جوان بیٹیوں کا رس قسط نمبر13,14,15

جوان بیٹیوں کا رس
قسط نمبر13,14,15


مسکرا دی اور نصرت کی نکلی گانڈ ہی کھڑی تھی مجھے دیکھ کر نصرت
پر نصرت کی لٹکتی گت بہت
سیکسی لگ رہی تھی میں قریب ہوا
اور سامان رکھ کر پیچھے سے نصرت
کو جپھی ڈال کر نصرت کے ممے
دبوچ لیے، نصرت کا چہرہ پہلے والی
زبردست چدائی سے اترا ہوا تھا میں
نے ہونٹ چوس کر پوچھا نصرت
کیسی طبیعت ہے، نصرت مسکرا کر
بولی ابو اب میں پھر سے تیار ہوںدیکھ تو رہے ہیں، میں بولا لیکن
تمہارا اترا چہرہ تو بتا رہا ہے کہ
تمہاری حالت ٹھیک نہیں نصرت
گھوم کر میری طرف منہ کر اپنے
ننگے ممے میرے سینے میں دبا کر
بولی ابو اس ایک فٹ کے لن کو اندر
لینا کوئی آسان کام تو نہیں نا، نچوڑ
لیا ہے اس لن نے مجھے، میں بولا پھر
آرام کرو، نصرت بولی ابو بہت آرام
کیا ہے اب بس مجھے اپنی پیاس
بجھانی ہے، میں نے کہا بیٹا تمہاری حالت ابھی تھیک نہیں تو نصرت بولی
ابو مجھے کچھ بھی نہیں میں ٹھیک
،ہوں بس مجھ سے اب صبر نہیں ہوتا
میں نے کہا بھائی بہت گرم ہو، مر
جاؤ گی نصرت بولی ابو نہیں مرتی
میرا لن نصرت مسلسل مسل رہی
تھی جو کہ تن کر فل تیار تھا نصرت
نے میرے ہونٹ چوستے ہوئے میرا
قمیض اتار دیا اور اپنے نگے ممے
،میرے سینے میں مسل کر کرہنے لگی
میں نے نیچے ہو کر نصرت کے مموںکوکس کر دبوچ کر چوسنے لگا میں
پانچ منٹ تک نصرت کے ممے چوستا
رہا نصرت مزے سے کراہیں بھر رہی
تھی میں نے نصرت کو اٹھا لیا اور لے
کر کمرے میں آ گیا نصرت نے میری
شلوار اتار کر میرا کہنی جتنا لمبا لن
نکال کر منہ میں بھر کر چوستے ہوئے
مسلنے لگی نصرت نے پھر کوکا ڈال
رکھا تھا نصرت نے لن منہ میں بھر کر
نصرت کے لن سے بھرے منہ پر ناک چوپے مارنے شروع کر دیے جس سےمیں اچھلتا کوکا نہائت سیکسی لگ
رہا تھا میری بیتی میرے لن کو لپک
لپک کر چوس رہی تھی میں نے
نصرت کو گت سے پکڑ کر اپنی طرف
کھینچ لیا نصرت کی مزے سے
کراہیں نکل گئیں نصرت میرے ہونٹ
چوستی ہوئی بولی ابو میں بہت
،پیاسی ہوں مجھے آج چھوڑنا مت
مجھے آج چیر کے رکھ دیں میری
پھدی کا ستیاناس نکال دیں میں
جتنی حال حال کروں مجھے چھوڑنا

مت، مجھ پر ترس بھی مت کھانا
میں اپنی ساری پیاس نکالنا چاہتی
ہوں نصرت کی پیاس دیکھ کر میں
جنونی ہو رہا تھا نصرت حوس سے
آہیں بھر کر ہانپ رہی تھی میں نے
نصرت کے ہونٹ چوس کر نصرت کو
گھوڑی بن ے کا نصرت جھٹ سے بیڈ
پر گھوڑی بن کر گانڈ نکال گھوڑی بن
گئی نصرت کی گانڈ کا گلابی سوراخ
کھل کر میرے سامنے اگیا جس کو
دیکھ کر میرے لن نے جھٹکا مارا میںنے نصرت کی گانڈ سے نظر ہٹا لی
میں فی الحال اپنی بیٹی کی پھدی
بھرنا چاہتا تھا، نیچے سے نصرت کی
پھدی کے کھلے ہونٹ نظر آرہے تھے
