننگا سفید سینہ انتہائی
دلکش لگ رہا تھا نصرت کے اکڑے
ہوئے ممے ہوا میں اٹھ کر انتہائی
سیکسی لگ رہے تھے اکڑے مموں پر
پتلی کمر اور باہر کو نکلی گانڈ میں
نصرت سیکس بمب لگ رہی تھی
نصرت جیسے ہی پلٹی سامنے مجھے
دروازے میں کھڑا پا کر شرم سے لال
ہو گئی میں نے اوپر سے نیچے جسم
کا جائزہ لے رہا تھا میری نظر جیسے
ہی نصرت سے ٹکرائی نصرت گھوم.گئی ا ر جلدی اے اندر چلی گئی میں
جوپہلے ہی مشکل سے خود پر قابو
کیے ہوئے تھا نصرت کو دیکھ میں
ہکا بکا کھڑا تھا میرا لن نصرت کو
اس حال میں دیکھ کر انگڑائیاں لے
کر کھڑا ہونے لگا اپنی بیٹی کے بارے
میں غلط سوچ کرمیں شرمندہ سا ہو
گیا اور اندر چلا گیا شیطان میرے
دماغ پر حاوی ہونے لگا لیکن میں
بیٹی جیسے رشتے کے بارے میں ایسا
سوچ کر میرا ضمیر مجھے ملامت
کرنے لگا لیکن یرے اندر کی جنونیت
مجھے بے تاب کرنے لگی اور میرے
دماغ میں نصرت کا گھومتا سیکسی
جسم مجھے بے تاب کرنے لگا اپنی
بیٹی نصرت کا سوچ کر عجیب سا
نشہ چھانے لگا اور میں بےقرار سا ہو
گیا میرا12 انچ لمبا لن فل جوبن پر
کھڑا تھا بے اختیار میرا ہاتھ میرے
لن پر چلا گیا اور میں نصرت کے
بارے میں سوچنے لگا اپنی نصرت کا
سوچ کر لن مسلنے سے عجب سا
سرور ملنے لگا تھا میں نے اپنا لن باہر
نکال لیا اور اپنی بیٹی کا سوچ کر
میری آنکھیں بند ہو گئیں اور نصرت
کا تصوراتی ننگا جسم میری آنکھوں
کے سامنے گھومنے لگا اپنی بیٹی کو
خیال میں ننگا دیکھ کر میں بے حال
ہو گیا اور جنونی. ہو کر تیز تیز ہاتھ
چلا کر لن مسلنے لگا پانچ منٹ میں
ہی میری بیٹی نے میرا دھڑن تختہ کر
دیا اور میں آہیں بھرتا چھوٹنے لگا
میرے لن سے آج لمبی لمبی پچکاریاں
نکلنے لگیں اسی دوران دروازہ کھلا
اور بے اختیار نصرت اندر گھس آئی
جیسے ہی نصرت اندر آئی سامنے
اپنے باپ کے12 انچ لمبے لن کو
پچکاریاں مارتا دیکھ کر نصرت بھوک
لا کر رہ گئی اور اپنے منہ پر ہاتھ
رکھ کر گھٹی سی چیخ ماری میں
مزے سے بے حال آنکھیں بند کیے
چھوٹ رہا تھا جبکہ سامنے کھری
میری بیٹی مجھے ننگا دیکھ کر ہکا
بکا تھی تھوڑی دیر بعد فارغ ہو کر
میری آنکھ کھلی تو سامنے اپنی
بیٹی کو پا کر میں تو ہل کر رہ گیا
اور جلدی سے خود کو ڈھانپنے لگا
نصرت کی نظر سیدھی میرے منی
ابلتے لن پر تھی اور میں یہ دیکھ کر
بوکھلا سا گیا نصرت بھی مجھے
دیکھ کر چونکی، اس کی نظر مجھ
سے ملی جس میں شرم سے لال
ڈورے تھے اپنے باپ کے اتنے بڑے لن
کو دیکھ کر نصرت گبھرا چکی
تھی نصرت مستی اور ہوس بھری
آنکھوں سے میرے منی ابلتے لن کو
دیکھ رہی تھی نصرت نے اپنی
آنکھیں اٹھا کر مجھے دیکھا اور اپنی
ہونٹوں پر زبان پھیر کر پیچھے مڑی
اور دروازے سے نکلتے ہوئے پیچھے
مڑ کر مستی سے میری طرف دیکھا
اور پھر میرے لن کی طرف دیکھتی
ہوئی
باہر نکل گئی، میں ہکا بکا بت بنا
بیتھا تھا میری بیٹی مجھے مٹھ
مارت پکڑ چکی تھی اور میں شرم
سے پانی پا رہا ہو رہا تھا میں خود کو
کوسنے لگا کہ میں نے اپنی ہی بیٹی.پر مٹھ لگا دی اب نصرت میرے بارے
میں کیاسوچے گی کہ اس باپ اپنی
بیٹی پر گرم ہو گیا، یہ سب سوچتے
ہویے میری آنکھ لگ گئی اور میں جا
کر عصرٹائم جاگا تو میں باہر نکلا تو
سامنے نصرت سیڑھیوں سے اتر رہی
تھی نصرت ابھی تک اسی لباس میں
تھی لیکن اس نے اوپر دوپٹہ لے رکھا
تھا نصرت کی نظر مجھ سے ٹکرائی
تو نصرت مسکرا دی نصرت نے جیسے
ہی مجھے دیکھا تو اپنا دوپٹہ سینے.سے ہٹا کر گلے میں ڈال لیا جس
نصرت کے بڑے بڑے اکرے ہو ممے
واضح ہو گئے اور نصرت مستی سے
میری طرف دیکھتی ہوئی تیزی سے
نیچے اچھل اچھل کر اترنے لگی جس
سے نصرت کے تنے ہوئے ممے ہوا میں
اوپر نیچے اچھلنے لگے میں ہکا بکا
اپنی بیٹی نصرت کو اس حالت میں
دیکھتے ہوئے نصرت کے اچھلتے
مموں کو بڑے انہماک سے دیکھنے لگا
نصرت کے ممے تیزی سے ہلتے ہوئے.اوپر نیچے ہو کر مجھے بے حال کرنے
لگے نصرت بھی میری طرف مستی
سے دیکھتی ہوئی ممے ہلاتی اپنے
باپ کے دل پر چھریاں چلاتی اترنے
لگی، نصرت سیڑھیاں اتر کر تیزی
سے میری طرف بڑھی وہ مسلسل
مدہوش آنکھوں سے مجھے دیکھتے
ہوئے میری طرف بڑھتی ہوئ میرے
قریب آئی اور مسکرا کر مجھے آنکھ
مار کر اپنے تنے ہوئے ممے ساییڈ سے
میرے ساتھ ٹچ کرتی ہوئ اپنے ممے.میرے بازو سے رگڑتی ہوئ کیچن
میں چلی گئی نصرت جب میرے
اسے دیکھا تو اس نے ناک میں کوکا ڈ پاس سے گزری تو میں نے غور سے
ال رکھا تھا جو مجھے بے حال کر گیا
اور میں اپنی بیٹی نصرت کی اس
حرکت سے بوکھلا سا گیا اور پیچھے
مڑ کر دیکھا تو نصرت کے تیز چلنے
سے نصرت کی موٹی باہر کو نکلی
گانڈ ہلتی ہوئی بھلی لگ رہی تھی
نصرت نے کیچن میں داخل ہوتے
جاری ہے ۔۔
0 Comments