پہلی چدائی کی وجہ سے نصرت کی
پھدی حالت نظر آرہی تھی نصرت
کی پھدی سے نکلا گلابی ماس ابھی
تک نکلا ہوا تھا میں نے لن اپنی بیٹی
نصرت کی پھدی پر سیٹ کیا تو
نصرت کراہ گئی میں نے اگے ہو کر
نصرت کی گت کو ہاتھ پر ولیٹ کرکس کر پکڑ لیا اور اپنی طاقت لگا کر
پوری شدت سے زوردار جھٹکا مار کر
اپنا کہنی جتنا لن یک لخت پورا کا
پوا ایک ہی جھٹکے میں جڑ تک اپنی
بیٹی نصرت کی پھدی میں اتار دیا
لن نصرت کی پھدی کو چیرتا ہوا
سیدھا نصرت کے سینے تک اتر گیا
ساتھ جھٹکا مارتے ہی پوری طاقت
سے نصرت کی گت کو اپنی طرف
کھینچ لیا، لن پھدی سے اترتے وقت
نصرت کی گت کھینچتے ہویے نصرتکی کمر میرے سینے آلگی اور نصرت
کا منہ چھت کی طرف ہو گیا اور
ساتھ ہی لن پھدی میں پورا اترتے ہی
نصرت تڑپ کر کرلائی اور پوری
طاقت سے تڑپ کر رہ گئی ساتھ ہی
نصرت کی حال حال نکل گئی، ایک
فٹ کا لن ایک جھٹکے میں نصرت
کی پھدی میں جڑ تک اتر کر نصرت
کی جان نکال گیا نصرت درد سے زور
زور سے دھاڑتی ہوئی حال حال کرتی
ہوئی کرلانے لگی نصرت کی حال حال سے کمرہ گونج رہا تھا نصرت
کامنہ درد سے لال سرخ تھا اور
نصرت کا منہ چھت کی طرف تھا اور
نصرت دھڑکتی ہوئی دھاڑیں مارتی
حال حال کرتی کرلا رہی تھی نصرت
کا کوکا ناک میں اچھلتا مجھے نڈھال
کر گیا جس سے میں بے قابو ہو کر
نصرت کی حالت کی پرواہ کیے بغیر
لن نکال کر پوری شدت سے دھکے
مارتے ہوئے لن ٹوپے تک نکال کر
کھینچ کھینچ کر نصرت کی پھدی

میں تیز تیز مارتے ہوئے نصرت کی
پھدی کو زبردست طریقے سے چودنے
لگا اور ساتھ ہی زور لگا کر نصرت
کی گت اپنی طرف کھینچنے لگا
نصرت درمیان سے دوہری ہو کر
پیچھے میری کمر سے لگی ہوئی تھی
ایسا لگ رہا تھا جیسے نصرت کی کمر
ٹوٹ رہی ہو، نصرت میرے پہلے
جھٹکے سے نڈھال تھی میرے ان
جھٹکوں نے نصرت کو درمیان سے
چیر کے رکھ دیا، نصرت پہلے جھٹکےسے ہی نہیں نکلی تھی ان جھٹکوں
نے نصرت کا ہاں چیر کے رکھ دیا
نصرت کو ایسا لگا جیسے میرا لن اس
کا پیٹ پھاڑ کر نکل رہا ہو جس سے
نصرت بوکھلا کر بری طرح تڑپی اور
نصرت پورا زور لگا کر حال حال
کرتی ہوئی خود کو چھڑوانے کی
کوشش کرنے لگی لیکن میری گفت
مضبوط تھی، میں تیز تیز جھٹکے
مار کر لن نصرت کی پھدی میں
اتارنے لگا میرے لن کا کھردرا ماستیز تیز اندر باہر ہو کر بری طرھ سے
نصرت کی پھدی کے ہونٹ رگرنے لگا
جس سے نصرت کی کرالاٹ نکل کر
کمرے میں گونج رہی تھی نصرت
بری طرح تڑپتی ہوئی حال حال
کرتی دھاڑ رہی تھی نصرت کا منہ
اور تھا اور نصرت کی کھنچ جانے کی
وجہ سے نصرت کا چہرہ لا تھا اور
نصرت بری طرح ہانپتی ہوئی کوکے
کو اپنے ناک میں پھلا کر مجھے
نڈھال کر رہی تھی میں نے نصرت کاکوکا منہ میں بھر کر چوستے ہوئے
کھینچ لیا جس نے مجھے ایک نئی
طاقت بخشی اور مجھے جنونی سا
بنا دیا جس سے میں بے قابو ہو کر
نصرت کے کوکے کو دانتوں میبھر کر
پوری طاقت سے کھینچتے ہوئے
نصرت کی پھدی میں مارنے کی
سپیڈ اور طاقت بڑھا دی جس سے لن
مزید طاقت سے نصرت کی پھدی کو
چیرتے ہوئے نصرت کے سینے تک
اترنے لگا جس نے نصرت کی پھدی کاماس کو مسل کر کاٹ کر پھسی سے
باہر کھینچنا شروع کر دیا میرے لن
کے ان جھٹکو نے نصرت کا سہاں چیر
کے رکھ دیا جو نصرت کی برداشت
سے باہر ہو گئے جس سے نصرت
جھتکے کھاتے ہوئے پوری طاقت سے
دھاڑی اور حال حال کرتی ہوئی مدد
کو پکارنے لگی لیکن نصرت کی مدد
کو کوئی نہ آیا نصرت بری طرح حال
حال کرتی مدد کو پکارتی زور زور
سے تڑپ رہی تھی گت کھینچنے سے
نصرت دوہری ہو کر چھت کی طرف
منہ کیے حال حال کر رہی تھی میں
جو کہ نصرت کے کوکے کو کھینچ کر
جنونی سا ہو کر بری طرح لن کھینچ
کھینچ کر نصرت کی پھدی میں اتار
کر چود رہا تھا، میں نے اپنا تاتھ
نصرت کے منہ پر رکھ کر پورا زور لگا
کر اپنی بیٹی نصرت کا کوکا کھینچ
لیا جس سے نصرت کے کوکے نے ناک
کے نتھنے کو پوری شدت سے کھینچ
لیا ایسا لگا نتھنا ابھی چیر کر کوکانکل آئے جس نے مجھے جنونیت سے
نڈھال کر دیا اور میں نے نصرت کی
پھدی میں لن پوری طاقت سے
ٹھوکنا شروع کر دیا جس نے نصرت
کی پھدی کے ہونٹ رگڑ کر چیرتے
ہوئے نصرت کی پھدی کا ماس کاٹ
کر رکھ دیا اور ساتھ ہی میرے لن کی
ان طاقت ور جھٹکوں نے نصرت کا
سینہ چیرکے رکھ دیا جو نصرت کی
برداشت سے باہر تھا نصرت اس سے
بری طرح مچھلی کی طرح تڑپی اورحال حال کرتی ہوئی زوردار بکاٹ
مار کر لمبی لمبی بکاٹیا مارنے لگی
نصرت ہلال ہوتی بکری کی طرح زور
زور سے دھاڑتی ہوئی بکا رہی تھی
نصرت کی بکاٹیاں کمے میں گونجنے
لگیں ساتھ ہی میرے ہر جھٹکے پر
نصرت کے بکاٹ اونچے ہو جاتے میں
پوری طاقت سے کہنی جتنا لن
نصرت کے اندر باہر کر رہا تھا جبکہ
دوسری طرف میری بیٹی نصرت گلا
پھاڑتی ہوئی شدت سے بکاتی ہوئیحال حال کر رہی تھی ایسا لگ رہا
تھا جیسے میرا لن نصرت کی پھدی
کو چھری کی طرح کات رہا ہو اوپر
نصرت کا کوکا بھی میں پوری شدت
سے دانتوں میں کھینچ کر نصرت کا
نتھنا چیر رہا تھا جبکہ نیچے میرا لن
نسرت کی پھدی کو چیر رہا تھا جس
سے نصرت بکاتی ہوئی حال حال کر
رہی تھی مجھے نصرت کو چودتے
ہوئے دس منٹ ہو چکے تھے نصرت
کی پھدی کے ہونٹوں کی میرے لن پرجکڑ اور نصرت پھدی کی آگ سے
میرا کام بھی ہونے والا تھا جس میں
نے مزید زور لگا کر کوکا کھینچتے
ہوئے لن پوری طاقت سے نصرت کی
پھدی میں جھٹکے مار کر چودنے لگا
جس سے نصرت گلہ پھاڑتی ہوئی
شدت سے باں باں کرتی ہوئی بکاٹ
بھرتی حال حال کرنے لگی،

نصرت کی
پھدی نے میرے لن کو دبوچ رکھا تھا
میں نصرت کی کمر مسلسل دبانے لگا
جبکہ نصرت بے سدھ پڑی رہی
کراہتی رہی نصرت کافی دیر تک
سنبھلنے کی کوشش کرتی رہی پر
میرے لن کی رگڑ اور کاٹ نے نصرت
کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا تھا، نصرت
میں بہت ہمت تھی جو اتنا بڑا لن
برداشت کر رہی تھی کوئی اور لڑکی
،ہوتی تو پہلے جھٹکے پر مر جاتیمیرے لن نے نصرت کی طاقت اندر
سے کھینچ کر رکھ دی تھی جس سے
نصرت کی اواز نہیں نکل رہی تھی
نصرت مسلسل تڑپتی ہوئی کراہتی
سنبھلنے کی کوشش کر رہی تھی پر
میرے لن کے کھردرے پن کی کاٹ نے
نصرت کو جنجھوڑ کر رکھ دیا تھا
نصرت بہت کوشش کر رہی تھی کہ
وہ خود کو سنبھال پائے لیکن میرے
لن کی چدائی اتنی ظالم تھی کہ
نصرت خود کو سنبھال نہیں پا رہیتھی نصرت کی کراہیں تیز تیز ہونے
لگیں، اچانک نصرت پڑی پڑی تڑپی
اور گلہ پھاڑ کر زور لگا کر کرلائی اور
کرلاتی ہوئی حال حال کرنے لگی
جیسے نصرت کو اندر سے کوئی چیز
کھینچ ر ہی ہو، میں نصرت کی اس
حالت کو دیکھ کر ڈر سا گیا نصرت
کا منہ لال تھا اور نصرت جھتکے
لیتی دھڑکنے لگی اور اپنا سر ادھر
ادھر مارتی ہوئی چیلانے لگی، مجھے
ایسا لگا جیسے نصرت کی جان نکلرہی ہو نصرت بری طرح مچل رہی
تھی اور کراہیں بھر رہی تھی نصرت
کی یہ حالت10 منٹ تک رہی اور
آہستہ آہستہ نصرت سنبھلنے لگی
اتنے میں میں نے بھی لن کھینچ کر
نکال لیا جس نصرت کی پھدی کا گلا
بی ماس نکل کر باہر آگیا اور نصرت
حال حال کر کے رہ گئ، نصرت
چدائی کے آدھے گھنٹے بعد تک بھی
جود کو بڑی مشکل سے سنبھال پائی
اور بیڈ پر بے سدھ پڑی سو گئی میںتو نصرت کی اس حالت سے ڈر گیا
تھا اور سوچا کہ آئندہ اس کو پورے
لن سے نہیں چودوں گا کہیں یہ مر
ہی نا جائے اور نصرت کو ڈھانپ کر
باہر نکل کر نہا کر کھانا کھایا اور
ڈیرے کی طرف نکل گیا وہاں دو تین
گھنٹے کام کرتا رہا مجھے نصرت کی
فکر بھی تھی کہ کہیں اسے کچھ ہو
نہ جائے اس لیے کام کر کے گھر آ گیا
تو نصرت کیچن سے نکل کر کمرے
میں جا رہی تھی وہ ابھی تک ننگی
تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے
اسے کچھ بھی نہیں لیکن نصرت کا
چہرہ اترا ہوا تھا اور اس کی آنکھیں
نکلی ہوئی تھیں نصرت مجھے دیکھ
کر مسکرا دی اور وہیں رک گئی میں
نصرت کے قریب جا کر اسے باہوں
میں بھر لیا اور اس کے ہونٹ چوم
لیے نصرت کے ناک پر کوکے کا کھلا
سوراخ صاف نظر آ رہا تھا جس پر
ہلکا سا خون لگا تھا، نسرت نے میرے
ہونٹ بھی چوم لیے میں نصرت کابولا ایم سوری بیٹا میں تمہیں بہت
درد دیتا ہوں نصرت مسکرا کر بولی
نہیں ابو میری پیاس بجھانے میں آپ
میری جو مدد کرتے ہیں اس میں اگر،ماتھا چوم کر بولااتنا درد مل بھی جائے تو کوئی بات
نہیں بلکہ اس سے زیادہ درد بھی آپ
دینا چاہیں تو میں حاضر ہوں ابو
لیکن میری پیاس بجھاتے رہیے گا
اسی طرح،میں بولا کیوں، میں کوئی
ظالم ہوں جو اپنی جان کو درد دوں
گا، اور نصرت کو اٹھا کر کمے میں لے
گیا میں نے نصرت کو گود میں بیٹھا
لیا اور بولا نصرت تم تو اب کافی
ٹھیک لگ رہ ہو میں تو سمجھ رہا تھا
تم دو دنوں تک اٹھ ہی نہ سکو، ایساکیا جادو کیا ہے، نصرت مسکرا کر رہ
گئی اور بولی دیکھ لیں میں بھی آپ
کی بیٹی ہوں میں بولا پھر بھی کیا
کیا ہے، نصرت بولی ابو کچھ بھی
نہیں کیا بس2 گھنٹے سو کر اتھی
ہوں تو فریش تھی میں بولا واہ
نصرت تمہارے اندر بہت گرمی ہے
جس نے تمہارا سٹیمنا بہت زبردست
بنایا ہے اس کا مطلب تم گھوڑے کا
گا نصرت ہنس کر بولی اور میرے گ بھی لن لے لو تو تمہیں کچھ نہیں ہو
ابو آپ کا گھوڑے
سے کم تو نہیں میں اپنے گھوڑے کا
،لن ہی لیتی ہوں، میں مسکرا دیا
نصرت بولی ابو آپ کی ظالم چدائی
کی دیوانی ہوں میں تو میں تو ایسا
ہی مرد چاہتی تھی مجھے رگڑ رگڑ لر
چودے ، میں مسکرا کر بولا کہ پھر تو
اپنے باپ پر گئی ہو جس کی بھی
خواہش ہے کہ لڑکیوں کو رگڑ رگڑ کر
چودے نصرت مسکرا کر بولی پھر تو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گےدیوانے دو اور ہم ہنس دیے، میں بولا
کہ ویسے تمہاری حال حال اور
تمہاری بکاٹیاں تو ڈرا دیتی ہیں
نصرت ہنس کر بولی ابو ڈرنے کی
کوئی بات نہیں ہے، آپ کا لن اس سب
کے ساتھ مزہ بھی دیتا ہے بس ایک
مسئلہ ہے کہ چدائی کے بعد سنبھلنے
میں ذرا ہمت لگانی پڑتی ہے، ایسا
لگتا ہے جیسے اندر سے کوئی چیز
کاٹ کر باہر نکال رہا ہو اف ابو اندر
سے ہل کر رہ جاتی ہوں اور پھرنصرت میرے ہونٹ چوسنے لگی میں
نے نصرت کے ہونٹ کس کر چوسنے
شروع کر دیے تو نصرت نے میرا
قمیض اتارنا چاہا میں نے نصرت کو
روک دیا اور بولا نصرت اب بس کرو
پہلے ہی دو بار بڑی مشکل سے
ابو کچھ نہیں ہوتا، ابھی تک میرا دل برداشت کیا ہے میرا لن، نصرت بولی
صیح طرح سے نہیں بھرا میں حیران
ہو کر بولا نصرت پاگل مت بنو مر
جاؤ گی، نصرت بولی ابو نہیں مروںگی میں نصرت کی اس بات پر
حیران تھا نصرت کا کمال سٹیمنہ
کمال تھا جو دو بار ظالم چدائی کے
بعد پھر سے چدنے کو تیار تھی اس
دوران نصرت میرا قمیض اتار چکی
تھی جبکہ مینری شلواف کھول کر
میرا کہنی جتنا لن نکال کر مسلتے
ہویے لن کی ٹپ چومنے لگی میرا لن
نصرت کے ہاتھ میں مشکل سے آ
رہاتھا نصرت نے لن کی ٹپ کو منہ
میں بھرا اور ہونٹ سختی سے دبوچکر چوسنے لگی اور پورا لن چاٹتے
ہوئے چوسنے لگی نصرت نے لن منہ
میں بھرا اور ہونٹ سختی سے لن پر
دبا کر منہ لن کے اوپر نیچے کرتی
چوپے مارنے لگی، نصرت تیز چوپے
مارتی ہوئی لن چوسنے لگی اور
تھوڑی دیر میں لن تھوک سے بھر دیا
اور پچ کی آواز سے لن چھوڑ کر
تھوک پورے لن پر مسل کر اٹھ کر
بیڈ پر لیٹ کر اپنی ٹانگیں اٹھا کر
اپنی پھدی میرے سامنے کھول دی
سنبھالنے کی کوشش کرنے لگی میں
نے مال نصرت پھدی میں چھوڑ کر
لن نکال لیاآپ صیح وحشی ہو کر مجھے چودیں
گے، میں مسکرا دیا تو نصرت بولی
ابو صیح بات ہے جب تک آپ وحشی
ہو کر نا چودیں مزا نہیں آتا اس بار
بھی آپ وحشی نہیں ہوئے تو مزہ
نہیں آیا میں نے کہا اچھا جی ڈال لو
نتھ پھر لا دوں کیا، نصرت بولی
نہیں ابو ابھی سعدو کو فون کر کے
کہا ہے لے آئے گی، اور ہنس کر بولی
کہ اسے بھی کہا ہے کہ اپنے ناک میں
بھی نتھ ڈلوا لے ہمارا باپ اس کو،دیکھ کر صیح وحشی ہو جاتا ہے
اور ہنس دی، میں چونک کر بولا کہ
اسے بھی بتا دیا ہے چدائی کا، نصرت
ہنس کر بولی کہ اسے پہلے ہی پتا تھا
تبھی وہ امی کو بازار لے کر گئی اور
ہمیں چدائی کا موقع دیا، میں ہنس
کر بولا بہت ڈرامے بازے اور ہم
ہنستے ہوئے ایک دوسرے کی باہوں
،میں ایک دوسرے کو چومتے سو گئے
گیٹ کھڑکنے کی آواز سے ہم جاگ
گئے میں سمجھ گیا کہ سعدیہ اور
اس کی امی آئی ہیں میں اٹھا اور
کپڑے ڈال لیے نصرت بھی اٹھ کر
کپڑے ڈال کر باہر نکلی اور دروازہ
کھولا تو اس کی امی اور سعدو تھیں
وہ لوگ اندر آگئے سعدیہ کی نظر
مجھ سے ملی تو وہ مسکرا دی سعدو
نے ناک میں نتھلی ڈال رکھی تھی
جو کہ اس کے حسن کو چار چاند لگا
رہی تھی میں سعدو کو دیکھتا رہ
گیا ہم کچھ دیر بیتھے باتیں کرتے
رہے نصرت میرا کہنی جتنا لن تین بارلے چکی تھی جس نے اس کو اندر
سے جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا جس
سے نصرت کا چہرہ اترا ہوا تھا
نصرت کی ماں اسے دیکھ کر بولی
خیر تو ہے تیرا چہرہ کیوں اترا ہوا ہے
تو نصرت بولی خیر ہی ہے بس
طبیعت خراب ہے اور پھر سب باتیں
کرنے لگے میں ڈیرے پر چلا گیا شام
کو ڈیرے سے واپس گھر آیا تو
سعدیہ کیچن میں کام کر رہی تھی
میں نے سعدو سے اس کی ماں کاپوچھا تو وہ بولی کہ کالونی کالونی
گئی ہے کسی کام سے میں نے سعدو
کو باہوں میں بھر کر اس کے ہونٹ
چوس لیے سعدو کے ناک میں نتھلی
اس کے حسن کو چار چاند لگا رہی
تھی میں کچھ دیر تک سعدو کو
چومتا رہا اور پھر اس سے نصرت کا
پوچھا تو وہ بولی کہ اندر کمرے میں
ہے، میں بولا خیر ہے، سعدو مسکرا کر
بولی آپ نے ہی اس بیچاری کا یہ ح
،ال کیا ہے اب ہوچھ رہے ہیں خیر ہے
ابو بھلا اس طرح بھی کوئی کرتا ہے
جس طرح آپ نے اس کی پھدی کا
حشر نشر کیا ہے، میں بولا بھائی یہ
اس نے خود کروایا ہے حشر میں تو
گرم اور پیاسی ہے، اسے تو موقع ملا روکتا رہا، سعدو بولی ابو وہ بہت
تھا اس نے کہاں رکنا تھا آپ ہی خیال
کر لیتے، میں نے کہا اچھا جی پھر اب
تم خیال کر لینا، سعدو ہنس کر بولی
میں کیوں کروں گی آپ کر لینا، میں
نے کہا میں تو نہیں کروں گا، نصرت
سے بھی برا حال کروں گا اور اگے
ہوکر سعدو کی گال چوس لی سعدو
کراہ کر بولی اف ابو پتا نہیں کب
کریں گے آپ میرا بھی برا حال اب تو
انتظار ہی نہیں ہو رہا میں بولا او ہو
کہو تو ابھی کر دوں سعدو بولی نا
جی نا اتنے کم وقت میں مزہ ہی
نہیں آئے گا امی آس پاس ہی میں تو
تسلی سے مزہ لوں گی آپ سے جس
طرح آج نصرت نے لیا اور ویسے بھی
آپ ابھی نصرت کو ٹھنڈا کریں یہ کہ
کر میرے ہونٹ چوس لیے اور میں
کل کر کمرے میں گیا تو نصرت بیڈ
پر دوہری پڑی تھی میں نے پیچھے
سے نصرت کو جپھی ڈال کر نصرت
کی گال چوس لی نصرت کی ہلکی
سی کراہ نکل گئی میں بولا کیسی ہے
طبیعت میں بولا پھر لیٹی کیوں ہو
نسرت بولی ویسے ہی لیٹی ہوں
سوچا آپ کے آنے تک سکون کر لوں
اور گھم کر میری طرف ہو گئی
نصرت نے ذرا موٹے رنگ والی نتھلیڈال رکھی تھی جو نصرت کے ناک

میں سج رہی تھی میں نصرت کے
ناک میں نتھلی دیکھ کربے قرار سا
ہو کر کراہ گیا اور آگے ہو کر نصرت
کے ناک کی نتھلی کو منہ بھر کر چوم
لیا میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور
نصرت نے لن کو چڈوں دبا لیا میں
نصرت کی نتھی چوس کر چھوڑ دی
کہ مجھے پھر سے نشہ چڑھ رہا تھا
اور میں اب نصرت کی حالت دیکھ
کر اس کو چودنا نہیں چاہتا تھا اوربیڈ سے اتر کر جانے لگا تو نصرت نے
مجھے پکڑ لیا اور بولی ابو کیا ہوا
موڈ بنا کر کدھر جا رہے ہیں، میں بولا
نصرت پاگل ہو پہلے3 دفع تو چد
چکی ہو اب بس کرو کل کریں گے
اپنے اوپر رحم کرو نصرت یہ سن کر
اٹھ کر مجھے جپھی ڈال کر بولی ابو
پلیز ایک بار اور چود دیں مجھے پلیز
میں تو آپ کے لن کی دیونی ہو گئی
ہوں اب نہیں رہا جا رہا میں نے کہا
دیکھو نصرت تمہاری ماں آ جائے گینصرت بولی اس کو آنے میں ابھی
ٹایم ہے ہم دس منٹ تک فارغ ہو
جائیں گے اور اپنی شلوار اتار کر
جلدی سے بیڈ پر گھوڑی بن کر اپنی
ننگی گانڈ نکال کر میرے سامنے کر
دی نصرت کی پھدی کھل کر میرے
سامنے آ گئی پھدی کے ہونٹ چد چد
کر کھلے کھلے سے لگ رہے تھے نصرت
بولی ابو پہلے کی طرح وھشی ہو کر
چودیے گا ہت مزہ آتا ہے میں بھی
ننگا ہو گیا اور اپنا کہنی جتنا لن
نکال کر اپنی بیٹی نصرت کی پھدی
سے سیٹ کیا تو نصرت کراہ کر مڑی
اور اپنی گت مجھے پکڑا دی میں نے
نصرت کی گت کو ہاتھ پر ولیٹتے
ہوئے پوری طاقت سے جھٹکا مار کر
اپنا کہنی جتنا لن اپنی بیٹی کی
پھدی میں ایک کی جھٹکے میں پورا
جڑ تک اتار کر نصرت کو گت سے
جھٹکامار ک اور کھینچ لیا نصرت
تڑپ کر پوری طاقت سے گلہ پھاڑ کر
چلاتی ہوئی حال حال کرتی ہوئی
جاری ہے ۔

Post a Comment

0 Comments